کراچی ( اسٹاف رپورٹر) عوامی نیشنل پارٹی کے سر براہ اسفند یار ولی خان نے کہا ہے کہ فاٹا خیبر پختونخواہ کا حصہ بن کر ہی رہے گا۔وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے وعدے پورے نہ کیے تو اب انہیں جدہ میں بھی جگہ نہیں ملے گی۔عمران خان احتجاج کے بجائے سیاست پر توجہ دیں اور کے پی کے میں اپنی حکومت کی حالت کو درست کریں۔حکمرانوں کو واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں اب بہت خون بہہ چکا ہے۔ہمیں خارجہ اور داخلہ پالیسی دوبارہ بنانی ہوگی اور ہمارا مطالبہ ہے کہ اس حوالے سے فوراً آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے۔معصوم پاکستانیوں کے قتل میں ملوث احسان اللہ احسان کو باچا خان چوک پر پھانسی دی جائے۔عمران خان اور مولانا فضل الرحمن سن لیں۔آج تمہاری باری ہے کل ہماری باری ہوگی۔ جتنا خون پختونوں نے دیا ہے اتنا دنیا میں کسی نے نہیں دیا ،ہمارے بزرگ کہتے تھے کہ مسائل جنگ سے نہیں امن سے حل ہوتے ہیں۔حالات کیسے بھی ہوں اے این پی آئندہ انتخابات میں بھر پور حصہ لے گی ۔پختونوں کو ختم کرنے کے دعوے کرنے والے آج دیکھ لیں کہ پختون اور اے این پی پہلے سے زیادہ منظم ہے۔جلد کوئٹہ میں جلسہ کیا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے این پی کے تحت ولیکا گراو¿نڈ سائٹ میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اسفند یار ولی نے کہا کہ جتنا خون پختونوں نے دیا ہے۔ا تنا دنیا میں کسی نے نہیں دیا۔ہمارے بزرگ کہتے تھے کہ مسائل جنگ سے نہیں امن سے حل ہوتے ہیں ،کچھ لوگوں نے ہمیں انڈیا اور روس کا ایجنٹ قرار دیا ،کچھ لوگ ہمیں اسلام دشمن کہتے تھے، لیکن ہم باچا خان کے فلسفے پر ڈٹے رہے اور آج پورے ملک میں امن کی بات ہو رہی ہے۔ ملک میں دو لوگ خود کو پختونوں کا لیڈر ظاہر کرتے ہیں ایک پختون خود کو عالم دین کہتا ہے اور دوسرا پختون خود کو قوم پرست کہتا ہے۔ لیکن دونوں انگریزوں کے غلام بنے بیٹھے ہیں۔فاٹا اصلاحات کی منظوری وفاقی کابینہ نے دی۔فاٹا اصلاحات کی کمیٹی مشیر خارجہ سر تاج عزیز کی سر براہی میں بنائی گئی۔ جس کو ہم نے تسلیم کیا لیکن وزیر اعظم فاٹا اصلاحات کے حوالے سے جھوٹ بول رہے ہیں ،وہ صبح جو وعدہ کرتے ہیں دوپہر کو اس سے مکر جاتے ہیں۔وعدہ سے مکرنا وزیر اعظم نواز شریف کی عادت ہے۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے سی پیک کے حوالے سے بھی بہت سے وعدے کیے لیکن انھوں نے اپنے وعدوں کو پورا نہیں کیا ،اب ہمیں بتایا گیا ہے کہ بجٹ سے پہلے فاٹا اصلاحات کے حوالے سے اجلاس بلایا جائے گا۔ اب دیکھتے ہیں کہ وزیر اعظم اپنا وعدہ پورا کرتے ہیں یا نہیں۔ نواز شریف نے اس بار وعدہ پورا نہیں کیا تو انہیں جدہ میں بھی جگہ نہیں ملے گی۔انھوں نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب آپ نے ایک وعدہ ولی خان سے بھی کیا تھا۔آپ مدینہ میں بیٹھ کر اس وعدے سے مکر گئے۔وعدہ خلافی کی وجہ سے آپ کو مری اور لاہور چھوڑنا پڑ گیا تھا۔اب بھی میں آپ کو کہتا ہوں کہ اپنے وعدے پر عمل کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کو کہیں جگہ نہ ملے۔انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو یہ آگا ہ کرنا چاہتا ہوں کہ سی پیک ایک سڑک کا نام نہیں بلکہ اقتصادی منصوبہ ہے۔وزیر اعظم اس منصوبے پر صوبائی حکومتوں اور سیاسی قیادت کے تحفظات کو دور کرے تاکہ اس منصوبے کی تکمیل کے بعد پاکستان کی معاشی حالت تبدیل ہوجائے۔