اسلام آباد (کے پی آئی) پاکستان کے سابق صدر جنرل ( ر ) پروےز مشرف نے مارچ 2006 مےں کشمےری مجاہدےن سے کہا تھا کہ وہ عسکرےت ختم کر کے بھارتی وزےر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ کے امن عمل کو اےک موقع دےں۔ متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین صلاح الدین تجوےز مسترد کرتے ہوئے صدر جنرل پروےز مشرف کو ہڑتال کی دھمکی دی تھی۔ ےہ انکشاف وکی لےکس نے امرےکی سفارتی دستاوےزات کے حوالے سے کےا ہے۔ اسلام آباد مےں اس وقت کے امرےکی سفےر رےان سی کروکر نے واشنگٹن کو بھےجے جانے والے سفارتی مراسلے مےں لکھا ہے کہ عسکرےت ختم کرنے کے امن عمل کو موقع دےنے کی تجوےز کے سلسلے مےں جموں و کشمےر لبرےشن فرنٹ کے چےئرمےن ےاسےن ملک نے اہم کردار ادا کےا تھا۔ امرےکی دستاوےز کے مطابق 8 مارچ 2006 کے حوالے سے اسلام آباد مےں افواہےں گردش کر رہی تھےں کہ آئی اےس آئی نے کشمےری مجاہدےن کو طلب کےا ہے۔8 مارچ کے اجلاس مےں حکومت پاکستان کی طرف سے کشمےر کی آزادی کے لےے جدو جہد پر مجاہدےن کا شکرےہ ادا کےا گےا تاہم مجاہدےن سے کہا گےا کہ وہ ہتھےار ڈال دےں اور دو طرفہ قےام امن کے عمل کو موقع دےں۔ ےاسےن ملک اور حرےت رہنما عمر فاروق پاکستان کے اےک ہفتے کے دورے پر آئے انہوں نے ورلڈ سوشل فورم کے اجلاس سے خطاب اور ملاقاتےں کےں۔ ان ملاقاتوں مےں دونوں کشمےری رہنماوں نے صدر پروےز مشرف کے امن عمل کی حماےت کی تھی اس سلسلے مےں ےاسےن ملک نے ناگالےنڈ منصوبے کی حماےت کی تھی۔ دوسری طرف مقبوضہ کشمےر کے عمر عبداللہ نے بھی صدر مشرف کے امن عمل کی حماےت کی تھی۔ وکی لےکس کے مطابق اس سلسلے مےں ےاسےن ملک اور رفےق ڈار حرےت پسندوں کی قرےب سے نگرانی کر رہے تھے ان کا خےال تھا کہ حرےت پسندوں مےں حکومت پاکستان کے پےغام کی حماےت اور مخالفت موجود تھی۔
وکی لیکس