گوادر حملہ: دہشت گرد کریم جان کا نام لاپتا افراد کی فہرست میں شامل نکلا: شہید عمران اور بہار کی نماز جنازہ ادا

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خبرنگار خصوصی) گزشتہ روز گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر حملے میں ہلاک دہشت گرد کا نام لاپتا افراد کی فہرست میں شامل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ لاپتا افراد کے نام پر ملک کو بدنام کرنے کی ایک اور سازش بے نقاب ہو گئی۔ بدھ کے روز دہشت گرد تنظیم بی ایل اے کے دہشت گردوں نے گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر بزدلانہ حملہ کیا تھا، جس میں فائرنگ کے تبادلے میں 8 دہشت گرد ہلاک ہوئے جو علاقے میں متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث تھے۔ گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر حملے میں کالعدم تنظیم بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے دہشت گرد کے ملوث ہونے کی تصدیق ہو گئی ہے۔ بی ایس او آزاد کے مطابق دہشت گرد کریم جان ولد فضل بلوچ تربت کا رہائشی تھا جو 25مئی 2022ء کو لاپتہ ہو گیا تھا۔ وہی دہشت گرد کریم جان گزشتہ روز گوادر حملے میں دہشت گردی کرتے ہوئے مارا گیا۔ حملے میں ہلاک دہشت گرد کا نام لاپتا افراد کی فہرست میں شامل ہونے سے اس سازش پر سے بھی پردہ اٹھ رہا ہے کہ لاپتہ افراد کے نام پر سیاست کرنے والے عناصر بیرونی قوتوں کی ایما پر ملک میں بدامنی اور انتشار پھیلا رہے ہیں۔ گوادر پورٹ اتھارٹی کالونی میں 20 مارچ کو دہشت گردی کے حملے کو ناکام بناتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے سپاہی بہار خان (عمر: 35سال، ساکن ضلع ڈی جی خان) اور سپاہی عمران علی (عمر: 28 سال، ساکن ضلع خیرپور) کی نماز جنازہ گوادر میں ادا کردی گئی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق نماز جنازہ میں پاک فوج، پاک بحریہ، بلوچستان پولیس اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔ نماز جنازہ کے بعد شہداء کے جسد خاکی آبائی علاقوں کو روانہ کر دیے گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کی مسلح افواج قوم کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں اور بلوچستان کے امن و استحکام کو سبوتاژکرنے کی دہشت گردی کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ دوسری طرف کورکمانڈر کراچی نے گوادر میں زخمی ہونے والے پاک فوج کے سپاہیوں کی پی این ایس شفا میں عیادت کی۔ کور کمانڈر کراچی نے بہادری سے دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے والے جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ کور کمانڈر کراچی نے کہا کہ جوانوں کا حوصلہ اس بات کا ثبوت ہے دہشت گرد اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔ پاک فوج کے جوان دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...