کوئٹہ (بی بی سی + رائٹرز + اے ایف پی) بلوچستان میں ایران سے متصل سرحدی ضلع کیچ میں تشدد کے دو مختلف واقعات میں کم از کم سات افراد ہلاک ہوگئے۔ ان میں سے چھ افراد کی ہلاکت کا واقعہ تربت کے علاقہ دشت میں پیش آیا۔ دشت کھڈان کے تحصیلدار نورخان نے بی بی سی کو بتایا کہ اس علاقے میں صبح چار بج کر 45 منٹ پر نامعلوم مسلح افراد ماسٹر عبدالحمید کے گھر پر آئے اور گھر کے صحن میں سونے والے چھ افراد پر کلاشنکوف سے اندھا دھند فائرنگ کردی جس سے تمام افراد ہلاک ہوگئے۔ تحصیلدار نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے تمام افراد مرد تھے اور ان میں سے پانچ آپس میں رشتہ دار تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کی وجوہات معلوم کرنے کے لئے تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے۔ ایک دوسرے واقعے میں اسی ضلع کے علاقے ہوشاب میں ایک ہوٹل پر راکٹ گرنے سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔ ضلع کیچ کا شمار بلوچستان کے ان علاقوں میں ہوتا ہے جہاں شورش کے باعث امن و امان کی صورتحال زیادہ خراب ہے۔ پولیس نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا۔ اے ایف پی کے مطابق سکول ٹیچر عبدالحمید پر بلوچستان لبریشن فرنٹ کی طرف سے حکومت کے لئے جاسوسی کا الزام لگایا گیا تھا اور اسے پہلے دھمکیاں بھی دی گئیں۔ سرکاری حکام نے علیحدگی پسند تنظیم کی طرف سے فائرنگ کی تصدیق کی ہے۔ علاوہ ازیں بلوچستان میں سکولوں پر حملے کرنے والے گروپوں کے خلاف خواتین اور بچوں سمیت لوگوں کی بڑی تعداد نے احتجاجی مارچ کیا۔ واضح رہے کہ ایک ہفتے کے دوران شدت پسندوں کی طرف سے 30 سکول تباہ کردیئے گئے تھے۔ علاوہ ازیں بلوچستان کے ضلع جعفر آباد میں تخریب کاری کے واقعات میں اضافہ، دہشت گردوں نے ملگزار میں ڈیرہ بگٹی سے اندرون سندھ جانے والی مین گیس پائپ لائن کو دھماکے سے اڑا دیا۔ کراچی سمیت اندرون سندھ میں گیس کی سپلائی منقطع ہوگئی۔ ژوب سے نامہ نگار کے مطابق مانی خواہ کے قریب سکیورٹی فورسز نے چھاپہ مار کر ایک ٹرک سے 5 ہزار کارتوس، 100 پستول، 10 رائفل اور 4 موٹر سائیکل برآمد کرکے ایک شخص کو گرفتار کرلیا۔