جو ٹاسک ملا پورا کیا‘ آج تعمیری سوچ کے ساتھ مثبت فیصلے کرنے کی ضرورت ہے : غوث بخش باروزئی

لاہور (خصوصی رپورٹر) تمام مشکلات کے باوجود پاکستان ہمیشہ قائم ودائم رہے گا ۔ بلوچستان میں بعض قوتیں انتخابات کا انعقاد روکنے کی خواہش مند تھیں لیکن ہم ان کے سامنے ڈٹ گئے مجھے فخر ہے ہمیں جو ٹاسک ملاتھا اسے ہم نے پوراکیا۔آج تعمیری سوچ کے ساتھ مثبت فیصلے کرنے کی ضرورت ہے اور بلوچستان خصوصی توجہ کا طالب ہے۔ان خیالات کااظہار بلوچستان کے نگران وزیراعلیٰ نواب غوث بخش باروزئی نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان ،شاہراہ قائداعظمؒ لاہورکے خیر سگالی دورہ کے موقع پر منعقدہ خصوصی تقریب کے دوران کیا۔اس موقع پر نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسرڈاکٹر رفیق احمد،روزنامہ بلوچستان ٹائمز اورروزنامہ زمانہ کوئٹہ کے ایڈیٹر انچیف سید فصیح اقبال،نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے چیف کوآرڈی نیٹر میاں فاروق الطاف،نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ شعبہ¿ خواتین کی کنوینر بیگم مہنازرفیع،ممتازدانشور پروفیسر ڈاکٹر اجمل نیازی،جسٹس(ر) منیر احمد مغل،میجر جنرل(ر)راحت لطیف،نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہدرشید سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کثیر تعداد میں موجود تھے۔ بلوچستان کے نگران وزیراعلیٰ نواب غوث بخش باروزئی نے کہا میں نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کی انتظامیہ کاانتہائی مشکورہوں کہ انہوں نے مجھے اس ادارے میں آنے کا موقع فراہم کیا میں یہاں آکر انتہائی خوشی محسوس کررہاہوں۔ میرے خاندان نے قیام پاکستان سے قبل اوربعدمیں بہت کام کیا،قائداعظمؒ نے بھرپورطریقے سے تحریک پاکستان چلائی اورمیرے والد کا قائداعظمؒ سے بھی رابطہ رہا۔آپ کے اجدادجتنے بڑے ہوں اتنے ہی زیادہ چیلنجز کا سامنا ہوتاہے۔میرے خاندان میں کبھی دکھاوا نہیں رہا۔ڈیرہ اسماعیل خان ہمارے جد امجد نواب اسماعیل باروزئی نے آبادکیا۔ ہمارے خاندان نے ہمیشہ تعلیم کے فروغ کیلئے کام کیا اور بلوچستان میں پہلا پرائمری سکول بھی ہماری ہی زمین پر کھولا گیا۔ نظریہ¿ پاکستان پر ہماراایمان بڑا پختہ ہے۔پاکستان ہماری جان ہے اورہمیں سب کچھ پاکستان نے ہی دیا۔ میں نے اپنی وزارت اعلیٰ کے دوران کوئی کابینہ نہیں بنائی حالانکہ بعض لوگوں کی طرف سے کابینہ میں شامل کرنے کی خاطر مجھے بڑی بڑی پیش کشیں بھی کی گئیں اور بہت دباﺅ بھی آیا لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے میں ثابت قدم رہا۔ میں نے دن رات عوام کی خدمت کی اورمیں تین گھنٹے سے زیادہ سو نہیں پاتاتھا۔ میں نے اپنے صوبہ کی عوام کیلئے جو کرنا تھا، وہ کردیا۔ آج تعمیری سوچ کے ساتھ مثبت فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔آج بلوچستان خصوصی توجہ کا طالب ہے۔ میری دعا ہے جہاں سے میں نے عوامی خدمت کا کام چھوڑا ہے ادھر سے ہی دوبارہ شروع ہو۔ پروفیسرڈاکٹررفیق احمد نے کہا یہ ادارہ پاکستان کاادارہ ہے۔ ہماری 70سے زائد سرگرمیاں ہیں، پاکستان آگہی پروگرام سے ایک سال میں لاکھوں طلبہ مستفید ہو رہے ہیں۔ سید فصیح اقبال نے کہا نواب غوث بخش باروزئی کے خاندان کوبلوچستان میں بہت احترام کی نگاہ سے دیکھاجاتاہے اور علاقہ کی تعمیر وترقی میں ان کے خاندان کا نہایت اہم کردارہے۔ نواب غوث بخش باروزئی نے بلوچستان میں انتخابات کے انعقاد کیلئے جو ٹاسک سونپاگیا تھا اسے پوراکیا۔ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہدرشید نے نواب غوث بخش باروزئی کی نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ آمد پران کاشکریہ اداکرتے ہوئے کہا ہم نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے زیراہتمام بلوچستان میں مختلف سکولوں کو اپنی ذمہ داری میں لے کر وہاں بھی نئی نسل میں نظریہ¿ پاکستان کا پیغام پہنچانا چاہتے ہیں اس سلسلے میں ہم بلوچستان حکومت کے تعاون کے منتظر ہیں۔ہم ان سکولوں کو مثالی سکول بنادیں گے۔اس موقع پر نواب غوث بخش باروزئی کو نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کی مطوعات اوریادگاری شیلڈ بھی پیش کی گئی۔قبل ازیں نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ آمد پر ٹرسٹ کے عہدیداران نے ان کا پرتپاک استقبال کیا ،انہوں نے تحریک پاکستان کی تصویری گیلری کا دور بھی کیا۔لاہور (لیڈی رپورٹر) نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب غوث بخش باروزئی نے کہا ہے بلوچستان سب سے زیادہ تباہ حال صوبہ تھا مگر بغیر کابینہ کے پرامن انتخابات کا وعدہ پورا کیا اور نگران وزیر اعلیٰ کا دفتر غیرجانبدار اور غیر متنازعہ رہا۔ وہ پنجاب یونیورسٹی کے الرازی ہال میں اکیڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن کے زیراہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران، قائم مقام صدر اکیڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن ڈاکٹر فہیم آفتاب، سیکرٹری جاوید سمیع، فیکلٹی ممبران اور بلوچ طلباءکی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے غوث بخش باروزئی نے کہا نگران حکومت کے دور میں بدامنی کے واقعات کم ہوئے، بلوچستان کو زیادہ تر زخم اپنے ہی لوگوں نے دئیے ہیں، بلوچ لیڈروں کے گھر یورپ سے زیادہ خوبصورت بن گئے ہیں مگر کوئٹہ میں کچھ نہیں بنا۔ انہوں نے کہا ہمارا سب سے اہم مسئلہ تعلیم ہے، دیگر صوبوں سے پر زور اپیل ہے بلوچستان کے طلبہ کو زیادہ سے زیادہ اپنے تعلیمی اداروں میں جگہ دیں۔ 

ای پیپر دی نیشن