آپریشن سے امن ہو گا نہ فوج کو حکومتی معاملات میں مداخلت کرنی چاہیے : سمیع الحق

(آن لائن + این این آئی) طالبان مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ اہم حکومتی معاملات میں فوج کو مداخلت نہیں کرنی چاہئے‘ فوج کا کام سرحدوں اور نظریات کا تحفظ کرنا ہوتا ہے۔ پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ طالبان کیخلاف عسکری طاقت کا استعمال مسئلے کا حل نہیں۔ طالبان محب وطن ہیں اور انہوں نے کبھی بھی ملک کیخلاف غداری نہیں کی اور نہ ہی ملک کیخلاف کوئی نعرہ لگایا۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ قوم اور طالبان کمیٹی ملک میں امن چاہتی ہے جبکہ سیاسی پارٹیاں ملک میں جنگ کی بات کررہی ہیں۔ مذاکرات ہی مسئلے کا واحد حل ہیں اور مذاکرات سے ہی مسئلے کو حل کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں ہندو انتہا پسند حکومت آرہی ہے جبکہ افغانستان میں بھی امریکی رضامندی سے حکومت بنائی جارہی ہے۔ ان تمام حالات کے تناظر میں گیند حکومت کے کورٹ میں ہے۔ حکومت اگر سنجیدگی کا مظاہرہ کرے تو طالبان کمیٹی بھی ذرہ برابر سستی نہیں دکھائے گی۔ سمیع الحق نے کہا ہے کہ بندوق کے ذریعے جبری شریعت اور آپریشن کے ذریعے امن قائم نہیں ہوسکتا۔ خدارا فوج کو اندرونی جھگڑوں میں نہ دھکیلا جائے۔ آپریشن سے امن قائم نہیں ہوسکتا ہم سب مل کر مذاکرات کے ذریعے سے ہی امن قائم کرسکتے ہیں۔ اسلام امن کی بات کرتا ہے اور مدارس امن کا پیغام دیتے ہیں لیکن آج ان مدارس کو بدنام کیا جارہا ہے۔ مدرسوں کے نصاب میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ دریں اثناء طالبان رابطہ کار کمیٹی کے رکن اور کوآرڈینیٹر مولانا یوسف شاہ نے کہا ہے کہ حکومت قوم پر رحم کرے اور امن کیلئے مذاکرات کا راستہ اختیار کرے۔ پشاور میں جامعہ اشرفیہ میں دستار بندی کی تقریب سے خطاب میں مولانا محمد یوسف کا کہنا تھا کہ بونیر، سوات اور دیگر علاقوں میں فوجی آپریشن سے امن کا مقصد حاصل نہیں ہو سکا، ہم آپریشن کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت قوم پر رحم کرے اور امن کیلئے مذاکرات کا راستہ اختیار کرے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...