وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے بتایا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف کی ہدایت پر سستا پٹرول سکیم کے تحت موٹر سائیکل والوں کو پچاس کے بجائے سو روپے کی فی لٹر سبسڈی دی جائیگی اور چھ ہفتوں کے اندر اس سکیم کو نافذالعمل کردیا جائیگا۔ گزشتہ روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بڑی گاڑیوں والے پٹرول کی قیمت زیادہ ادا کرینگے۔ انکے بقول امیر طبقہ پٹرول پر چار گنا زیادہ پیسے ادا کریگا اور یہ پیسے جمع کرکے حکومت غرباءکو سستی گیس فراہم کریگی۔ اسی طرح حکومت نے بجلی کے حوالے سے بھی پالیسی بنا رکھی ہے جس کے تحت 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنیوالوں کو سستی بجلی فراہم کی جائیگی۔ انکے بقول اب کسی سیٹھ کو سستی بجلی فراہم نہیں کی جائیگی۔
یہ امر واقع ہے کہ اتحادی جماعتوں کی موجودہ حکومت کے دور میں پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں تسلسل کے ساتھ اضافہ کرکے ملک میں مہنگائی کے سونامی اٹھائے گئے اور روزمرہ استعمال کی اشیاءبشمول اشیائے خوردونوش اور ادویات تک کے نرخ عام آدمی کی پہنچ سے باہر نکل گئے۔ اسکے علاوہ مصنوعی مہنگائی کے ذریعے ناجائز منافع کمانے والے مافیاز نے بھی عوام کو زندہ درگور کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ سب سے زیادہ معمولی تنخواہ دار اور مزدور طبقہ شتربے مہار مہنگائی کی زد میں آیا ہے جو ایڑیاں رگڑ رگڑ کر زندگی بسر کررہا ہے۔ اس مہنگائی کا باعث چاہے آئی ایم ایف کے بیل آﺅٹ پیکیچ کیلئے سابق حکمران پی ٹی آئی کی پالیسیاں ہی بنی ہیں مگر مہنگائی کے اٹھتے طوفانوں پر عوام کے سامنے موجودہ حکمرانوں نے ہی جواب دہ ہونا ہے اور اسی بنیاد پر حکومت دو صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کیلئے عوام کے پاس جانے سے کترا رہی ہے۔ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ مہنگائی کا تسلسل اسی طرح برقرار رہا تو حکمران اتحادی جماعتوں کو آئندہ عام انتخابات میں بھی سخت عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑیگا چنانچہ اب وفاقی حکومت اور پنجاب‘ خیبر پی کے کی نگران صوبائی حکومتوں کی جانب سے عوام کو مہنگائی میں ریلیف دینے کے مختلف منصوبوں اور سکیموں کا اجراءکیا جارہا ہے۔ غریب عوام کیلئے مفت آٹے کی فراہمی اور اب کم آمدنی والے لوگوں کیلئے پٹرول‘ گیس‘ بجلی کی سستے نرخوں پر فراہمی کی سکیم اسی سلسلہ کی کڑی ہے تاہم ان منصوبوں کے اجراءکے وقت عوام کیلئے جو نئے مسائل پیدا ہوتے نظر آرہے ہیں‘ اس سے ان منصوبوں کے قابل عمل ہونے کا سوال بھی اٹھ رہا ہے۔ مفت آٹے کی فراہمی کے منصوبہ پر جس انداز میں عملدرآمد کا آغاز ہوا اس سے لوگوں کی عزت نفس ہی مجروح ہوتی نظر نہیں آئی بلکہ لمبی قطاروں اور لوگوں کے ہجوم میں دو خواتین اور ایک بزرگ کا جان سے ہاتھ دھونا بھی ایک انسانی المیے کی صورت میں اجاگر ہوا ہے۔ اگر ایسی ہی بدنظمی سستے پٹرول کی فراہمی کے وقت بھی پیدا ہوئی تو عوام کو مہنگائی میں ریلیف دینے کی ساری کوششیں اکارت جائیں گی۔ اس لئے بہتر ہے کہ عوام کے ریلیف کی سکیموں کا جامع منصوبہ بندی کے ساتھ منظم انداز میں اجراءکیا جائے اور ہر مستحق کیلئے فری آٹے اور سستے تیل‘ گیس اور بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ اگر یہ منصوبے محض زبانی جمع خرچ ثابت ہوئے تو عوام کی جانب سے پہلے سے بھی زیادہ سنگین ردعمل سامنے آسکتا ہے۔