ووٹ کی طاقت سب سے بڑا انتقام

بھوک، ننگ، بے روزگاری ،مہنگائی اور بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کا شکار پاکستانی قوم نے بالآخر 11 مئی کو اپنے ووٹ کی طاقت کو استعمال کرکے پپیلز پارٹی کی حکومت اور قیادت سے فی الحال چھٹکارا حاصل کر ہی لیا اب اگلے پانچ برسوں میں اگر مسلم لیگ ن کی حکومت قائم رہی تو یقیناً میاں برادران کی پالیسیوں کا ہی ملک میں نفاذ ہو گا پاکستانی قوم نے الیکشن 2010ءمیں جس نظم وضبط کے ساتھ اپنے ووٹ کا صحیح طرح سے اور بروقت استعمال کیا ہے اس کا چرچا پور دنیا کے میڈیا میں بھی نظرآتا ہے امریکہ اور برطانیہ بھی اس بات کو تسلیم کر رہے ہیں کہ پاکستانی قوم نے اس دفعہ دوران الیکشن اپنے ووٹ کا بھرپور استعمال کیا ہے اور اس دفعہ ٹرن آﺅٹ بھی55 فیصد سے زائد رہا ۔پاکستانی قوم کو جہاں پر عمران خان نے بیدارکرنے میں کوئی کسرنہیں چھوڑی تو وہاں پھر قوم کے اندر پیپلز پارٹی کی قیادت کے لگائے ہوئے مہنگائی ، بے روزگاری اور بجلی گیس کی لوڈ شیڈنگ کے زخم بھی تازہ تھے جس کی وجہ سے قوم پی پی پی سے انتہائی نالاں تھی پاکستان کے بڑے صنعتی شہروں فیصل آباد، سیالکوٹ سے تو پی پی کا صفایا ہو ہی گیا ظاہر ہے جب صنعتی شہروں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ عروج پر ہو گی تو وہاں پر بے روزگاری میں بھی زبردست اضافہ ہوا غریبوں کو دو وقت کی روٹی ملنا بھی محال ہو گئی اور پھر جب الیکشن کا وقت آیا تو ان علاقوں میں بسنے والے مزدوروں نے روٹی کپڑا اور مکان کے پرفریب نعرے پر کان دھرنے کی بجائے اس سے نفرت کا اظہار کیا اور یوں پیپلز پارٹی الیکشن میں تاریخی شکست سے دوچار ہو کر تیسرے نمبر پر آ گئی اس وقت صدر آصف علی زرداری اپنے سیاسی رہنماﺅں اور کارکنان سے یہ سوال کر رہے ہیں کہ ہم کیوں ہارے حالانکہ اس کا جواب انہیں الیکشن سے ایک ماہ قبل ان کے صاحبزادے اور جانشین بلاول زرداری نے اپنے تحفظات کی صورت میں دے دیا تھا کہ جب اصل کارکنوں کو کوئی پوچھنے والا نہ ہو جب بے روزگاری اور مہنگائی، کرپشن عروج پر ہو تو عوام یقیناً باغی ہی ہوں گے اور سب سے بڑی بات کہ جب ایک ہی شخص تمام طاقت اور تمام عہدے اپنے پاس رکھے گا تو پھر پارٹی نے تباہ ہی ہونا تھا یہاں پر تمام طاقت اپنے پاس رکھنے سے یاد آیا کہ چکر ی کے چودھری نثار علی خان جو ایک طرف چودھری ہیں اور دوسری طرف ”خان“ ہیں انہوں نے بھی میاں نواز شربف کے بعد اپنے آپ کو مسلم لیگ ن کے لئے ناگزیر سمجھ لیا تھا راولپنڈی کے تمام مسلم لیگی ایم این اے اور ایم پی اے یہاں تک کہ حنیف عباسی جیسے لوگوں کے کام بھی چودھری نثار علی خان کی نظر عنایت کے بغیر نہیں ہوتے تھے تو پھر کارکنوں اور ان کے حلقہ کے لوگوں میں نفرت پیدا ہونی تھی جس کا نتیجہ چودھری نثار علی کو بھی دو سیٹوں سے ہار جانے کی شکل میں مل چکا ہے یہاں تک حنیف عباسی کو بھی ان کا غرور لے ڈوبا اور راولپنڈی کے عوام نے اپنے ووٹ کی طاقت سے چودھری نثار علی خان سے انتقام لے لیا اسی طرح ہمارے علاقہ ڈیرہ غازی خان میں ہوا کہ جہاں سے سیف الدین خان کھوسہ، سردار حسام الدین خان کھوسہ، سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ کی انتھک محنت کے باوجود بھی ہار گئے۔
 میاں نواز شریف اب چند دنوں تک ملک کے وزیراعظم ہوں گے جبکہ میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ بن جائیں گے ایک طویل عرصہ کے بعد مرکز اور دو صوبوں میں میاں نواز شریف کی حکومت ہوگی۔1999ءکا زمانہ میاں نواز شریف کے سامنے ہے کہ جب وہ اقتدارکے عروج سے زوال کا شکار ہو کر اٹک قلعہ سے لے کر جدہ تک جلاوطن کئے گئے جہاں سے ان کے اندر عاجزی اور انکساری پیدا ہوئی ۔ اقتدار کا ملنا ایک کڑی آزمائش ہے جس کو میاں نواز شریف بخوبی جانتے اور سمجھتے ہیں اس لئے انہیں اس دفعہ انتہائی محتاط انداز سے حکمرانی کرنا ہو گی ۔میرٹ پر عمل کرنا اور کرپشن میں ڈوبے ہوئے تمام محکموں اور ساتھیوں کوٹھیک کرنا ہو گا۔ اب اللہ تعالی مزید پانچ ان کو بھی دوبارہ دے رہا ہے کہ روز محشر میاں برادران کی طرف سے کسی قسم کی حجت باقی نہ رہے ۔میاں نواز شریف نے جس طرح سے عاجزی کو اپنایا ہے خدارا وہ اپنے نیچے والوں کو بھی عاجزی اور انکساری کا درس دیں جس کا آغاز انہیں اپنے سے نزدیک پولیٹیکل سیکرٹری سے کرناچاہئے اور بعد میں اپنی پوری کابینہ کو بھی انسانوں کو انسان سمجھنے کا درس دینا چاہئے۔ یہ دنیا اور اس دنیا کے دبدبے اور عہدے بہت ہی عارضی اور ناپیدار ہیں اور ویسے بھی ان بڑے عہدوں میں کیا رکھا ہے جب اقتدار ہوتا ہے تو سب خوشامد میں لگے رہتے ہیں اور جونہی اقتدار جدا ہو تو سب جدا ہو گئے ۔یہیں سے ہی بادشاہوں کو سبق سیکھنا چاہئے ۔ میاں نواز شریف وزیراعظم بن کر بیروزگاری، کرپشن بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور مہنگائی کا شکار قوم کو ان لعنتوں سے نجات دلانے میں پوری دیانتداری کے ساتھ اپنا بھرپور کردار ادا کریں ۔ وگرنہ عوام کے پاس ووٹ کی طاقت موجود ہے اور وہ اگلے الیکشن میں اپنی اس طاقت کو عمران خان کے پلڑے میں بھی ڈال سکتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن