مجھے فکرِ امن ِ عالم تجھے اپنی ذات کا غم

23مارچ انگریز کی غلامی سے آزاد ہونے کا دن ہے۔ اسی دن قائد اعظم محمد علی جناح نے خداداد قابلیت سیاسی فہم وفراست یقین محکم عمل ِپیہم سے دنیا کے نقشے پرقیامت تک قائم رہنے اور کلمہ ء طیبہ کے نام پر بننے والی اسلامی فلاحی ریاست کی بنیاد رکھی اور 23مارچ 1940ء کو بادشاہی مسجد کے سائے میں لاکھوں مسلمانوں نے اکٹھے ہو کر قیام پاکستان کیلئے اپنے خون کاآخری قطرہ دینے کا وعدہ کر کے دو قومی نظریہ کی بنیاد پر قائد اعظم سے عہد وفا کیا۔ قائد اعظم کی زندگی کے کتنے خوبصورت لمحات ہونگے جب خاتم النبین حضرت محمدؐ کے ایجنڈے کی تکمیل ہو رہی تھی اس وقت کون جانتا تھا کہ عالم اسلام کی پاکستان کی صورت میں پہلی ایٹمی طاقت کی بنیاد رکھی جا رہی ہے اور اس کیلئے قائد اعظم کی موجودگی میں جناب اے کے فضل الحق شیر بنگال کو موقع ملا کہ قرار دادِ پاکستان پیش فرمائیں اور پھر لاکھوں فرزندانِ اسلام غلامان مصطفیؐ نے تائید کر کے برصغیر میں آقا کریمؐ کے فرمان کی تکمیل کیلئے بنیاد رکھ دی۔ اسی سلطنت کے قیام کی بشارت آقا کریمؐ نے یہ فرما کر دی کہ مجھے ہند سے ٹھنڈی ہوا آتی ہے۔
 فرمان رسول حق ہے جو پورا ہوا اور اب اہل ایمان غزوہ ء ہند کے منتظر ہیں جو شاید غیر محسوس طریقے سے شروع ہو چکا ہے۔ آج پاکستان عالمی دنیا کے سینے میں کانٹے کی طرح چبھا ہوا ہے اور طرح طرح کی سازشیں جنم لیتی ہیں ۔ افسوس اسوقت ہوتا ہے جب ہمارے نام نہاد لیڈرلیدڑز اغیار کے ایجنڈے کی تکمیل میں سہولت کار بنتے ہیں۔ آجکل پاکستان پھر طوفان کی زد میں ہے لوگ پوچھتے ہیں اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا مگر انھیں معلوم ہونا چاہیے کہ گدھے کے بیٹھنے کا کوئی انداز ہ نہیں لگا سکتا مگر میں ہمیشہ اچھے کی امید لگاتا ہوں۔ آج اپوزیشن میں شامل جماعتیں بظاہر عمران خان اور حقیقت میں پاکستان کے خلاف اکٹھی ہو چکی ہیں انھیں اجلاس بلانا لازم ہے مگر اس سے زیادہ پاکستان بچانا لازم ہے ۔ میرے لیے لمحہء فکریہ ہے کہ شہید بھٹو کی پھانسی کیلئے ضیاء الحق کو اکسانے اور بعد ازاں بھٹوکی پھانسی کے آرڈرز لکھنے والے قلم کو خریدنے والے اور بھٹو کی پیپلز پارٹی پر قبضہ کرنے والوں کی دوستی ہو چکی ہے ۔ اب چالیس چوروں کی تعداد گننا مشکل لگتا ہے۔ عمران خان صاحب اگراحتساب کے ساتھ اپنی نااہل ٹیم اور آستین کے سانپوں کا دھیان رکھتے تو شاید آج کرپٹ مافیا کو موقع نہ ملتا۔ اپنے پرسنل سیکریٹری کو اپنے ساتھیوں کی پگڑیاں اچھالنے کا موقع نہیں دینا چاہیے تھا اور اپنے ساتھیوں کو ہر صورت عزت دینی چاہیے تھی۔اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کا سبز ہلالی پرچم کسی کرپٹ کے ہاتھوں میں نہیں ہونا چاہیے اور نہ کرپشن کرنے والوں کی گاڑیوں پر۔ بلکہ ہر پاکستانی کو اپنی گاڑی اور گھر پر پرچم لگانے کی تلقین کر کے پاکستان سے اپنا رشتہ مضبوط کرنا چاہیے۔"اب ہلالی پرچم ہلالیوں کے ہاتھ میں ہی ہونا چاہیے"۔عمران خان کی مہنگائی پر پوری اپوزیشن پریشان کہ پہلے MNAتین کروڑ اور اب 18کروڑ سے زیادہ کا مل رہا ہے۔ افسوس ہے کہ آج اسلامی مملکت پاکستان بننے کی مخالفت کرنے اور یہ کہنے والے کہ شکر ہے ہم پاکستان بنانے کے گناہ میں شریک نہیں تھے ان کی اولاد "صدرِ پاکستان"بننے کیلئے شیروانی بنوا چکی ہے جو کہ 23مارچ کو قرارداد پاکستان پیش کرنے والوں اور لاکھوں تائید کنندگان کیلئے ہر گز قابل قبول نہیں ہے۔ اللہ کا اپنا غیبی نظام ہے اس ملک کو لوٹنے اور اس کی روح پر گہرے زخم لگانے والے نشان عبرت بنیں گے انشااللہ۔ 
لگتا ہے کہ عمران خان صاحب سے بے وفائی کرنے والوں کا بھی یوم حساب آگیا ہے ان کی لمبی زبانیں ڈھٹائی اور بے شرمی سے عزت کا لبادہ اتار کر جس تھالی میں کھاتے رہے اس میں سوراخ کرتے رہے ۔ بڑی لمبی جدوجہد کے بعد پاکستان میں تبدیلی آئی ہے۔ بالآخر پاکستانی قوم رحمت العالمین اتھارٹی بنانے اور اور عظمت رسولؐ کے تحفظ کیلئے UNمیں پہلی بار اسلامو فوبیا کے خلاف قرارداد پاس کروانے پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پہ اسلامی مملکت بنانے کا نعرہ لگانے سلیبس میں قرآن و سنت پڑھانا لازم کرنے بے گھروں کو گھر دینے کی امید دلانے والے پاکستان میں انصاف کیلئے آواز اٹھانے والے پاکستان کا سبز ہلالی پرچم بلند کر کے دنیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر عزت اور غیرت کے ساتھ قوم کو زندہ رہنے کا حق دلانے والے مسلم امہ کے حقوق کا تحفظ کرنے والے پاکستان کے دوستوں کا لبادہ اوڑھ کر اغیار کے ایجنڈے کی تکمیل کرنیوالوں اور اپنوں سے ڈنگ کھا کر "ایاک نعبد و ایاک نستعین" کہہ کر پاکستان کے دشمنوں کو للکارنے اقبال اور قائدکے ایجنڈے کی تکمیل کیلئے بڑی سے بڑی قربانی دینے کا عہد کرنے والے کو یہ قوم اکیلا نہیں چھوڑے گی۔ یہ بڑی غیرت والی قوم ہے۔ وقت آگیا ہے کہ 23مارچ کی قرارداد اور دو قومی نظریہ کی روح کے مطابق کام کیا جائے۔ بحیثیت سیاسی کارکن میں سمجھتا ہوں کہ اگر عمران خان فیل ہو گیا تو پھر ریاست کا اللہ ہی حافظ ہے ۔ـچند دن کی بات ہے پاکستان کی تقدیر کا فیصلہ ہو جائے گا۔ پاکستان بدل رہا ہے قوم کی مایوسیاں ختم ہونے جا رہی ہیں۔ پاکستانی قوم اب ایک قوم بنے گی انشااللہ ۔ اس ماحول میں مجھے کہنے کی اجازت دیں۔
مجھے فکرِ امن عالم تجھے اپنی ذات کا غم
میں طلوع ہو رہاہوں تو غروب ہو نے والا

ای پیپر دی نیشن