اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ معاشی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے سب کا مل بیٹھنا خوش آئند اور وقت کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سول و عسکری قیادت نے شرکت کی۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں خصوصی طور پر شریک ہوئے جبکہ اجلاس میں سابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور نگران کابینہ نے بھی شرکت کی۔ چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ مریم نواز، سرفراز بگٹی، مراد علی شاہ اور علی امین گنڈا پور سمیت وفاقی وزراء بھی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس میں ایس آئی ایف سی سے متعلق ارکان کو تفصیلی بریفنگ دی گئی اور اجلاس کے دوران ملک میں سرمایہ کاری سے متعلق امور کا جائزہ بھی لیا گیا۔ اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایس آئی ایف سی ایک اہم پلیٹ فارم ہے جسے جاری رکھا جائے گا، ایس آئی ایف سی کی اپیکس کمیٹی نے نگران حکومت میں بھی مؤثر کام کیا ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے یہ پلیٹ فارم بہت اہم ہے، ملک کو درپیش معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سب کا مل بیٹھنا خوش آئند اور وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عسکری قیادت نے اس پلیٹ فارم کی کامیابی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ میں غیر معمولی کام کیا۔ اجلاس کے دوران سابق نگران وزراء کی جانب سے اپنے دور میں اٹھائے گئے اقدامات پر بریفنگ بھی دی گئی۔ وزیر اعظم شہباز شریف سے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات ایس آئی ایف سی کی اپیکس کمیٹی کے اجلاس سے قبل ہوئی۔ ملاقات میں آرمی چیف نے وزیراعظم کو اپنے دورہ سعودی عرب پر اعتماد میں لیا۔ وزیراعظم نے پاک سعودی تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف جاری انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کے نتائج پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ آرمی چیف نے معاشی اقدامات پر بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے معاشی صلاحیت کیلئے سازگار ماحول دینے کا وعدہ کیا۔ واضح رہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اعلیٰ عسکری حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے جبکہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اجلاس میں خصوصی طور پر شرکت کی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان میں جنگلات کا رقبہ بڑھانے اور جنگلات کو محفوظ بنانے کے لئے حکومت پاکستان کے بھرپور عزم کا اعادہ کرتے ہوئے صوبائی حکومتوں، سول سوسائٹی اور تمام شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ حکومت کی ’’گرین پاکستان‘‘ مہم میں شراکت دار بنیں۔ ہمیں اپنے خوشحال کل کے لئے آج درخت لگانا ہوں گے۔ جنگلات کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں بھی دنیا کے دیگر ممالک کی طرح جنگلات کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ رواں سال اس دن کا موضوع ’’جنگلات اور اختراع: ایک بہتر دنیا کے لئے نئے حل‘‘ ہے جو جنگلات کو بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے لئے تکنیکی اختراعات کو بروئے کار لانے کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے کل رقبے کے 5 فیصد سے بھی کم پر جنگلات ہیں اور ہر سال ان جنگلات کا تقریباً 1.5 فیصد رقبہ کم ہو رہا ہے۔ دریں اثناء اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ایف بی آر یا کلائنٹس کے کلیمز کی مالیت تقریباً 2.7 ٹریلین روپے تک ہے۔ ایک ٹریلین کے کیسز ٹربیونلز میں زیر سماعت، ہائیکورٹس، اپلیٹ کورٹس میں بھی معاملات زیر سماعت ہیں۔ اگر ہم اس میں سے آدھی رقم ساڑھے 1300 ارب روپے بھی وصول کر لیں تو ہم اس کشکول کو توڑ سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل کے اجلاس میں تمام صوبوں نے باہمی تعاون کے ساتھ مل کر چلنے کے عزم کا اظہار کیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ نئی حکومت کے قیام کے بعد ایس آئی ایف سی کا یہ تعارفی اجلاس تھا، ہم تعاون کیلئے تیار ہیں۔ سرمایہ کاری میں ہمارا حصہ رکھا جائے، جس پر کونسل نے وزیر اعلیٰ کو یقین دہانی کرائی کہ انویسٹمنٹ میں ڈیو شیئر ضرور دیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ ہم ہر طرح سے تعاون کیلئے تیار ہیں، فوکل پرسن تعینات کر دیئے جائیں جو رابطے میں رہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبوں کی صلاحیت میں اضافے کے لیے اقدامات کئے جائیں، ہم کونسل کے ساتھ مل کر چلنے کو تیار ہیں۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہم پہلے ہی سسٹم کے ساتھ ہم آہنگ اور مکمل تعاون کیلئے تیار ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایس آئی ایف سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے 3 اجلاس ہوں گے، ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال کی صدارت میں ہوں گے۔ اجلاس کے فیصلوں کو منظوری کیلئے اپیکس کمیٹی میں پیش کیا جائے گا۔ ایس آئی ایف سی کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس عید سے قبل ہوگا۔