اسلام آباد (ثناء نیوز) سابق وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سردار اویس احمد لغاری نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس کے دوران انکشاف کیا ہے کہ 2002ء سے 2007ء تک ا ی گورنمنٹ کی کوشش کی گئی مگر بیوروکریٹس اور اسٹیبلشمنٹ کی مخالفت کی وجہ سے یہ منصوبہ ناکام ہوگیا تھا۔ اس منصوبے کی تکمیل کیلئے بیوروکریسی کی ذہنیت کو تبدیل کرنے اور اس حوالے سے مضبوط سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔ منصوبہ کامیاب ہوگیا تو ملک میں شفافیت کے حوالے سے انقلاب آجائیگا، لوگ ملازمتیں چھوڑ جائیں گے یا فائلوں پر اپنے نوٹ لکھنے کے حوالے سے طور طریقے تبدیل کرلیں گے۔ قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین کیپٹن (ر) محمد صفدر کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ مختلف سرکاری محکموں ڈویژنوں اور آزاد و خود مختیار اداروں میں اسی گورنمنٹ کے سسٹم کا جائزہ لیا گیا۔ اس ضمن میں ایف بی آر، سٹیٹ بینک، پی ایس او، پوسٹ آفسز، نادرا اور عوامی خدمات سے متعلق دیگر ادارون کے نمائندوں نے شرکت کی۔ نجی شعبے کے کنسلٹنٹ کی جانب سے مجوزہ منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران کنسلٹنس نے ووٹرز کارڈ اور مختلف عوامی خدمات کے حوالے سے ون کارڈ متعارف کرانے کے منصوبوں سے بھی آگاہ کیا۔ کمیٹی نے انتخابات میں بائیو میٹرک سسٹم اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کی تجاویز پر آئندہ اجلاس الیکشن کمیشن کے نمائندوں کو بلا لیا ہے۔ وزیر مملکت انوشہ رحمن نے اویس لغاری کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم نے آغاز ہی میں ہمیں ای گورنمنٹ کا ٹاسک دے دیا۔ پہلے مرحلے میں چھ وزارتوں نے کام شروع کیا ہے وزارت پلاننگ و منصوبہ بندی مکمل طور پر ای گورنمنٹ پر منتقل ہو گی۔ انوشہ رحمن نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں ملک بھر میں 500 ٹیلی مراکز بنیں گے ای گورنمنٹ کے حوالے سے تمام وزارتوں کو آئندہ کے بجٹ میں فنڈز رکھنے کی سفارش کر چکے ہیں۔ پی ایس او حکام نے بتایا کہ تیل مصنوعات کی خریداری کے لئے دوبارہ گارڈ سسٹم متعارف کروا رہے ہیں۔