پاکستان کی میزبانی میں اسلامی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کا 48واں اجلاس جاری ہے۔ جس میں شرکا امر مسلمہ کو درپیش مسائل کے حل پر زور دے رہے ہیں۔پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں اسلامی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کا دو روزہ 48واں اجلاس جاری ہے۔
او آئی سی اجلاس کا تھیم اتحاد، انصاف اور ترقی رکھا گیا ہے۔اجلاس میں او آئی سی رکن ممالک کے وفود، او آئی سی غیر رکن ممالک، اقوام متحدہ ، عرب لیگ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں کے نمائدے شرکت کررہے ہیں۔او آئی سی اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورت حال کے علاوہ او آئی سی کے 17ویں غیرمعمولی اجلاس کے فیصلوں کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی بھی بطور خصوصی مہمان اجلاس میں شریک ہیں۔
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحہٰ نے اپنے خطاب میں پاکستان کے 75ویں یوم آزادی پر 48ویں اجلاس کی میزبانی پر پاکستان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی آزادی، عوام کی خوشحالی کے لیے ہمیشہ دعا گو ہیں۔
سیکریٹری جنرل او آئی سی نے کہا کہ یمن کی صورتحال او آئی سی کے لیے تشویشناک ہے، حوثیوں کے شہری آبادیوں پر حملے قبل مذمت ہیں، یمن میں خونریزی کو فوری بند کیا جانا چاہیے۔امت مسلمہ کو درپیش مسائل کے حوالے سے سیکریٹری جنرل او آئی سی نے کہا کہ دو برس گزرنے کے باوجود ہم کورونا سے باہر نہیں نکل سکے، ہمیں دیہی ترقی، تحفظ خوراک پر تعاون کو تقویت دینے کی ضرورت ہے۔حسین ابراہیم طحہٰ نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے مسلم امہ کو باہمی اتحاد کی اشد ضرورت ہے، اسرائیل مسلسل فلسطینی عوام پر ظلم و بربریت کے پیاڑ توڑ رہا ہے، اسرائیل مسلسل فلسطین اور مسجد الاقصی پر نوآبادیاتی تسلط بڑھا رہا ہے، اسرائیل مسلسل بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔مسئلہ کشمیر کے حوالے سے حسین ابراہیم طحہٰ نے کہا کہ بھارت کے 5 اگست 2019 کے مقبوضہ جموں و کشمیر پر غاصبانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہیں۔
نائیجر کے وزیر خارجہ اور او آئی سی وزارتی کونسل کے صدر حسومی مسعودو نے اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ او آئی سی کے ترقی کو ایجنڈے کو آگے بڑھانا ہو گا۔ نیامے میں ہپونے والے او آئی سی وزارتی کونسل کے 47ویں اجلاس میں بہت سی قراردادیں منظور ہوئیں۔ جن پر عمل درآمد ناگزیر ہے۔حسومی مسعودو نے کہا کہ افریقا اور دیگر خطوں میں انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے نوجوانوں کی کردار سازی پر توجہ ہے، نیامے میں کشمیر اور فلسطین پر موثر آواز بلند کی گئی۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بحیثیت سربراہ وزارتی کونسل اجلاس سے خطاب کے دوران کہنا تھا کہ اجلاس کا مرکزی خیال اشتراک برائے اتحاد، انصاف و ترقی کا مرکزی خیال ہمارا بنیادی مقصد ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج مسلمان ممالک میں بیرونی مداخلت جاری ہے، فلسطینیوں کو ان کا حق نہیں دیا جا رہا، او آئی سی کے ذریعے دنیا کی توجہ افغانستان کی جانب مبذول کرانا چاہتے ہیں۔وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین گزشتہ 7 دہائیوں سے قبضےکا شکار ہیں۔ کشمیری حق خودارادیت کی جنگ لڑرہے ہیں، آر ایس ایس نظریے سے متاثر بھارتی حکومت کشمیر میں ظلم ڈھارہی ہے۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے اجلاس کے دوران اپنے خطاب میں کہا کہ سعودی عرب او آئی سی کو مزید مستحکم اور مضبوط بنانا چاہتا ہے۔ اسلاموفوبیا کے خلاف پاکستان کی کاوشیں قابل ستائش ہیں، اس سلسلے میں مزید کاوشوں کی ضرورت ہے۔
شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے کہا کہ ہمیں مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اشتراک عمل کو یقینی بنانا ہو گا۔افغانستان کو درپیش مسائل کے حل کے لیے سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان پر ٹرسٹ فنڈ قائم ہوا ہے اور نمائندہ خصوصی بھی مقرر کیا گیا لیکن افغان عوام کی خستہ حالی اور بحرانی کیفیت کو ختم کرنے کے لیے بہت اقدامات درکار ہیں۔
شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے کہا کہ فلسطین کی آزاد ریاست کے قیام کے لیے فلسطینی عوام کے ساتھ کھرے ہیں ، یمن کو انسانی ہمدردی کے تحت ہر ممکن امداد کی فراہمی یقین بنا رہے ہیں۔سعودی وزیر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ مسئلہ جموں و کشمیر کا منصفانہ حل نکالا جائے، مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو انصاف فراہم کیا جائے۔