اسحاق ڈار سے رابن رافیل کی ملاقات ای سی سی  نے گلگت بلتستان کو  5ہزار ٹن گندم جاری کرنے کی منظوری دیدی


اسلام آباد (نمائند ہ خصوصی)وفاقی وزیر خزانہ اور ریونیو سینیٹر اسحاق ڈار کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے کویت پیٹرولیم کمپنی کے لیے 27 ارب روپے کی فوری تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی۔ پیٹرولیم ڈویژن نے کویت سے کریڈٹ کی سہولت کے بارے میں ایک سمری پیش کی جس میں بتایا گیا حکومت پاکستان کویت پیٹرولیم کارپوریشن (کے پی سی) کی طرف سے 2000 سے پی ایس او کے ساتھ  معاہدے کے تحت ڈیزل آئل کی فراہمی کے لیے کریڈٹ کی سہولت کا استعمال کر رہی ہے۔ معاہدے میں ہر سال توسیع کی جاتی ہے۔ پی ایس او ہر کھیپ کے بل آف لینڈنگ کی تاریخ سے 30 دن کے بعد این بی پی میں کریڈٹ کے مساوی روپیہ جمع کراتا ہے اور این ی پی کارگو کی قیمت کے پی سی، کویت کو منتقل کرتا ہے۔ موجودہ صورتحال میں، اس اکاؤنٹ کو گزشتہ 12 مہینوں کے دوران روپے اور ڈالر کی برابری میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے  زر مبادلہ کے بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔  ای سی سی نے گلگت بلتستان کو گندم کی فراہمی سے متعلق وزارت امور کشمیر اور گلگت بلتستان کی سمری پر غور کیا اور مارچ اور اپریل 2023 کے مہینوں کے لیے جی بی کو 25, ہزار میٹرک ٹن گندم  فوری طور پر جاری کرنے کی منظوری دی تاکہ اس علاقہ میں خاص طور پر رمضان کے مقدس مہینہ میں گندم کی قلت سے بچا جا سکے۔ گندم کی موجودہ قیمت کو مدنظر رکھتے ہوئے، ای سی سی نے ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کے ذریعے 2.9 بلین روپے کی اضافی رقم  دی تاکہ گلگت بلتستان کی فوری ضرورت کو پورا  کیا جاسکے۔ مزید براں وفاقی وزیر خزانہ اور ریونیو سینیٹر اسحاق ڈار سے امریکی سابق سفیر رابن ایل رافیل نے ملاقات کی۔ اسحاق ڈار نے  رابن رافیل کا خیرمقدم کیا اور امریکہ کیساتھ اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں گہرے اور مضبوط دوطرفہ تعلقات بارے تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خزانہ نے آ بادی کو درپیش  معاشی اور سماجی و اقتصادی ترقی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے حکومت کی معاشی پالیسیوں اور ترجیحات کا اشتراک کیا۔ دونوں اطراف نے پاک امریکہ تعلقات کے پس منظر میں باہمی دلچسپی کے امور اور دونوں ممالک کے درمیان موجودہ دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔ رابن رافیل نے اس بات پر زور دیا دونوں ممالک کے درمیان اچھے تعلقات ہیں ۔ سابق امریکی سفیر نے اقتصادی استحکام اور ترقی کے لیے حکومت کی پالیسیوں اور پروگراموں پر اعتماد کا اظہار کیا۔

ای پیپر دی نیشن