آئی ایم ایف نے نئے قرضہ کیلئے ٹیکس نیٹ اور صوبوں میں اضافہ اور توانائی کے شعبے میں سبسڈی کے سو فیصد خاتمے غیر ترقیاتی اخراجات کم کرنے کے ساتھ توانائی کے شعبے میں بہتری اور دہشت گردی کے خاتمے کے اقدامات جاری رکھنے کی شرط عائد کی ہے۔ وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق یہ شرائط آئی ایم ایف نے بجٹ 2013-14ءکے بجٹ کیلئے مانگے گئے قرضوں کے جواب میں پیش کی گئی ہیں۔ دوسری طرف نئی حکومت کے متوقع وزیر خزانہ اسحاق ڈار صاحب نے کہا ہے کہ بجٹ میں نیا ٹیکس لگانے کی بجائے عوام کو ریلیف دینگے اور غیر ملکی قرضوں میں کمی کی جائیگی۔ ملکی معیشت کی بہتری ہماری اولین ترجیح ہے ایک طرف تو ملک کی مالی حالت یہ ہے کہ ہم آنیوالے بجٹ کیلئے آئی ایم ایف سے قرضے لینے کیلئے درخواستیں دے رہے ہیں اور اسکے جواب میں ہمیں معاشی حالت بہتر بنانے کیلئے ٹیکس کی وصولی اور ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھانے کا کہا جا رہا ہے کیونکہ ہمارے ملک میں ٹیکس چوری اور سرے ہی سے ٹیکس ادا نہ کرنے کا کلچر عام ہے۔ دوسری طرف متوقع وزیر خزانہ کی کوشش ہے کہ نئے قرضے کم لئے جائیں ۔ یہ اقدام جو ملک کیلئے تب ہی سود مند ثابت ہو سکتا ہے جب آنیوالی حکومت سختی کیساتھ ٹیکسوں کی وصولی کرے اور ٹیکس نہ دینے والوں کو بڑی تعداد میں نیٹ میں لائے تاکہ ملکی معیشت کو رواں دواں رکھا جا سکے ورنہ ہمیں کاروبار حکومت چلانے کیلئے اسی طرح آئی ایم ایف سے قرضے لینے پڑینگے انکی شرائط بھی ماننا پڑیں گی۔