عمران ہائیکورٹ پیش ، دہشت گردی ، نیب مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور 

لاہور؍ اسلام آباد  (خبر نگار+ ایجنسیاں) لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے اسلام آباد میں درج دو مقدمات میں عمران خان کی 27 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔ عدالت نے پولیس کو عمران خان کو 27 مارچ تک گرفتار کرنے سے روک دیا اور عمران کو روسٹرم پر آکر پٹیشن پر بیان حلفی پر دستخط کرنے کا حکم دیا۔ عمران خان نے وکلاء سے عدالت میں رش کم کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ میں وقت سے پہلے آیا ہوں آپ لوگ کمرہ عدالت  سے باہر جائیں تاکہ سماعت کا آغاز کیا جائے۔ علاوہ ازیں ہائیکورٹ نے  عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک میں آپریشن کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت (آج) بدھ تک ملتوی کرتے ہوئے سرکاری وکیل کو زمان پارک آپریشن سے متعلق ہدایات لے کر پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے پنجاب حکومت سمیت دیگر فریقین سے بھی جواب طلب کرلیا۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے سماعت کی۔ عمران خان بلٹ پروف شیلڈز میں کمرہ عدالت میں پہنچ گئے۔ عمران نے روسٹرم پر آکر  بیان میں کہا کہ میری اہلیہ گھر پر تھیں، میرے گھر کے شیشے توڑے گئے، میں اسلام آباد میں تھا کہ پولیس نے میرے گھر میں کارروائی کی، میری بیوی گھر پر اکیلی تھی، گھر میں پولیس کی کارروائی کی فوٹیج موجود ہے۔ میں چھپ کر عدالت پہنچا ہوں، اس گاڑی میں آیا ہوں جس کو کوئی نہیں جانتا۔ عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ جگہ جگہ رکاوٹیں لگا کر مجھے روکا گیا تاکہ عدالت نہ پہنچ سکوں۔ فاضل جج نے کہا کہ ہم نے قانون کے مطابق کارروائی کرنی ہوتی ہے، ہم صرف قانون کی بات کرتے ہیں۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ میڈیا پر بیٹھ کر جو عدلیہ کا مذاق بنا رہے ہیں ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کروں گا، اگر تمام فریقین نے عدلیہ کی عزت نہ کی تو پھر توہین عدالت کی کارروائی کروں گا۔  ہم نے قانون کے مطابق کارروائی کرنی ہوتی ہے ہم صرف قانون کی بات کرتے ہیں۔ ہائیکورٹ نے  عمران خان کی نیب انکوائری کیس میں 31 مارچ تک حفاظتی ضمانت کی دو درخواستیں منظور کرلیں۔ جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے  سماعت کی۔ عمران  کے وکیل نے دلائل پیش کئے جبکہ عمران کمرہ عدالت میں موجود رہے۔  وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ تو نیب میں پیش ہونا چاہتے ہیں لیکن انہیںموقع ہی نہیں مل رہا۔ سیاسی بنیادوں پر 98مقدمات بنا دئیے گئے۔ جتنی عبوری ضمانتیں لے رہے اتنی تیزی سے نئے مقدمات بنتے جارہے ہیں۔ روز نیب کی ٹیم زمان پارک آکر ہراساں کرتی ہے۔ اتنے زیادہ کیسز ہیں کہ ہمیں سمجھ ہی نہیں آ رہی۔ عدالت ہماری پندرہ دن کی ضمانت منظور کر لے۔ اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ انہیں پارٹی ٹکٹ دینے کا وقت نہیں مل رہا۔ ان کی الیکشن مہم زمان پارک سے لاہور ہائیکورٹ تک رہ گئی ہے۔ نیب طلبی کے نوٹسز میں عدالت نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی دو درخواستیں منظور کرلیں۔ عمران خان کے خلاف پنجاب میں درج مقدمات کی تفصیلات لاہور ہائیکورٹ میں پیش کر دی گئیں۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب میں عمران خان کیخلاف مجموعی طور یر 6 مقدمات درج ہیں۔ 2 مقدمات میں عمران خان کو ڈسچارج کیا جا چکا ہے۔ عمران خان کیخلاف 4 مقدمات میں تفتیش زیر التوا ہے۔ عمران خان کیخلاف تھانہ سرور روڈ اور ریس کورس میں تفتیش جاری ہے۔  اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی جانب سے وارنٹ منسوخ کرنے کی درخواست کو غیر موثر قرار دے دیا۔  دوسری جانب عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی حاضری فائل گم ہونے پر آئی جی اسلام آباد اور ٹرائل کورٹ سے رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے کہا کہ حاضری فائل گمشدگی سے متعلق 10 دنوں میں رپورٹ پیش کریں۔  انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران  کی جانب سے حاضری سے استثنا کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جج نے ریمارکس دیے کہ لاہور ہائیکورٹ اسلام آباد سے 400 میٹر دور ہے، کیسے پیش ہوں گے؟۔ عدالت نے کہا کہ اگر عمران خان ساڑھے 3 بجے تک لاہور ہائیکورٹ پیش ہوگئے تو ٹھیک ورنہ فیصلہ کردیا جائے گا۔ جج نے استفسار کیا کہ اگر حاضری سے استثنا کی درخواست منظور ہوجاتی ہے تو کیا گارنٹی ہے کہ آئندہ سماعت پر پیش ہوں گے؟۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کو اب تک طلب نہیں کیا، ضمانت کی درخواستیں آپ خود دے رہے ہیں۔ وکیل نے عدالت میں کہا کہ عمران خان قانون کے تحت چلتے ہیں۔ زندہ رہے تو ضرور عدالتوں میں پیش ہوں گے۔ جج نے استفسار کیا کہ عمران خان کو اگر عدالت آنا ہے تو وہ تاریخ ہمیں بتا دیں۔ بعض اوقات بارات بڑی ہوتی ہے، آپ کو معلوم ہے پوٹھوہار میں استقبال کیسا ہوتا ہے۔ ادھر  امریکی ڈیموکریٹ رکن کانگریس مائیک لیون نے چیئرمین پی ٹی آئی و سابق وزیر اعظم عمران خان سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا ہے جس میں ڈیموکریٹ رکن کانگریس کی عمران خان سے پاکستان کی سیاسی صورتحال پر طویل بات چیت ہوئی ہے۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان ٹیلی فون پر پی ٹی آئی کے کارکنوں پر مبینہ پولیس کے تشدد اور صحافیوں کو حراست میں لیے جانے پر بھی گفتگو ہوئی۔ مائیک لیون سے عمران خان نے سکیورٹی سے متعلق درپیش صورتحال پر بھی گفتگو کی۔

ای پیپر دی نیشن