کراچی (کرائم رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں سچل رینجرز ہیڈکوارٹرکے باہر بم دھماکے میں بچے سمیت 10 افراد زخمی ہوگئے جبکہ فائرنگ اور تشدد کے دیگر واقعات میں 8 افراد کی موت ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق کراچی سینٹرل کے علاقے نارتھ ناظم آباد بلاک بی میں واقع سچل رینجرز ہیڈکوارٹر کے باہر بم دھماکے میں بچے سمیت 8 افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق 5 کلو سے زائد دھماکہ خیز مواد ایک موٹر سائیکل میں نصب تھا، موٹر سائیکل ہیڈ کوارٹرز کے باہر کھڑی کی گئی دھماکے سے متعدد عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ بم ڈسپوزل سکواڈ طلب کرلیا گیا۔ جائے وقوعہ کے قریبی سکولوں میں موجود طالبعلم دھماکے سے خوفزدہ ہو کر رونے لگے، سکولوں میں قبل از وقت چھٹی دیدی گئی دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی جبکہ اردگرد کھڑی 4 موٹرسائیکلیں تباہ، کئی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ دھماکے کا ہدف رینجرز کی گاڑیاں تھیں جو تھوڑی دیر قبل وہاں سے گزری تھیں تاہم تصدیق نہ ہو سکی۔ دھماکے میں استعمال ہونیوالا موٹر سائیکل ایک شخص کامران کی ملکیت ہے جو سہراب گوٹھ میں رہائش پذیر اور ڈی آئی خان کا رہائشی ہے۔ اس کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ پولیس نے 8 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے رینجرز ہیڈ کوارٹرز کے باہر دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام ملک کے محافظوں اور افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ دریں اثنا کراچی میں 3 مختلف پولیس مقابلوں میں شیراز کامریڈ گروپ کے کارندوں سمیت 5 ملزم ہلاک ہوگئے۔ بدھ کو ایس ایس پی اینٹی وائلنٹ کرائم سیل ناصر آفتاب کے مطابق گارڈن کے علاقے سے گزرنے والے لیاری ایکسپریس وے پر اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کی پارٹی نے چھاپہ مار کارروائی کی تو ملزمان نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کردی ،پولیس کی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں2 ملزمان کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیاگیا، زخمی ملزمان کو ہسپتال منتقل کیا جارہا تھا کہ راستے میں ہی دم توڑ گئے۔ مرنے والوں کی شناخت ببل اور نذیر کوگل کے ناموں سے ہوئی دونوں ٹارگٹ کلر تھے ادھر گارڈن میں پولیس نے فائرنگ کے تبادلے میں 2 ڈاکوؤں اعجاز الحق اور نظام بابو کو ہلاک کر دیا جبکہ ناگن چورنگی بلاک 3 میں ماریہ اپارٹمنٹس کا محاصرہ کر کے سیاسی جماعت کے 4 کارکنوں کورنگی سے گینگ وار ملزم ظہیر عرف ظہیرا کو حراست میں لے لیا۔ ادھر اجتماع گاہ روڈ پر دہشت گردوں سے رینجرز کا مقابلہ ہو گیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں کالعدم تنظیم کا دہشت گرد سیف اللہ مارا گیا جبکہ اس کا ساتھی فرار ہو گیا۔ مرنیوالا رینجرز ہیڈ کوارٹرز پر بم حملے میں ملوث تھا۔ دوسری طرف گرو مندر کے علاقے میں رات گئے ایک نجی کوریئر کمپنی کے بند دفتر پر بم سے حملہ کیا گیا بم باہر گر کر پھٹا دھماکے سے علاقہ لرز اٹھا تاہم جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ قبل ازیں فیڈرل بی ایریا کے بلاک 16 میں موٹر سائیکل سوار مسلح افراد کی فائرنگ سے 35سالہ شیخ محمد طارق ہلاک ہوگیا۔ شیخ محمد طارق ایک بچی کا باپ تھا اور ایک دن قبل ہی دوبئی سے چھٹیوں پر کراچی آیا تھا ادھر نیپئر کے علاقے میں فقیر محمد درد خان روڈ پر مسلح افراد نے 30سالہ ڈاکٹر فیروز علی کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔ ڈاکٹر فیروز علی لائبریری چلاتا تھا۔ لاسی گوٹھ میں نالے سے پانچ سالہ بچے کی نعش ملی جسے تشدد کے بعد گلاگھونٹ کر ہلاک کیا، پاک کالونی کے علاقے میں ایک مکان سے ایک شخص کی پھندا لگی نعش ملی، گلشن معمار میں ندی کنارے سے بھی ایک شخص کی نعش ملی جس کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے اور اسے سر میں گولی مارکر ہلاک کیا گیا تھا۔ دریں اثناء بلدیہ کے علاقے محمد خان کالونی میں فائرنگ سے 25سالہ اسماعیل زخمی ہوگیا۔ سرجانی ٹائون سے ملنے والی نعش کی شناخت ہوگئی، مقتول منظور لغاری ٹنڈو الہ یار کا رہنے والا اور نیوکراچی میں واقع گارمنٹ فیکٹری کا ملازم تھا۔ دریں اثناء این این آئی کے مطابق کراچی میں امن امان کے حوالے سے رینجرز ہیڈ کوارٹر میں آپریشنل کمیٹی کے اجلاس میں کراچی آپریشن کے اگلے مرحلے کی منظوری دیدی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آپریشن کے بہتر نتائج حاصل کرنے کیلئے انٹیلی جنس اور تفتیش کے نظام کو بہتر بنایا جائے۔ ترجمان رینجرز کے مطابق رینجرز ہیڈ کوارٹر میں آپریشنل کمیٹی کا اہم اجلاس ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی شاہد حیات نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں کراچی آپریشن کے مختلف پہلوں کا جائزہ لیا گیا اور ٹارگٹڈ آپریشن پر اطمینان کا اظہار کیا۔
کراچی/ آپریشن