لاہور (کلچرل رپورٹر) لیجنڈ موسیقار نثار بزمی 11ویں برسی آج منائی جائیگی ۔سید نثار احمد بزمی نے 1939ء میں آل انڈیا ریڈیو سے بطور آرٹسٹ فنی کیریئر کا آغاز کیا۔انہوں نے پہلی بار 1946ء میں بھارتی فلم ’’جمنا پار ‘‘کیلئے میوزک کمپوز کیا اور اپنا نام سید نثار احمد سے نثار بزمی رکھ لیا۔نثار بزمی نے 40کے قریب بھارتی فلموں کی موسیقی ترتیب دی ۔ وہ 21جون 1962ء کو بھارت سے پاکستان آگئے ۔پاکستان میں پہلا گیت فلم ’’ایسا بھی ہوتا ہے ‘‘کیلئے کمپوز کیا۔ نثار بزمی 22مارچ 2007ء کو83سال کی عمر میںخالق حقیقی سے جاملے ۔انہوں نے پاپ گلوکار عالمگیر کو متعارف کروایا ۔اسکے علاوہ بد ر الزمان ،تنویر آفریدی، فیصل لطیف، شازیہ کوثر، شبانہ کوثر، خورشید نور علی اور دیگر گلوکاروں کو میوزک کے اسرار و رموز سے آگاہ کرتے ہوئے تربیت دی ۔انکے کیریئر کی آخری فلم ’’ویری گڈ دنیا ویری بیڈ لوگ ‘‘تھی۔ انکے کمپوز کردہ مقبول ترین اور سدا بہار فلمی گیتوں میں’’ اے بہارو گواہ رہنا، اظہار بھی مشکل ہے ، لگا ہے حسن کا بازار دیکھو، رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کیلئے آ، اک حسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا،ہم چلے تو ہمارے سنگ سنگ نظارے چلے ، چلو اچھا ہوا تم بھول گئے ، کچھ لوگ روٹھ کر بھی لگتے ہیں کتنے پیارے‘‘ شامل ہیں۔