لاہور(ایف ایچ شہزاد سے)سمجھوتہ ایکسپریس کیس میں دھماکہ کر کے معصوم پاکستانیوں کو زندہ جلانے کے جرم کا اعتراف کرنے والوں کو بری کرنے کی بنیاد پر عالمی عدالت انصاف میں بھارت کے خلاف رجوع کیا جا سکتا ہے۔پاکستان کی طرف سے قانونی فورم استعمال کرنے سے پہلے سفارتی محاذ پر سمجھوتہ ایکسپریس میں ملوث انتہا پسند ہندوئوں کے کردار کو زیادہ اجاگر کرنے سے داد رسی کا زیادہ امکان ہے۔ سمجھوتہ ایکسپریس میں معصوم جلائے جانے والے لوگ پاکستان کے معصوم شہری تھے۔جن کے لواحقین کو بھارتی عدالت نے اپنا قانونی موقف بھی پیش کرنے کی اجازت نہیں دی اور اعتراف جرم کرنے والے مرکزی ملزم سوامی سیم آنند سمیت چار انتہا پسندوں کو بری کر دیا گیا۔ مروجہ بین الاقومی قانون اور تمام خود مختار ریاستوں کے دستور کسی بھی معصوم انسانی زندگی کے تحفظ کو بنیادی حق تسلیم کر تے ہیں۔جنیوا کنونشن سمیت باہمی ریاستی معاہدے جنگ کے دوران پکڑے جانے والے فوجی کو بھی زندگی اور صحت کے تحفظ کا حق دیتے ہیں۔بھارت نے تو جنیوا کنونشن کو بنیاد بنا کر اپنی نیوی کے حاضر سروس افسر جاسوس کلبھوشن یادیوکے ایشو کو عالمی عدالت انصاف میں اٹھایاجس کی جنیوا کنونشن سمیت کوئی بھی بین الاقومی قانون اجازت نہیں دیتا۔پاکستان اقوام متحدہ کا رکن ہونے کی بنیاد پر بھی اس ایشو کو عالمی عدالت انصاف میں لے کر جا سکتا ہے۔تمام ریاستوں کے قوانین اور بین الاقومی لاء کسی بھی ظلم یا دہشت گردی کا شکار ہونے والے شخص اور کمیونٹی کو انصاف کے ذریعے داد رسی حاصل کرنے کا حق دیتا ہے تاکہ انفرادی تشدد رک جائے۔اسی لئے فلسطین اور کشمیر جیسے علاقوں میں چلائی جانے والی تحریکوں کو قانونی حیثیت حاصل ہے۔بین الاقوامی قانون کے مطابق جب تک دو ممالک باقاعدہ اعلان کے بعد حالت جنگ نہ ہو وہ ایک دوسرے کے شہریوں کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں۔بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے کہا کہ ریاست پاکستان ٹھوس بنیاد ہونے پر بیان الاقوامی عدالت انصاف سے رجوع کا حق رکھتی ہے۔پاکستان کو پروفیشنل ماہرین قانون کے ذریعے عالمی فورم پر جانا چاہئے۔
سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کا فیصلہ: پاکستان، بھارت کیخلاف عالمی عدالت سے رجوع کرسکتا ہے
Mar 22, 2019