شکاگو (نوائے وقت رپورٹ) امریکی صدر اوباما نے نیٹو کانفرنس کے افغان سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرامن افغانستان خطے کے مفاد میں ہے، اتحادی ممالک نے افغانستان میں قیام امن کے لئے اہم کردار ادا کیا، ہے، اتحادی افواج نے افغانستان میں طالبان کا زور توڑ دیا۔ افغان عوام اور حکومت کے ساتھ شراکت کے خواہشمند ہیں۔ 2013ءمیں ایساف سپورٹنگ فورسز کا کردار ادا کریں گی۔ تین سال میں افغانستان میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں، دنیا میں امن کے لئے ضروری ہے کہ خطے میں امن ہو۔ افغان عوام جب کھڑے ہوں گے تو وہ اکیلے نہیں ہوں گے۔ دنیا کو افغانستان کے استحکام میں گہری دلچسپی ہے، افغان فورسز ذمہ داریاں سنبھالنے کے قابل ہو چکی ہیں، ہم 2014ءکے بعد بھی افغانستان سے تعاون جاری رکھیں گے۔ افغانستان کے لئے جامع حکمت عملی تیار کر رہے ہیں، ابھی افغانستان میں بہت سے کام کرنا باقی ہیں، نیٹو کے لئے افغان سپلائی روٹ بہت اہم ہے۔ سٹرٹیجک معاہدہ افغانستان کو اپنے پیروں پر کھڑا کر دے گا۔ افغانستان کا 75 فیصد حصہ افغان فورسز کے کنٹرول میں ہے۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل راسموسن نے کہا کہ افغان فورسز 2014ءمیں ملکی کنٹرول سنبھال لیں گی، خطے کے استحکام کے لئے مستحکم افغانستان ضروری ہے، افغان فورسز ملکی سکیورٹی سنبھالنے کے لئے تیار ہیں، شکاگو کانفرنس کے دوسرے دن خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایساف اور نیٹو فورسز 2014ءکے آخر میں افغانستان چھوڑ دیں گی۔ 2014ءکے آخر تک ایساف کے آپریشن ختم کر دئیے جائیں گے، نیٹو فورسز 2015ءمیں افغان فورسز کی مدد کریں گی۔ دریں اثنا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راسموسن نے کہا کہ نیٹو سپلائی کی جلد از جلد بحالی چاہتے ہیں۔ مستقبل قریب میں نیٹو کی سپلائی بحال ہونے کی امید ہے افغان فورسز کی تربیت کیلئے اتحادی ممالک پر عزم ہیں۔ افغانستان سے انخلاء کے دوران پاکستان کے زمینی راستے انتہائی اہم ہیں۔ پاکستان کی افغانستان میں امن و استحکام کیلئے کوششیں خوش آئند ہیں۔ میڈیا بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ پاکستان سے نیٹو سپلائی روٹ کی بحالی بہت اہمیت کی حامل ہے شکاگو سمٹ کے دوران نیٹو سپلائی بحال ہونے کی امید نہیں تھی ابھی تک نیٹو سپلائی روٹ کی بندش سے افغان مشن کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ صدر آصف علی زرداری کے بیانات حوصلہ افزاءہیں پاکستان کا اتحادی ممالک کے اقدامات پر تعاون کرنا خوش آئند ہے پرامن اور مستحکم افغانستان خطے کیلئے اہم ہے 2014ء کے بعد بھی افغان فورسز کی تربیت جاری رکھیں گے۔ راسموسن نے کہا کہ ابھی تک نیٹو سپلائی کی بندش سے کوئی خاص نقصان نہیں پہنچا امید ہے پاکستان سے نیٹو سپلائی روٹ جلد بحال کر دیا جائے گا۔ افغانستان میں ہر صورت کامیابی حاصل کی جائےگی اگلی نیٹو سربراہ کانفرنس کب ہو گی ابھی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ نیٹو سیکرٹری جنرل راسموسن نے کہا ہے کہ افغان فورسز کی تربیت کیلئے اتحادی پرعزم ہیں، پاکستان کی افغانستان میں استحکام کی کوششیں قابل قدر ہیں۔ پاکستان کا اتحادی ممالک کے اقدامات پر تعاون خوش آئند ہے۔ پاکستان سے نیٹو سپلائی کی جلد از جلد بحالی چاہتے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پالیسی سب کو ساتھ لیکر چلنا ہے امید ہے افغانستان کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل ہو جائے گا۔