سرینگر (اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں ممتاز آزادی پسند رہنمائوں میر واعظ مولوی محمد فاروق اور خواجہ عبدالغنی لون کی برسیوں کے موقع پر پیر کو مکمل ہڑتال کی گئی جبکہ کٹھ پتلی انتظامیہ نے مزار شہداء عید گاہ سرینگر کی طرف مارچ کوناکام بنانے کیلئے سخت پابندیاں عائد کردیں۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق ہڑتال اور مارچ کی کال سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے شہید رہنمائوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے دی ہڑتال کے دوران تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل ہے۔ کشمیر یونیورسٹی اوراسلامک یونیورسٹی اونتی پورہ نے تمام امتحانات ملتوی کردیئے، بارہمولہ سے بانہال تک ریل سروس بھی معطل کر دی گئی۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے لوگوں کو مارچ سے روکنے کیلئے سرینگر شہر میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد تعینات کر رکھی ہے اورکرفیو جیسی پابندیاں نافذ ہیں۔ عوامی مجلس عمل کے دفتر کی طرف جانیوالے تمام راستے بند کر دیئے گئے جبکہ شہر کے تمام داخلی اور خارجی مقامات کی ناکہ بندی کی گئی اور لوگوں کو گھروں سے باہر آنے کی اجاز ت نہیں تھی۔ بھارتی فورسز کی گاڑیاں شہر میںگشت کرتی رہیں جبکہ جگہ جگہ سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کے علاوہ خار دار تاریںبچھا دی گئی تھیں۔ انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، محمد یاسین ملک،محمد اشرف صحرائی اور دیگرکو گھروں یا جیلوں میں نظر بند رکھا۔ یاد رہے کہ میر واعظ مولوی محمد فاروق کو21مئی1990 ء کو نامعلوم مسلح افراد نے سرینگر میں انکی رہائش گاہ میں گھس کر گولی مار کر شہید کر دیا تھا۔ بھارتی فوجیوں نے اسی دن سرینگر کے علاقے حول میں ان کے جنازے پر اندھا دھند فائرنگ کر کے 70 سوگواروں کو قتل کر دیا تھا۔ خواجہ عبدالغنی لون کو 21 مئی2002ء کو نامعلوم حملہ آوروں نے اس وقت شہید کر دیا تھاجب وہ مزار شہداء سرینگر میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کے بعد واپس آرہے تھے۔ جبکہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ تاریخ گواہ ہے آج تک دنیا میں کسی قوم کو اقتصادی ترقی اور مراعات کے عوض غلام نہیں بنایا جاسکا اور جو لوگ ایسا سوچتے ہیں وہ یا تو تاریخ سے نابلد ہیں یا احمقوں کی دنیا میں رہتے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ جموںو کشمیر کا مسئلہ اقتصادی پیکیج کا نہیں بلکہ ایک کروڑ 40 لاکھ لوگوں کے پیدائشی اور بنیادی حق، حق خودارادیت کا مسئلہ ہے جس کا وعدہ بھارت کے حکمرانوں نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر کشمیریوں کے ساتھ کیا ہے۔انہوں نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے بیان پر کہ ہر مسئلے کا حل اقتصادی ترقی ہے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت ہماری سڑکوں پر سونا چاندی بچھا دے اور ہیرے جواہرات کے محل تیار کرے ، جموں و کشمیر کے عوام تب بھی بھارت کے جبری قبضے کو تسلیم نہیں کریں گے۔ بھارتی وزیر اعظم نے حقائق سے چشم پوشی کرکے تاریخ کو جھٹلانے کی ناکام کوشش کی۔ مقبوضہ کشمیرمیں سانحہ حول کواگرچہ 28 برس مکمل ہو چکے ہیں تاہم اس کی تلخ یادیں آج بھی لوگوںکے ذہنوں میں تازہ ہیں۔ کشمیرمیڈیاسرو س کے مطابق بھارتی فورسز نے 21مئی1990ء کے دن سرینگر کے علاقے حول میں ممتاز آزادی پسند رہنماء میر واعظ مولوی محمد فارق کے جنازہ کے شرکاء پر اندھادھند فائرنگ کرکے 70سوگواروںکو شہید کردیاتھا۔ 3 اعلیٰ افسروں پر مشتمل ایک کورٹ آف انکوائری نے تحقیقاتی رپورٹ میں سی آر پی ایف کی 69 ویں بٹالین سے وابستہ 15اہلکاروں کو ملوث قرار دیا جنہوں نے عام شہریوں پر اندھا دھند گولیاں چلانے کا ارتکاب کیا۔ تاہم مجرم اہلکاروں کے خلاف آج تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
مقبوضہ کشمیر
مقبوضہ کشمیر: مولودی فاروق، عبدالغنی لون کی برسی پر مکمل ہڑتال، غیر اعلانیہ کرفیو، لوگ گھروں میں محصور
May 22, 2018