فاطمہ فرٹیلائزر کے زیر اہتمام بہاول پور میں کسان کنونشن‘زمینداروں کی شرکت


لاہور( کامرس رپورٹر) فاطمہ فرٹیلائزر کے زیر اہتمام بہاول پور میں ایک کسان کنونشن منعقد کیا گیا جس میں ڈویژن بھر کے 1500 سے زیادہ کاشتکاروں نے شرکت کی۔ اس پروگرام میں سابق وفاقی وزیر سید فخر امام نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت کا دارومدار اور مستقبل زراعت پر ہے اس مقصد کے لیے ہمیں اپنی توجہ جدید زرعی تحقیق پر اپنی توجہ مرکوز کرنا ہو گی۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان میں بنیادی نوعیت کی ریسرچ موجود ہے مگر اس وقت پاکستان کو جس قسم کی زرعی تحقیق کی ضرورت ہے بد قسمتی سے ہمارے پاس نہ تو اس پایہ کے سائنسدان ہیں اور نہ ہی زرعی تحقیق کےلئے وسائل مہیا کئے جا رہے ہیں۔ 
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے ملک کی زرعی یونیورسٹیوں کا نصاب بھی بہت قدیم اور ناقابل عمل ہے۔ جو زراعت کے جدید تقاضوں کو پورا نہیں کرتا۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے ملک کی زراعت دن بدن تنزلی کا شکار ہے جو ممالک آج سے چند دہائیوں پہلے زرعی ترقی میں ہم سے بہت پیچھے تھے وہ زرعی دوڑ میں ہم سے کہیں آگے نکل گئے ہیں۔ ہم نے صرف چاول ، مکئی اور گنے کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے مگر اس اضافہ کا فائدہ عوام الناس کی بجائے ایک خاص طبقہ کو ہوتا ہے کپاس کی پیداوار میں ابھی بھی ہم بہت پیچھے ہیں۔ ملک میں کپاس کی کاشت میں اضافہ سے ہی ترقی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل زراعت توسیع ڈاکٹر انجم علی بٹر نے کہا کہ بہاول پور ڈویڑن کپاس کی پیداوار میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ 2023ئ کو کپاس کی بحالی کاسال قرار دیا گیا ہے۔ کاشتکاروں کو چاہیے کہ وہ فی ایکڑ زرعی پیداوار میں اضافہ پر توجہ دیں اس سے نہ صرف ان کی آمدنی میں اضافہ ہو گابلکہ ملکی معیشت بھی ترقی کرے گی۔ مزید ان کا کہنا تھا آبادی میں بے تحاشا اضافہ ہماری ترقی میں بہت بڑی رکاوٹ ہے اس پر بھی ہمیں قابو پانا ہو گا۔ پاکستان اتحاد کے صدر خالد محمود کھوکھر نے کہا کہ پاکستان میں وسیع رقبہ غیر آباد پڑا ہوا ہے جسے آباد کرنے کی ضرورت ہے۔ اس غیر آباد رقبے کو کاشت میں لائے بغیر اور زرعی پیداوار میں اضافہ کے بنا ہم ترقی سے ہمکنار نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ جس طرح میرانی ڈیم کے قریب رقبہ کو آباد کیا گیا ہے اسی طرح دیگر علاقوں میں موجود غیر آباد رقبہ کو آباد کرنے میں فوج اپنا کردار ادا کرے۔ ملک میں زراعت بہتر ہو گی تو ملکی معیشت بہتر ہو گی اور امن و امان بہتر ہو گا۔ انہوں نے کہا اس وقت اگر کوئی ملک و قوم کی خدمت کر رہا ہے تو وہ کاشتکار طبقہ ہے۔ زرعی پیداوار میں اضافہ سے ملکی برآمداد کا بل کم ہو گا اور ہماری درآمداد میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود ہمارے ملک میں آٹے اور یوریا کھاد کے حصول کے لیے عوام اور کاشتکاروں کو لائنیں میں لگنا پڑتا ہے۔ آئی ایم ایف کے دباو¿ پر بجلی کے نرخوں میں جو اضافہ کیا گیا ہے۔ وہ کاشتکاروں کے لئے ناقابل برداشت ہے۔ اگر ہماری افواج اور پالیسی میکر کاشتکار کی بھلائی کا سوچیں گے تو یہی کاشتکار پورے ملک کی خوراک کا بندوبست کرے گا۔ ملک میں زرعی ایمر جنسی نافذ کر کے بلوچستان سمیت ملک بھر میں موجود غیر آباد رقبہ کو آباد کیا جائے۔ ترقی پسند کاشتکار عذرا محمود شیخ نے کہا کہ کاشتکار کو بچانے کے لئے سوچ بچار کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کاشتکاروں پر زور دیا کہ وہ اپنی فصلوں پر توجہ دیں ایسی فصلیں کاشتکار کریں جن میں پانی کی کم ضرورت ہوتی ہے۔ حکمرانوں کو زراعت پر ترجیہی بنیادوں پر توجہ دینی چاہیے۔ فاطمہ ایڈوائزری سروسز کے سربراہ ڈاکٹر سعید اقبال نے کہا کہ جب تک خواتین زراعت سمیت تمام شعبوں میں اپنا کلیدی کرادار ادا نہیں کریں گی ملک ترقی نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا گندم کی زیادہ فی ایکڑ پیداوار ملکی زر مبادلہ بچاتی ہے تو کپاس زرمبادلہ کماتی ہے۔ ملکی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے زراعت کو مضبوط کرنا ہو گا۔ کاشتکار حضرات اپنی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ سرسبز نائٹروفاس اور سرسبز کین گوارا کا مناسب اور متناسب استعمال کر کے حاصل سکتے ہیں۔ ڈائریکٹر زراعت جمشید خالد سندھو، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر شفاق احمد فاطمہ فرٹیلائزر کے ڈویلپمنٹ منیجر عمران حمید ، ڈاکٹر صابر حسین اور جاوید خالد نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسان سے بڑا کوئی سائنسدان اور اس کی زمین سے بڑی کوئی لیبارٹری نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فاطمہ گروپ کاشتکاروں کے شانہ بشانہ رہنمائی کر کے اور معیاری کھادوں کی فراہمی کے ساتھ ملکی معیشت میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ مقررین نے کسانوں پر زور دیا کہ زرعی پیداوار خصوصاً کپاس کی کاشت پر خصوصی توجہ دی جائے کیونکہ ملکی معیشت کا سارا دارومدار کپاس کی کاشت اور بہترین پیداوار پر ہی ہے۔ پروگرام کے آخر میں مہمان خصوصی نے سرسبز کھادوں کے استعمال سے زیادہ پیداوار حاصل کرنے والے کاشتکاروں میں انعامی شیلڈز تقسیم کیں۔ کاشتکاروں نے کپاس کے اس کامیاب کنونشن کے انعقاد پر فاطمہ فرٹیلائزر کا شکریہ ادا کیا۔

ای پیپر دی نیشن