مولانا عبدالخبیر آزاد
یوم پاکستان کے82سال مکمل ہونے پر اسلامی تعاون تنظیم او۔آئی۔سی کانفرنس پاکستان میں ہورہی ہے جو کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان،وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اورملک پاکستان کے مقتدر حلقو ں کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم (او۔آئی۔سی) کانفرنس میں افغانستان،مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی آواز میں آواز ملائی جائے گی اور اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لیے موجودہ قیادت کی کاوشوں کی تائید کی جائے گا۔
پاکستان میں یہ کانفرنس ہماری عزت اور عظمت کا ذریعہ بنے گی، دنیامیں امت مسلمہ کی وحدت و اتحاد اور امت مسلمہ کوجن چیلنجز کا سامنا ہے ان چیلنجز کے خاتمے کا ذریعہ ثابت ہو گی۔فروری 1974 ء میں اْس وقت کے وزیراعظم جناب ذوالفقار علی بھٹو کی دعوت پر اسلامی سربراہی کانفرنس صوبائی دارالحکومت لاہور میں منعقد ہوئی، اور بادشاہی مسجد لاہور میں تمام اسلامی سربراہان مملکت نے جمعتہ المبارک کی نماز بھی ادا کی۔ جس کی امامت ہمارے والد محترم امام السلاطین والملوک مولانا سید محمد عبدالقادر آزاد خطیب بادشاہی مسجد لاہور نے فرمائی۔نماز جمعہ میں جو اسلامی سربراہان مملکت شریک تھے ان کے اسماء گرامی یہ ہیں سعودی عرب کے بادشاہ ملک شاہ فیصل شہید،جناب انور سادات(مصر)،جناب معمرقذافی(لیبیا)،جناب یاسر عرفات(فلسطین)،جناب سعید باری(تنزانیہ)،جناب عیدی امین(یوگنڈا)،جناب حافظ الا سد(شام)،جناب شیخ تقی الدین الصالح(لبنان)،جناب شیخ سالم الصباح (کویت)،قاضی شیخ عیسیٰ بن سیلمان(قطر)،جناب شیخ زید بن سلطان النھیان(ابو ذہبی)،جناب شاہ حسین (اْردن)،جناب صدر صدام حسین (عراق)،جناب شیخ مجیب الرحمن و دیگر ممالک کے صدور شامل تھے،ہمارے والد محترم کو اللہ تعالیٰ نے یہ سعادت عطائ فرمائی کہ تمام باشاہوں کی امامت کا شرف حاصل ہوا۔اس وقت کے وزیر اعظم جناب ذوالفقار علی بھٹو اور ہمارے والد محترم مولانا ڈاکٹر سیدمحمد عبدالقادر آزاد خطیب بادشاہی مسجد لاہور نے سعودی عرب کے فرمانرواجناب ملک شاہ فیصل شہید کو دعوت دی کہ آپ نماز جمعہ کی امامت فرمائیں مگر ملک شاہ فیصل شہید نے والد محترم مولانا ڈاکٹر سیدمحمد عبدالقادر آزاد کو کہا کہ آپ اس مسجد کے امام و خطیب ہیں آپ نماز پڑھائیں ہم سب آپ کے پیچھے نماز ادا کریں گے۔مولاناآزاد نے جب اسلامی سربراہان مملکت کی امامت فرمائی اس دوران لاکھوں انسانوں نے نماز جمعہ ادا کی۔ہمارے والد مولانا آزادنے ہمیں بتایا کہ یہ منظر جب کراچی میں ایک نو مسلم جوڑا ٹیلی وژن کے ذریعے دیکھ رہا تھا اور لوگوں سے پوچھ رہا تھا کہ یہ کون شخص ہے جو بادشاہوں کی امامت کرا رہا ہے یہ کس ملک کابادشاہ ہے اس نو مسلم جوڑے کو بتایا گیا کہ یہ بادشاہ نہیں ہے بلکہ مصلے کا وارث وہ درویش ہے جس نے علم دین کو حاصل کیا آج سارے بادشاہ اس درویش امام کے پیچھے کھڑے ہیں اور وہ امامت کروا رہے ہیں اس منظر کو دیکھ کر وہ نو مسلم جوڑا مسلمان ہو گیا۔
اسلامی سربراہی کانفرنس جمعہ کی نماز کے بعد ملک شاہ فیصل شہید نے ہمارے والد محترم مولانا آزاد کے خطبہ جمعہ اور امامت کو بے حد پسند کیا اور سعودی عرب میں خدمات سر انجام دینے کی دعوت دی مگر مولانا آزاد نے پاکستان سے محبت اور ضرورت کو ترجیح دیتے ہوئے ان سے شکریے کے ساتھ معذرت کر لی کر دیا،اسلامی سربراہی کانفرنس میں سعودی عرب کے بادشاہ ملک شاہ فیصل مرحوم کی شرکت پاکستان کے لیے بہت بڑا اعزاز تھا،خادم الحرمین شریفین نے پاکستان کو خصوصی مقام دیا اور ان کے اسی جذبے کے اعتراف میں اسلام آباد میں فیصل مسجد اور فیصل یونیورسٹی قائم کی گئی ہے،اس پوری کانفرنس میں مولانا آزاد شاہ فیصل شہید کے ساتھ رہے۔فروری 1974 میں ہونے والی اسلامی سربراہی کانفرنس بلا شبہ امت مسلمہ کی وحدت واتحاد کیلئے سنگ میل ثابت ہوئی تھی، اسلامی تعاون تنظیم کے زیر اہتمام یہ وزرائے خارجہ کانفرنس بھی امت مسلمہ کے اتحاد کا ذریعہ بنے گی اور عالم اسلام کے مظلوم مسلمانوں کی آواز بنے گی اور مقبوضہ کشمیر و فلسطین کی آزادی کیلئے مؤثر آواز ثابت گی۔
او۔آئی۔سی نے ہمیشہ دنیا میں اسلامی ممالک کی نمائندگی کا حق ادا کیا ہے،اللہ تعالیٰ اس کانفرنس کو کامیاب فرمائے اور عالم اسلام کو جو چیلنجز درپیش رہے ہیں ان کے خاتمے کا ذریعہ بنائے،عالم اسلام کواتحاد ووحدت عطاء فرمائے اور حرمین شریفین کی حفاظت فرمائے اوروطن عزیزپاکستان کو استحکام نصیب ہو،آمین ثم آمین۔