کراچی (کامرس رپورٹر) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی )کے صدر عرفان اقبال شیخ نے فن ٹیک کے حوالے سے کمرشل بینکوں کے بہت سے غیر ضروری خدشات کو رد کرتے ہو ئے کہا ہے کہ کمرشل بینکوں کو فن ٹیک کمپنیوں سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ کمپنیاں روایتی بینکنگ کی سہولیات کی پہنچ سے با ہر پاکستانیوں کو مالیاتی سروسز فراہم کرتے ہو ئے مالی نظام میں عوام کی شمولیت کو بہتر بنا رہے ہیں اور غیر رسمی معیشت کو دستاویزی حیثیت دینے میں مدد دے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فن ٹیک کو کوئی نہیں روک سکتا اور پاکستان میں فن ٹیک انڈسٹر ی میں تقریباً 160 سٹارٹ اپس ہیں؛ جن میں سے کئی ایک بہت کامیابی سے چل رہے ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہایف پی سی سی آئی اور اسلامک آف چیمبرز آف کامرس، انڈسٹری اینڈ ایگریکلچر نے پاکستان میں فن ٹیک ایکو سسٹم اور مواقع کے بارے میں بطور اسٹریٹجک پارٹنرز ایک ہائی پروفائل سیشن کا انعقاد کیا ہے؛ جو کہ اسلامک آف چیمبرز آف کامرس، انڈسٹری اینڈ ایگریکلچر کے صدر دفتر میں منعقد ہوا۔ واضح رہے کہ اسلامک آف چیمبرز آف کامرس، انڈسٹری اینڈ ایگریکلچر کاصدر دفتر کراچی میں واقع ہے اور اسلامی دنیا کے کاروباری، صنعتی اور تجارتی برادریوں کو جوڑنے اور فروغ دینے میں اپنا اہم کردار ادا کر رہا ہے۔عرفان اقبال شیخ نے اس بات پر زور دیا کہ فن ٹیک کو سٹیٹ بینک آف پاکستان کے پرسن ٹوپرسن منی ٹرانسفر پروگرام یعنی راست جیسے انقلابی اقدام کے ساتھ منسلک اور ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے؛کیونکہ یہ اپروچ پاکستان میں فن ٹیک کی رسائی کو تیزتر کر سکتی ہے ۔ صدر ایف پی سی سی آئی نے یہ بھی کہا کہ اس ترقی یافتہ اور ڈیجیٹلائزیشن کے دور میں بھی پاکستان کی 70فیصد آبادی ابھی تک بینکاری کی سہولیات سے محروم ہے؛ کیونکہ ان کے پاس روایتی بینکوں تک رسائی نہیں ہے۔ جس کے نتیجے میں ان کا بینک اکاؤنٹ بھی نہیں ہے۔کراچی میں ملائیشیا کے قونصل جنرل عبدال خیرال نذران نے سامعین کو فن ٹیک، اسلامک بینکنگ اور فنانشل ڈیجیٹلائزیشن میں ملائیشیا کی جانب سے کی گئی شاندار پیش رفت سے آگاہ کیا۔ انہوں نے فن ٹیک اور ڈیجیٹلائزیشن میں نا لج کی منتقلی اور دو طرفہ تعاون کے لیے اپنے خیر سگالی کے جذبات کا اظہار بھی کیا۔ سابق صدر ایف پی سی سی آئی میاں ناصر حیات مگوں نے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں رکھنے کی بابت اپنے تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ باوجود اس کے کہ ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان میں پاکستان کو دیے گئے 27 میں سے 26 ایکشن آئٹمز پر عمل کیا جا چکا ہے لیکن پھر بھی پاکستان کو گرے لسٹ سے نہیں نکالا گیا ہے۔ انہو ں نے مزید کہاکہ پاکستان کی پیش رفت کا اعتراف اس سال 4 مارچ کو ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے تازہ ترین اجلاس میں بھی کیا گیا ہے۔ انہوں نے ایک غیر دوستانہ ہمسایہ ملک کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی نشاندہی کرتے ہوئے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا مطالبہ بھی کیا۔