کراچی (ایجنسیاں) سابق وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین و دیگر کے خلاف 462 ارب روپے کے کرپشن ریفرنس کی سماعت میں گواہ مختار کے بیان پر ڈاکٹر عاصم کے وکیل نے جرح کی۔ گواہ مختار کے بیان پر وکیل صفائی نے سوال کیا کہ جو آڈٹ رپورٹ آپ نے پیش کی کیا اس پر آپ کے دستخط ہیں؟ جس پر گواہ مختار نے کہاکہ جی نہیں یہ میرے باس کے دستخط ہیں۔ ڈاکٹر عاصم کے وکیل نے پوچھا کہ آپ کو یہ نوکری کیسے ملی تو گواہ نے کہا کہ یہ پوسٹ ایڈمن میں آئی تھی تو مجھے مقرر کیا گیا جس پر وکیل نے پوچھا کہ آپ جب نیب گئے تھے تو آپ کے ساتھ اور کون تھا تو گواہ مختار نے کہا کہ میں اکیلا گیا تھا، ڈاکٹر عاصم حسین نے عدالت میں اپنے بیان میں کہا کہ میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے اور کمر میں بھی شدید تکلیف ہے، میں نے کوئی جرم نہیں کیا، مجھ پر کھاد سے متعلق الزامات لگائے جا رہے ہیں جس کا میرے ساتھ کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔ سمریوں پر دستخط کے الزامات اعجاز چودھری کے ہیں۔ جھگڑا کسی اور کا ہے اور بھگت میں رہا ہوں۔ میڈیا سے گفتگو میں ڈاکٹرعاصم نے کہا کہ نیب کے چھوٹے افسروں کو بڑے افسروں سے خطرہ ہے اور مجھے خدشہ ہے کہ تفتیشی افسر کو کوئی کچھ نہ کردے اور اگر ایسا ہوا تو اس کا الزام بھی ان ہی پر لگے گا۔ وزارت پٹرولیم کا تو اتنا بجٹ نہیں جتنے الزام ان پر لگا دیئے گئے ہیں۔ ان کی حیثیت میں تو جنگ کے دوران ملنے والے مال غنیمت جیسی ہے۔