حیدرآباد(بیورو رپورٹ )حکومت سندھ اپنے محدود وسائل کے باوجود ٹی بی کے علاج کے لئے خطیر رقم خرچ کر رہی ہے تاکہ اس موذی مرض پر قابو پایا جاسکے۔ ان خیالات کا اظہار ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز سندھ ڈاکٹر محمدجمن باہوٹو نے آج عالمی ٹی بی کے دن کے حوالے سے مقامی ہوٹل میں منعقدہ آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ڈپٹی
ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر مشتاق شاہ، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر لالہ جعفر ،اسراء یونیورسٹی کے ڈاکٹر حسین بخش کولارچی، محکمہ صحت کے افسران، مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والوں کے علاوہ بھائی خان ویلفیئر ایسوسی ایشن کے رہنما محمد یاسین آرائیں نے بھی شرکت کی۔ ڈاکٹر محمدجمن باہوٹونے کہا کہ ہم ٹی بی کے ہرسال تقریبا339256 لوگوں کا علاج کر پاتے ہیں، 271744 افراد علاج سے محروم رہ جاتے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ٹی بی سے متعلق آگاہی کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ ٹی بی سو فیصد قابل علاج ہے اس کے لیے399 مفت تشخیصی و علاج کے مراکز موجود ہیں ہمیں ٹی بی کے مریضوں تک رسائی حاصل کرکے انہیں ٹی بی کے مراکز تک لانا ہوگا تاکہ ان کا علاج مناسب طریقے سے ممکن ہو سکے۔اس موقع پر ایڈیشنل ڈائریکٹر کمیونیکیبل ڈیزیز کنٹرول تھری ڈاکٹر علی اکبر ڈاہری، ڈی ایچ او ہیلتھ ڈاکٹر لالہ جعفر خان و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کے ہم سب کا فرض ہے کہ ٹی بی کی آگاہی میں اپنا اہم کردار ادا کریں تاکہ باہمی کوششوں سے ہمارے ملک میں ٹی بی کا جڑ سے خاتمہ ممکن ہوسکے ۔
سندھ حکومت ٹی بی کے علاج کیلئے خطیر رقم خرچ کر رہی ، ڈاکٹر محمد جمن
Mar 22, 2023