پندرھویں شعبان کی رات جسے شب برأت، جہنم کی آگ سے آزادی کی رات، لیلۃ المبارکہ، برکتوں والی رات، لیلۃ الصک، تقسیم امور کی رات اور لیلۃ الرحمۃ یعنی نزول رحمت کی رات کہا جاتا ہے. حدیث مبارکہ کے مطابق اس رات اللہ تعالٰی قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ لوگوں کو جہنم کی آگ سے آزادی عطا فرماتا ہے. جلیل القدر تابعی حضرت عطاء بن یسار رضی اللہ عنہ کے مطابق شب برأت لیلۃ القدر کے بعد سب سے افضل رات ہے. ایک اور روایت کے مطابق یہ رات فرشتوں کے لئے عید کا درجہ رکھتی ہے.
اس رات میں زندہ رہنے والے، فوت ہونے والے اور حج کرنے والے سب کے ناموں کی فہرست تیار کی جاتی ہے. ان امور کے لوحِ محفوظ سے نقل کرنے کا آغاز شبِ برأت، اور اختتام لیلۃ القدر میں ہوتا ہے. اس رات حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی شب بیداری فرماتے اور دن کو روزہ رکھتے جبکہ دوسروں کو بھی اس کی تلقین فرمائی. اس رات ہمیں اللہ کے حضور اپنے گناہوں کی معافی طلب کرنی چاہئیے. آتشبازی کا مظاہرہ اور پٹاخے چلانا حرام ہے. امت مسلمہ کو خرافات سے بچتے ہوئے اس رات اللہ تعالٰی کی خوشنودی کیلئے عبادات کا اہتمام کرنا چاہئیے تاکہ صحیح معنوں میں اس مقدس رات کے فیوض وبرکات کو پایا جا سکے ۔