موت اس دنیا کی سب سے بڑی حقیقت ہے۔ دنیا میں جتنے بھی لوگ آئے ان سب کو آخر ایک دن اس دنیا سے جانا ہے۔ موت تو بستر پر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر، کسی ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں، کسی حادثے میں، کہیں بھی کسی بھی حال میں آ سکتی ہے۔ لیکن کتنی عظیم موت ہے اس شہید کی جو ملک و قوم کے تحفظ کیلئے موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر موت کا استقبال کرتا ہے اور شہید بن کر حیات ابدی حاصل کر تا ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے۔ ’’اور جو اﷲ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں مگر تم اس کا شعور نہیں رکھتے۔ چند دن قبل پاک فضائیہ کا ایف ۱۶ طیارہ پریڈ کے قریب تباہ ہوا جس میں ونگ کمانڈر نعمان اکرم شہید ہو گئے یہ وہی نعمان اکرم ہیں جنہوں نے پچھلے سال شیر افگن ٹرافی جیت کر پاک فضائیہ کا سب سے بہترین مارکس مین پائلٹ ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا ۔ یہ ہماری قوم کا اثاثہ تھے انہیں چیف آف آرمی سٹاف جنرل باجوہ کو بھی بیج لگانے کا شرف حاصل تھا ۔ دوران پرواز اچانک انکے طیارے سے ایک پرندہ ٹکرایاجس کی وجہ سے طیارہ کا توازن بری طرح بگڑ گیا طیارہ تیزی سے جھولنے لگا اور طیارے کو زمین پر گرنے میں دس سیکنڈ لگے ۔ یہ دس سیکنڈ ونگ کمانڈر نعمان کی زندگی بچانے کیلئے کافی تھے ۔ ان کو کنٹرول روم کی طرف سے بار بار کہا گیا کہ آپ طیارے کو چھوڑ دیں لیکن وہ نہ مانے کیوں کہ اگر طیارہ آبادی کے اوپر گر جاتا توجانی نقصان بہت زیادہ ہوتا ۔ جس جگہ طیارہ تھا اسکے نیچے پریڈ گراونڈ کا خالی میدان تھا ، باقی آس پاس آبادی تھی اور وقت صرف دس سیکنڈ ۔۔ ایسے میں ونگ کمانڈر کے پاس دو رستے تھے پہلا رستہ یہ کہ طیارہ چھوڑ کر اپنی جان بچائی جائے ، دوسرا رستہ یہ کہ طیارے کا رخ نیچے میدان میں کر کے آبادی کو بچایا جائے ۔ ونگ کمانڈر نعمان نے دوسرا راستہ چنا اور اپنی جان کی قربانی دے کر بہت ساری جانیں بچا لیں ۔ ہمارے ہاں ایسی داستانیں بھری پڑی ہیں جب ہماری فوجیوں نے اپنے وطن کی اور اپنے لوگوں کی حفاظت کیلئے اپنی جانیں قربان کیں ہیں ۔
ونگ کمانڈر نعمان اکرم کی شہادت سے دو روز قبل کرنل مجیب ڈیرہ اسماعیل خان میں شہید ہوئے جن کے تین بیٹے اور ایک بیٹی تھیں ۔ ان کا بڑا بیٹا جو کہ صرف بارہ سال کا تھا اس کو جب والد کی شہادت کا پتا چلا تو آرمی آفیسر سے کہنے لگا کہ میرے چھوٹے بہن بھائیوں کو نا بتائیے گا وہ پریشان ہو جا ئینگے یہ ہے وہ جذبہ اور حوصلہ جس کے سامنے ہمارے وطن پہ دنیا کی ہر بری نظر رکھنے والی طاقت زیر ہے ۔ ایسی ہزاروں شہادتیں شاید ہم سب جلد بھول جائینگے لیکن وردی پہنے والے ان وطن کے سرفروشوں کی وطن سے وفا یہ مٹی کبھی نہیں بھولے گی ۔ ان کا لہو کا قطرہ قطرہ ہر اس شہید کے نام جس نے آزادی کی جنگ سے لے کے ملکی بقا کی جنگ تک شجاعت و بہادری کی ایسی داستانیں رقم کیں جو رہتی دنیا تک ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، اس لہو کے نام جو کہ وطن کی محبت میں دین اسلام کی سربلندی کیلئے بہایا گیا اور اس چمن کو گل و گلزار کر گیا، اس جذ بے کے نام جس نے ایثار و وفا کی داستانوں کو آج بھی ہمارے درمیان زندہ کر رکھا ہے، ان والدین کے عزم کے نام جنہوں نے جوانی کی دہلیز کو چھوتے جوان سپوت اس قوم پہ اس مٹی پہ نثار کر دئیے، ان بہنوں کے حوصلوں کے نام جنہوں نے راہ حق میں اپنے سہاگ لٹا دئیے اور ان تمام شہیدوں کے نام ہے جو کہ ہمارے بہتر کل کیلئے اپنا آج قربان کر گئے۔
دنیا کی کوئی طاقت اس ملک کو نقصان نہیں پہنچا سکتی جس کی افواج کے پیچھے اسکے ۲۲ کروڑ لوگوں کی حمایت ہو ۔ شہادت اﷲتعالی کی طرف سے مسلمانوں کو ایک بہت بڑی سعادت عطا کی گئی ہے جو کہ نصیبوں والوں کو ملتی ہے۔ اﷲکی راہ میں نکلنے والوں کے لئے دنیا اور آخرت میں کامیابیاں ہی کامیابیاں ہیں۔ شہید کبھی مرتا نہیں ہے وہ ہمیشہ زندہ رہتا ہے اور قوم کے ہر فرد کے دل میں ایک نئی زندگی پاتا ہے۔ دنیا کے تمام مذاہب میں اسلام وہ واحد مذہب ہے جس نے جنگ و قتال کے معنی اور مقصد کے فرسودہ خیالات اور تصورات کو بدل کے کائنات میں بسنے والے انسانوں کو اس کے اچھوتے مفہوم سے آشنا کیا۔ جنگ و قتال میں پرواز کرتی ہوئی روحوں کو دیدار الہی کی بشارتیں دیں۔ سورہ توبہ کی ۶۲ آیت میں ارشاد ہوتا ہے۔ جو لوگ ایمان لائے حق کی خاطر گھر بار چھوڑا اور اﷲ کی راہ میں جان و مال سے جہاد کیا ان کا درجہ اﷲ کے نزدیک بڑا ہے اور یہی لوگ ہیں جو حقیقت میں کامیاب ہیں ان کا رب انہیں اپنی رحمت اور خوشنودی اور ایسی جنتوں کی بشارت دیتا ہے جہاں ان کیلئے ہمیشہ کیلئے راحت کے سامان ہیں۔
ان شہیدوں کا خون ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ جس عظیم مقصد کیلئے یہ ملک حاصل کیا گیا اور اس کی بقا کیلئے جس طرح شہدا نے قربانیاں دیں ان کے خون کو رائیگاں نہ جانے دیں۔ پاکستان کو ہر لحاظ سے ایک مضبوط، مستحکم ملک بنائیں ۔ آپس کے لڑائی جھگڑے ختم کر کے متحد ہوجائیں جن نا سوروں نے اس عرض وطن کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ان کے خلاف مل کر میدان عمل میں آجائیں تو انشاء اﷲوہ دن دور نہیں جب وقت اور حالات ہماری دسترس میں ہو ں گے۔
ملی نہیں ہے ہمیں ارض پاک تحفے میں
جو لاکھوں دیپ بجھے ہیںتو یہ چراغ جلا ہے