میثاق معیشت ہونا چاہئے‘ نان فائلرز کی زندگی جتنی اجیرن ہوسکتی ہے کرینگے: اسحاق ڈار

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئندہ بجٹ میں کوشش ہوگی فائلرز پر کوئی نیا ٹیکس نہ لگایا جائے تاہم نان فائلرز کی زندگی جتنی اجیرن ہوسکتی ہے کریں گے۔ جو ٹیکس گزار نہیں بننا چاہتے وہ اسکی قیمت ادا کریں۔ بجٹ خسارہ کو آئندہ سال 3.8 فیصد لایا جائیگا۔ نکتہ چینی کرنے والے شرم کریں۔ نیٹ پر ملک کے قرضوں کا ڈرامہ شروع کیا گیا۔ 15 سال میں قرضوں کا بوجھ جی ڈی پی کے 50 فیصد کے مساوی لانے کا ہدف ہے۔ دھرنے کی وجہ سے ڈالر کی قیمت میں 5 سے 6 روپے کا اضافہ ہوا۔ چینی صدر سی پیک کیلئے ایک سال کی تاخیر سے آئے۔ دھرنا نہ ہوتا تو ڈالر 100 روپے سے نیچے رہتا۔ مثیاق معیشت ہونا چاہئے‘ پاکستان کو آگے لے جانے کا روڈ میپ بننا چاہئے‘ تمام مثبت تجاویز کو بجٹ میں سمویا جائیگا‘ تنخواہوں میں اضافے کی سفارشات کیلئے کمیٹی قائم کررہے ہیں‘ بیرون ملک بینکوں میں پڑے پیسوں کی معلومات کا حصول ممکن بنانے کیلئے بہت جلد او ای سی کے رکن بن جائیں گے۔ وزیر خزانہ نے انکا اظہار گزشتہ روز یہاں پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آن لائن کے مطابق اسحاق ڈار نے کہا آئندہ مالی سال 2016-17ء کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیلئے اعلیٰ سٖطحی تین رکنی کمیٹی جلد قائم کر دی جائیگی جو مہنگائی کی موجو دہ شرح کا تعین کرکے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرنے یہ نہ کرنے کے حوالے سے سفارشات دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا گذشتہ سال بھی کمیٹی نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 6 فیصد اضافہ کرنے کی سفارش کی تھی جس کے بعد حکومت نے گذشتہ دو برسوں کے ایڈہاک کو ضم کرکے ملازمین کی تنخواہیں میں 14فیصد تک اضافہ کردیا تھا۔ اس سال بھی فیصلہ کمیٹی کی سفارشات پر کیا جائیگا۔ نیٹ نیوز کے مطابق اسحاق ڈار نے کہا کہ سیاسی اختلافات کی وجہ سے معیشت کو نقصان نہیں ہونا چاہئے۔ مخالفین دعوؤں کے بجائے بیٹھ کر پلان بنائیں کیونکہ ملکر کام کریں تو معاشی شرح نمو 8 فیصد تک چلی جائیگی۔ صوبوں کی ذمہ داری زیادہ ہے وہ سرمایہ کاری کریں۔ قرض معاف کرانے والوں کی بات کیوں نہ کریں تحقیقات ہوں گی اور ہر چیز کی ہوں گی۔ اس جماعت کا ذکر کیوں نہیں کیا جاتا جس کے دور میں قرض بڑھائے گئے۔ سیمینار میں تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے پیشکش کی ٹیکس نظام میں بنیادی اصلاحات کیلئے پی ٹی آئی حکومت کی ہر طرح سے مدد کرنے کو تیار ہے۔ اسد عمر نے تجویز دی کہ محصولات بڑھانے اور ترقی کیلئے ٹیکس اصلاحات اور وصولی کے ادارے خودمختار بنائے جائیں۔ معیشت دلدل میں پھنسی ہوئی ہے، مزید دھنسنا نہیں چاہتے تو سخت فیصلے کرنے ہوں گے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر نے پیش گوئی کہ اس بار بجٹ میں عوام کو ریلیف ملے گا۔ ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسین نے بھی محصولات بڑھانے، روزگار کی فراہمی اور ٹیکس وصولی کے ادارے کو خودمختار بنانے کا مشورہ دیا۔ ماہر معاشیات ثاقب شیرانی نے کہا صحت اور تعلیم جیسے بنیادی شعبوں پر حکومت کی کوئی توجہ نہیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...