شکست دیں گے کرونا کو متحد ہو کر

کرونا وائرس چین سے نکل کر پہلے ایران میں پھیلا اور پھر اب تک دنیا کے ایک سو باسٹھ ممالک میں پھیل چکا ہے۔ دنیا بھر میں کرونا وائرس کے شکار بننے والے افراد کی گنتی ایک لاکھ اکاسی ہزار دوسو نوے تک پھیل چکی ہے۔ ان مریضوں میں سات ہزار ایک سو تیس جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ یہ مرض مغربی ممالک میں بھی پھیل چکا ہے۔ برطانیہ میں کرونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 2616 تک پہنچ چکی ہے جن میں سے ایک سو چار مریض وفات پا چکے ہیں۔ امریکہ میں چھ ہزار سے زائد امریکی اس بیماری میں مبتلا ہو چکے ہیں جن میں سے 218 امریکی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ اٹلی میں 3405 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایران میں 1284 ایرانی وفات پا چکے ہیں۔ اسپین میں 831 اور فرانس میں 372 افراد اور چین میں 3248 چینی موت کے شکنجوں میں آ چکے ہیں۔ اسرائیلی وزارت صحت کے اعلان کے مطابق وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 427 ہو گئی ہے۔ کرونا بیماری کے پھیلاؤ کے باعث عالمی ادارہ صحت اور یو این پی ڈی کے اشتراک سے عالمی سطح پر واٹس ایپ کرونا وائرس کے انفارمیشن سینٹر کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ جو صحت کے شعبے میں کام کرنے والے حکام اور آگہی فراہم کرنے والے افراد سماجی رہنماؤں، فلاحی اداروں، مقامی حکومتوں اور ملک میں کاروباری اداروں کو سادہ اور قابل عمل رہنمائی فراہم کرے گا تا کہ وہ کرونا وائرس سے محفوظ رہ سکیں۔ مغربی ممالک میں کرونا وائرس بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اب تک یہ بیماری 176 ممالک میں پھیل چکی ہے۔
اب آتے ہیں ایران کی طرف، چین میں مقیم ایرانی باشندے جب ایران واپس آئے تو وہ کرونا وائرس کی بیماری بھی ساتھ لے آئے۔ پھر یہ بیماری ایران میں پھیل گئی اور بہت سے ایرانی جان کی بازی ہار گئے۔ پاکستان سے چند سو پاکستانی ایران میں زیارات کے لیے گئے ہوئے تھے۔ یہ کرونا بیماری ایک سو سے زائد پاکستانیوں کو بھی لگ گئی۔ پوری دنیا میں تو یہ بیماری پھیلی ہوئی تھی لیکن پاکستان اس بیماری سے محفوظ تھا۔ جب پاکستان زائرین ایران سے صوبہ بلوچستان کے بارڈر سے واپس پاکستان پہنچے تو ان میں سے بہت سے زائرین کرونا وائرس کی بیماری میں مبتلا تھے۔ پھر یہ زائرین چاروں صوبوں میں جا پہنچے تو پھر کرونا وائرس نے پاکستانی عوام کو بھی اپنے جال میں پھنسا لیا۔ سب سے پہلے یہ بیماری صوبہ سندھ میں پھیلی جہاںاب تک 245 افراد اس بیماری کے شکنجے میں آ چکے ہیں۔ اس طرح پورے پاکستان میں کرونا مریضوں کی تعداد 456 ہو چکی ہے۔ 26 فروری کو پہلا کسی صوبہ سندھ میں تشخیص ہوا تھا۔ پاکستانی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ تمام سکول اور کالج بند کر دیئے جائیں۔ سرکاری دفاتر میں عوام کا داخلہ ممنوع قرار دے دیا جائے۔ عدالتوں میں صرف وکلاء داخل ہو سکیں گے۔ فریقین دعویٰ جات داخل نہیں ہو سکیں گے۔ مساجد میں نماز جمعہ صرف فرض تک محدود ہو گی۔ سرکاری دفاتر، شاپنگ مال، ریسٹورنٹس، اور انٹرسٹی بسیں بھی بند کر دی گئی ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اعلان کیا ہے کہ پاکستانی فوج عوامی تحفظ کی خاطر انتظامیہ کی مدد کے لئے اقدامات کرے گی۔ پاکستان کے فوجی ہسپتالون میں ہیلپ ڈیسک قائم کر دیئے گئے ہیں۔ وفاقی حکومت نے درخواست کی ہے کہ تمام عدالتیں تین ہفتے تک سول، مقدمات نہ سنیں اور نہ فریقین کو عدالتوں میں آنے دیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اعلان کیا ہے کہ وہ طبی عملے کو دس ہزار حفاظتی کیٹس دیں گے۔ ہم کرونا وائرس کے خطرے سے آگاہ نہیں اور پاکستانی عوام میں خوف پیدا کرنے والے فیصلے نہیں کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ ڈاکٹر اور نرسیں بہادری سے کام کریں۔ سب نے مل کر کرونا وائرس کے خلاف جہاد کرنا ہے۔ میں عوام سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ کرونا وائرس کی بیماری سے مت گھبرائیں۔ ہم پاکستانی کرونا وائرس کے خلاف جنگ جیت کر دکھائیں گے۔ میں بہتر انتظامات پر پاکستانی افواج اور بلوچستان حکومت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ یہاں اس بات کا انکشاف ضروری ہے کہ یہ بیماری بھارت میں بھی پھیل چکی ہے اور وہاں پانچ اموات ہو چکی ہیں۔ ایک اور انکشاف بہت ضروری ہے کہ دنیا بھر میں ہزاروں افراد موت کا شکار ہو چکے ہیں لیکن پاکستان میں صرف چار افراد موت کے شکنجے میں گئے ہیں۔ دنیا بھر میں کرونا وائرس کا مرگ آلود پھیلاؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ اب آتے ہیں وزیراعظم عمران خان کے بیان کی طرف یہ قطعہ ملاحظہ فرمائیں۔
سبھی اقدام کی میں کر رہا ہوں نگرانی
نہ پائیں گے ہم نتائج کہیں کہیں کھو کر
کیا اعلان یہ عمران خان نے اب تو
شکست دیں گے کرونا کو متحد ہو کر

ای پیپر دی نیشن