پاکستان ، شام اور ایران سمیت متعدد ممالک میں پابندی کے باعث فیس ُبک ویب سائٹ کو بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے

فیس بک ویب سائٹ کے صارفین میں سے سینتالیس فیصد مسلمان ہیں ۔ گستاخانہ خاکوں کا انکشاف ہونے کے بعد پاکستان سمیت متعدد ممالک نے ویب سائٹ کے استعمال پر پابندی عائد کی ہے جبکہ دنیا بھر میں مسلمانوں نے احتجاجاً اس کا استعمال چھوڑ دیا ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق فیس بک کو مسلمان صارفین سے سالانہ اکاون کروڑ ڈالر آمدنی ہوتی ہے جبکہ پاکستان میں اس کے صارفین کی تعداد تئیس لاکھ سے زائد ہے ۔ اگر فیس بک پر پابندی برقرار رہی تو اسے نہ صرف لاکھوں صارفین سے محروم ہونا پڑے گا  بلکہ  اشتہارات اور دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدنی میں بھی واضح کمی ہو جائے گی ۔ ادھر مسلمانوں میں فیس بک کی بجائے دیگر ویب سائٹس  استعمال کرنے کے رجحان میں بھی اضافہ ہو رہا ہے ۔ ماہرین کا خیال ہے کہ مسلمانوں کے بائیکاٹ کے باعث  فیس بک دنیا کی سب سے بڑی سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ کا اعزاز برقرار نہیں رکھ سکے گی ۔ مسلمانوں کے شدید احتجاج کے باعث فیس بک سے گستاخانہ خاکوں والا پیج ہٹا دیا گیا ہے تاہم انتظامیہ نے ذمہ داروں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا ۔ فیس بک پر پابندی اور مسلمانوں کی جانب سے اس کے بھرپور بائیکاٹ نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ مسلمان ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی سمجھوتہ کرنے کیلئے تیار نہیں ۔

ای پیپر دی نیشن