اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ نے نااہلی کیس میں سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف کی اپیل کی مزید سماعت 31مئی تک ملتوی کردی ہے ،خواجہ آصف کے وکیل منیر اے ملک نے دلائل مکمل کر لیے ہیں جبکہ آئندہ سماعت پر عثمان ڈار کے وکیل دلائل دینگے۔ خواجہ آصف کے وکیل موقف اپنایا کہ انہو ں نے تحریری خاکہ جمع کرا دئیے تھے جبکہ آج عدالت میں زبانی دلائل سے بھی آگاہ کر یں گے ، ان کے مو کل نے اثاثے نہیں چھپائے ان پر الزامات درست نہیں ہیں ،خواجہ آصف کیخلاف رٹ پٹیشن میں دبئی بینک اکاونٹ چھپانے کا الزام نہیں تھا جبکہ یہ الزام بعد میں جواب الجواب کے وقت دیا گیا، ان کے حوالے سے معا ملہ طے ہو چکا ہے کیو نکہ غیر ملکی آمدن پر الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ حتمی ہو چکاہے اور قانون کے مطابق شدہ معاملہ پر دوبارہ درخواست نہیں دی جا سکتی۔ جسٹس عمر عطابندیال نے سوال کیاکہ آپ کادبئی کا بینک اکاو نٹ ظاہر نہ کرنے کے معاملے پر کیا موقف ہے؟تو منیر ملک نے کہا کہ 2010میں خواجہ آصف نے دبئی نیشنل بینک میں اکاونٹ کھولاپانچ ہزار درہم سے یہ اکاو نٹ کھولا گیا یہ اکانٹ 2015میں بند ہو گیا، الیکشن کمیشن کے گوشواروں میں دبئی اکاو نٹ کو ظاہر کردیا گیا، جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ آپ کا مطلب ہے کہ اس اکاو نٹ سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا گیا، منیر ملک نے کہا کہ قانون کسی رکن اسمبلی کو ملازمت کرنے سے منع نہیں کرتا، جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ یہ بتائیں کن حالات میں 62 ون ایف لگایا گیا؟ جسٹس عمر عطابندیال نے سوال اٹھایا کہ کیا خواجہ آصف عہدے کا غلط استعمال نہیں کر رہے تھے تو منیر ملک نے کہا کہ ہائی کورٹ میں ایسا کوئی سوال نہیں اٹھایا گیاجسٹس فیصل عرب نے کہاکہ خواجہ آصف نے کاغذات نامزدگی میں تنخوا ہ صفر بتائی ہے اس با رئے کیا کہیں گے ،منیر ملک نے جواب دیا کہ ان کے مو کل نے تنخواہ کو ظاہر کیا تھا اور ان کو کاغذات نا مزدگی میں بھی ظاہر کیا گیا ہے ،میں نے اس رقم کو وصول کیا اور اس کو پاکستان بھی لایا اور پھر کچھ رقم متحدہ عرب امارات کے بینک اکاﺅنٹ میں بھی چھو ڑی ، عمر عطابندیال نے کہاکہ بھاری بھرکم تنخواہ اور اقامہ بلا وجہ تو نہیں دیا جاتا۔ منیر ملک نے کہا کہ کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت خواجہ آصف نہ ایم این اے تھے اور ہی وفاقی وزیراس پر جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ دوبارہ حکومت ملی تو ہو سکتا ہے خواجہ آصف دوبارہ وفاقی وزیر ہوں کچھ تو فائدہ دیکھ کر ہی اتنا بھاری معاوضہ دیا جاتا تھا۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ خواجہ آصف کے ہائی کورٹ اور یہاں کے بیان میں تضاد لگتا ہے جس پر وکیل نے کہاکہ دبئی قانون کے تحت ملازمت کے معاہدے ضروری ہیں ملازمت کے معاہدے کا فارم عمومی نوعیت کا ہے، جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ کیا خواجہ آصف دبئی کمپنی کے ملازم تھے؟منیر ملک نے کہاکہ خواجہ آصف کمپنی کے ملازم اور تنخواہ لے رہے تھے، جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ خواجہ آصف کو 2010 میں تین کروڑ 40لاکھ کی غیر ملکی ترسیلات موصول ہوئیں۔ اس پر منیر ملک نے کہا کہ خواجہ آصف نے اس آمدن کو اپنے گوشواروں میں ظاہر کیا۔
خواجہ آصف نا اہل کیس