ملتان+ لودھراں (خصوصی رپورٹر+ ڈسٹرکٹ رپورٹر) سرکاری کالجوں کے پروفیسرز کا لاہور سول سیکرٹریٹ کے سامنے دھرنا جاری ہے۔ سابق صدر پرویز مشرف کے دور 2002 میں پنجاب پبلک سروس کمشن کے ذریعے پہلی مرتبہ کالج اساتذہ کو کنٹریکٹ پر بھرتی کیا گیا۔2012 تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ کسی کی 7 سالوں کی سروس اور 8 انکریمنٹس اور کسی کی 5 سال کی سروس اور 6 انکریمنٹس بنیادی تنخواہ کا حصہ نہیں بن سکے بلکہ پرسنل الائونس دئیے گئے جبکہ اگلے گریڈ میں ترقی ہوئی تو پرسنل الاؤنس ختم کر دیا گیا اور تنخواہیں بڑ ھنے کی بجائے کم ہوگئی۔ کالجز اساتذہ کے مطابق۔ پیپروٹیکشن ان کا وہ مسئلہ ہے جسے ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ بھی تسلیم کر چکی ہے۔ محکمہ تعلیم بھی اسے مانتا ہے‘ سروس ٹریبونل بھی ان کے حق میں فیصلہ دے چکا مگر حکومت پچھلے تین سالوں سے نوٹیفکیشن جاری نہیں کر رہی۔ 6500 خاندان پچھلے کئی سالوں سے کرب میں مبتلا ہیں۔ واضح رہے کہ دھرنے میں شریک پروفیسرز اب بیمار ھونا شروع ہو گئے ہیں۔ اس لئے ان کا مسئلہ حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ لودھراں سے ڈسٹرکٹ رپورٹر کے مطابق پروفیسرز اینڈ لیکچرار ایسویسی ایشن کے زیر اہتمام لودھراں کے مرد و خواتین کالج اساتذہ کا پے اینڈ سروس پروٹیکشن کے حق میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا احتجاجی مظاہرے میں اساتذہ کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے اپنے ہاتھوں میں احتجاجی کتبے اٹھارکھے تھے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے پے اینڈ پروٹیکشن کمیٹی لودھراں کنوینئر ملک احسن اور عائشہ حمیرا نے میڈیا کو بتایا کہ کالج اساتذہ ایک نکاتی ایجنڈے پے اینڈ سروس پروٹیکشن کے لئے سول سیکرٹریٹ لاہور کے سامنے دو ہفتے سے دھرنا دئیے بیٹھے ہیں اور اب یہ دھرنا تیسرے ہفتے میں داخل ہو گیا ہے لیکن ابھی تک بیوروکریسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