برلن(آئی این پی)سینکڑوںکٹر جہادی جرمن پاسپورٹ کے حامل ہیں،جہادی شام،عراق میں دہشت گرد تنظیموں کی مدد کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں،جرمن سخت گیر مسلمانوں سزا دینے کے ساتھ ان کے بنیاد پرست نظریات کوتبدیل کرنے کی کوشش کی جائے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک رپورٹ کے مطابق ایک ہزار سے زائد سخت عقیدے کے جہادیوں کے پاس جرمن پاسپورٹ ہے۔ ان میں سے کئی جرمنی چھوڑ کر شام یا عراق میں دہشت گرد گروپوں کی مدد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کچھ کے بیوی بچے واپس آچکے ہیں۔جرمن میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق ایک ہزار سے زائد کٹر مسلمان جرمن پاسپورٹ کے حامل ہیں اور ان میں کئی اس وقت شام یا عراق میں دہشت گرد تنظیموں کی مدد کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ انتہائی اہم معلومات جرمن حکومت نے پارلیمنٹ میں بائیں بازو کی سیاسی جماعت کے ایک رکن کے سوال کے جواب میں بتائی ہیں۔فنکے میڈیا گروپ کے مطابق جرمن پاسپورٹ کے حامل بہت سارے سخت گیر مسلمان تنازعات کے علاقوں کی جانب روانہ ہو چکے ہیں۔ حکومت نے سلامتی کے اداروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایسے افراد یقینی طور پر جہادی قرار دیئے جا سکتے ہیں لیکن اس وقت ایسے افراد کی بیرون جرمنی روانہ ہونے کی شرح خاصی کم ہے۔جرمنی میں کردستان ورکر پارٹی کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا جا چکا ہے۔ شام و عراق میں کرد علاقوں کے بعض حصوں میں ابھی بھی اسلامک اسٹیٹ فعال خیال کی جاتی ہے۔ اس وقت کئی جرمن سخت گیر مسلمان شام، ترکی اور عراق میں جہادی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے الزام کے تحت جیلوں میں مقید ہیں۔ کئی مقید جہادیوں کے خاندان کی عورتیں اور بچے واپس جرمنی لوٹ چکے ہیں۔انجیلا مرکل کی سابقہ حکومت میں ایک تجویز پر اتفاق پایا گیا تھا کہ لوٹنے والے جہادیوں کے پاس اگر دوہری قومیت ہوئی تو ان کی جرمن شہریت کو جہادی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی بنیاد پر منسوخ کر دیا جائے۔
سینکڑوں انتہاپسند جہادی جرمن پاسپورٹ کے حامل نکلے: رپورٹ
May 22, 2018