انھوں نے کہا کہ جو لوگ کے پی کے میں مثالی حکومت کے دعوے کر رہے ہیں وہ جھوٹے ہیں پی ٹی آئی کو احتجاج سے فرصت ہی نہیں ہے کہ وہ کے پی کے پر توجہ دے۔ ہمارے کئی پڑوسی ممالک سے تعلقات اچھے نہیں ہیں ،چار ممالک میں سے صرف ایک ہمارا دوست رہ گیا ہے۔تین ممالک ہم سے الگ ہوگئے ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ حکمرانوں باز آجاو¿۔پاکستان میں بہت خون بہہ چکا ہے۔حکومت سے درخواست ہے کہ سب سیاسی قیادت اور اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ بیٹھائیں اور نئی خارجہ پالیسی بنائی جائے۔انھوں نے کہا کہ وزیر داخلہ بتائیں کہ قومی ایکشن پلان پر کتنا عملدر آمد ہوا،قومی ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد سے ہی ملک میں دہشت گردی ختم ہو سکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے ملالہ یوسف زئی ،قصہ خوانی بازار اور دیگر دہشت گردی کے واقعات کی ذمہ داری قبول کی ہے۔احسان اللہ احسان معصوم پاکستانیوں کے قتل میں ملوث ہے ،ہمارا مطالبہ ہے کہ احسان اللہ احسان کو باچا خان چوک پر سر عام پھانسی دی جائے۔انھوں نے کراچی کے پختونوں کو مخطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ متحد ہو جائیں ہم اپنے حقوق لے کر رہیں گے۔انھوں نے کوئٹہ میں جلسہ کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ میں کوئٹہ لازمی جاو¿ں گا اور وہاں ایک ہفتے تک قیام کروں گا۔ انھوں نے نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خدار اب بھی وقت ہے کہ ملک کی خارجہ اور داخلہ پالیسی دوبارہ بنائی جائے اور اس کیلیے پارلیمان اور سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیا جائے۔اے این پی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے پختونوں کا سودا کر رکھا ہے۔ ایک بینک میں ہونے والی کرپشن میں جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی دونوں ملوث تھے۔ہم کراچی میں اپنے حق اور باقی قوموں کے حقوق کا تحفظ چاہتے ہیں۔آج کے جلسے نے ثابت کردیا کہ پختون سرخ جھنڈے کے نیچے آنا چاہتے ہیں۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا ہے کہ ہماری کسی قومیت سے جنگ نہیں۔ہماری جنگ دہشت گردوں سے ہے۔اردو بولنے والے کل بھی ہمارے بھائی تھے او ر ہمیشہ رہیں گے۔جلسہ میں مختلف قرا ر دادیں پیش کی گئیں جنھیں متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ ان قرار دادوں میں کہا گیا کہ شہر یوں پر بجلی کے بھاری بھر کم بلوں کا بوجھ کم کیا جائے اور شدید گرمی میں طویل لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ یا دورانیہ کم از کم کیاجائے۔شہر کی کچی آبادیوں میں پینے کے پانی کی فراہمی اور پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے۔شہر میں نادرا کی جانب سے پختونوں کے شناختی کارڈ کے اجراءپر عائد غیر اعلانیہ پابندی کو ختم کیا جائے۔سانحہ بارہ مئی ،بلدیہ فیکٹری ،عاشورہ اور نشتر پارک سمیت تمام واقعات کے ذمہ داران کو سزا دی جائے۔آج کا جلسہ مطالبہ کرتا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کے شہداءکے لواحقین کو فی الفور معاوضہ ادا کیا جائے۔پختونوں کی آبادیوں سمیت شہر بھر میں سڑکوں کو فی الفور تعمیر کیا جائے۔آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رکھا جائے اور شہر کو ہر قسم کے اسلحہ سے پاک کیا جائے۔قبل ازیں اسفند یار ولی خان کراچی پہنچے تو ائیر پورٹ سے انہیں بڑی عوامی ریلی کی شکل میں جلسہ گاہ لایا گیا۔جلسہ گاہ میں عوام کی بڑی تعداد موجود تھی اور سیکورٹی کے سخٹ انتظامات کیے گئے تھے۔
اسفند یارولی