سیف اللہ سپرا
رمضان المبارک رحمتوں، بخششوں اور برکتوں کا مہینہ ہے۔ یہ نیکیوں کا موسم بہار ہے۔ اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کرنی چاہئیں۔ یہ عبادات کا مہینہ ہے۔ پاکستان کا تحفہ اس مہینے میں ملا اور پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا۔ لہٰذا اس ملک میں اسلامی نظام رائج ہونا چاہئے۔ رمضان کا احترام بھی ہونا چاہئے اور احترام رمضان آرڈیننس پر سختی سے عمل ہونا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے نوائے وقت گروپ کے زیر اہتمام رمضان کی اہمیت اور فضیلت کے موضوع پر ایوان وقت میں منعقدہ ایک فورم میں کیا۔ شرکائے مذاکرہ میں مہتمم جامعہ نعیمیہ علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، پارلیمانی سیکرٹری برائے اوقاف و مذہبی امور محمد ثقلین انور سپرا، ناظم اعلیٰ جامعہ رحمانیہ و مرکزی رہنما جمعیت علمائے اسلام مولانا محمد امجد خان، اسلامی جمہوری اتحاد کے سربراہ علامہ زبیر احمد ظہیر اور پرنسپل جامعہ قرآن و اہلبیت علامہ حافظ کاظم رضا نقوی تھے۔ نظامت انچارج ایوان وقت سیف اللہ سپرا نے کی۔
مہتمم جامعہ نعیم ڈاکٹر علامہ راغب حسین نعیمی نے رمضان کی فضیلت و اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماہ رمضان سایہ فگن ہو چکا ہے۔ ماہ رمضان کی پہلی رات سے لے کر اختتامی دن تک نیکیوں کا موسم بہار ہے۔ اس میں رحمتیں، بخششیں ہیں۔ ہمیں یہ رحمتیں سمیٹنی چاہئیں۔ اس میں نیکیاں اکٹھی کرنی چاہئیں۔ جس طرح روزے دار کو اجر ملتا ہے‘ اس طرح افطاری کرانے والے کو بھی اجر ملتا ہے۔ ماہ رمضان کے کم و بیش 450 گھنٹے بنتے ہیں۔ یہ گھنٹے انسان کو جنت میں داخلے کا پروانہ دے کر جاتے ہیں۔ انسان کے گناہوں کو معاف کراتے ہیں اگر انسان رمضان میں نماز پڑھ رہا ہے تلاوت کر رہا ہے ڈیوٹی سرانجام دے رہا ہے۔ تو وہ دوہرا فائدہ حاصل کر رہا ہے۔ اس موقع پر ہمیں یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ کچھ لوگ روزے رکھ رہے ہیں مگر سحری اور افطاری صحیح طریقے سے نہیں کر سکتے۔ ہمیں ایسے لوگوں کو تلاش کر کے ان کی سحری اور افطاری کرانی چاہئے۔ اس کا بہت اجر ہے۔ رمضان کا مقدس مہینہ یہ بتاتا ہے کہ اللہ کے حکم پر بھوک اور پیاس برداشت کرنی ہے روزہ فرض بھی ہے اور اس کے جسمانی فوائد بھی بہت ہیں۔ روزہ ایسی عبادت ہے کہ انسان کے جسم کو لطیف بناتا ہے۔
ڈاکٹر علامہ ر اغب حسین نعیمی نے مزید کہا کہ مشکوٰة شریف ص ۱۷۳،۱۷۴، میں امام بیہقی کی (متوفی ۴۵۸ھ) شعب الایمان (نام کتاب حدیث) سے بروایت حضرت سلمان فارسی صحابی ہے کہ رسول اﷲ نے شعبان کے پچھلے دن میں ہمیں وعظ کیا فرمایا اے لوگو ضرور تمہارے نزدیک آیا ایک ایسا مہینہ جو عظمت والاہے ۔ایسا مہینہ جو برکت والا ہے ۔ایسا مہینہ کہ اس میں ایک ایسی رات (شب قدر ) ہے جو ہزار ماہ سے بہتر ہے ۔ ایسا مہینہ کہ اﷲ نے اس کے روزے کو فرض کیا اور اس کی رات کے قیام (تراویح) کو سنت کیا، جو شخص اس مہینہ میں اﷲ تعالیٰ کی نزدیکی طلب کرے کسی خصلت کے ساتھ نیکی(نفلی عبات مالی ہو یا بدنی) سے تو (ثواب کے لحاظ سے ) اس شخص کی طرح ہے جس نے کوئی فرض ادا کیا ہو کسی اور مہینے میں ۔جس نے اس مہینے میں کوئی فرض (نماز ، روزہ، زکوٰة وغیرہ ) ادا کیا تو وہ (از روئے ثواب کے ) اس شخص کی طرح ہے جس نے کسی اور مہینہ میں ستر فرض ادا کئے ہوں ۔وہ صبر کا مہینہ ہے ، حالانکہ صبر کا ثواب جنت ہے اور وہ (فقیروں اور غریبوں کی )غمخواری کا مہینہ ہے۔ایسا مہینہ ہے کہ اس میں ایماندار کا رزق زیادہ کیا جاتا ہے۔جو اس میں روزہ دار کا روزہ افطار کرائے ہوتی ہے ۔اس کے واسطے بخشش۔ گناہوں کی اور آزادی آگ (دوزخ ) سے ۔اس افطار کرانے والے کو ویسا ہی ثواب ملے گا جیسا کہ روزہ دار کو ۔بغیر اس کے کہ اس کے ثواب میں کچھ کمی ہو ۔ ہم صحابہ نے عرض کیا یا رسول اﷲ ! ہمارا ہر شخص وہ چیز نہیں پاتا جس سے روزہ افطار کرائے تو رسول اﷲ نے فرمایا:اﷲ تعالیٰ یہ ثواب ہر اس شخص کو عطا فرماتا ہے جو کسی کا روزہ دودھ کی لسی کے ایک گھونٹ یا پانی کے ایک گھونٹ پر افطار کرائے ۔اور جو روزہ دار کو پیٹ بھر کر کھانا کھلائے ، پلائے گا اسے اﷲ میرے حوض سے ۔ایسا پلانا کہ نہ پیاسا ہو گا ۔یہاں تک کہ داخل ہو گا جنت میں ۔اور وہ ایسا مہینہ ہے کہ اوّل اس کا رحمت ہے ۔درمیان اس کا بخشش ہے ۔ا ور آخر اس کا دوزخ سے آزادی ہے ۔اور جو اس مہینہ میں اپنے غلام(ملازم) سے کام لینے سے تخفیف کرے ، اﷲ تعالیٰ اسے بخش دے گا ۔دوزخ سے آزاد فرما دے گا۔
اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیز گاری ملے ۔
اسی طرح اﷲ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر یہ فضل اور رحمت بھی ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے ان عبادات میں سے بعض کا تعلق بدن سے بعض کا روح سے اوربعض کا مال سے اور بعض کا ان میں سے دو یا دو سے زیادہ انواع کے ساتھ قائم فرمایا ہے ۔
روزہ ان فرائض میں سے ہے جو عبادت روح وبدن دونوں کا ایک ساتھ جامع ہے ۔
روزہ کی فضیلت اور اس کے ثواب کے متعلق احادیث بہت ہیں ان میں سے ایک حدیث مبارکہ ہے حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جس نے حالت ایمان میں ثواب کی نیت سے روزہ رکھا اس کے پہلے (صغیرہ) گناہ بخش دیئے جائینگے۔
امام مسلم روایت کرتے ہیں حضرت ابوسعید خدری رضی اﷲ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص ایک دن اﷲ کی راہ میں روزہ رکھتا ہے اﷲ تعالیٰ اس کے چہرہ کو جہنم سے ستر سال کی مسافت دور کر دیتا ہے ۔ (صحیح مسلم ، ج اوّل ،ص۳۶۴)
رسول اﷲ نے فرمایا پانچ نمازیں ایک جمعہ سے دوسرا جمعہ ، اور ایک رمضان سے دوسرے رمضان اور ایک عمرہ سے دوسرے عمرہ تک ان کے درمیان میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہیں جب کہ گناہ کبیرہ سے اجتناب کیا جائے ۔ (مسلم وحافظ منذری) اور اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :اور کبائر کی بخشش کیلئے سچی توبہ کی حاجت ہوتی ہے جس میں ایک تو گناہ کا قلع قمع ہو یعنی اسے بالکل چھوڑ دیا جائے دوسرے اس کیے پر ندامت ہو اورتیسرے دوبارہ اس گناہ کے کام کو نہ کرنے کا عزم اور پکا ارادہ کرلے اور گناہ کبیرہ کا تعلق اگر بندوں کے حقوق کے ساتھ ہو ۔ توبہ کی چوتھی شرط یہ ہے کہ دنیا میں ہی حق دار کو اس کی چیز واپس لوٹا دے یا اس سے معافی مانگ لے اور اس کو خوش کر لے ۔ امام نسائی روایت کرتے ہیں:بے شک اﷲ تعالیٰ نے رمضان کے روزوں کو فرض کیا اور رمضان کے قیام (تراویح) کو تمہارے لئے سنت قرار دیا ہے پس جس شخص نے ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے روزے رکھے اور قیام کیا وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہو کر نکلا جس طرح آج ہی اس کی ماں نے اس کو جنا ہو ۔
حضور نبی کریم نے ارشاد فرمایا:تم سحری کھا¶ کیونکہ سحری کھانے میں برکت ہے ۔
ا س عظیم حدیث مبارک میں نبی کریم روزے کیلئے مستعد ہونے کیلئے بوقت سحر کھانے پینے کا حکم فرما رہے ہیں اور ساتھ ہی سحری کھانے کی حکمت بھی بیان فرما رہے ہیں اور وہ نزول برکت ہے ۔ سحری کا وقت برکت والا وقت ہوتا ہے کیونکہ اس میں اﷲ تعالیٰ اپنی عظمت وجلال کے لائق نزول فرماتا ہے اور یہ دعا¶ں کے قبول ہونے کا اور لغزشوں کی معافی کا وقت ہوتا ہے ۔ حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:(ترجمہ)ہر رات جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی ہو اﷲ تعالیٰ آسمان دنیا کی طرف اپنی خاص رحمت کے ساتھ متوجہ ہو کر ارشاد فرماتا ہے کون ہے جو مجھ سے دعا کرتا ہے میں اس کی دعا کو قبول کرتا ہوں ، کون ہے جو مجھ سے سوال کرتا ہے میں اس کو عطا کرتا ہوں، کون ہے جو مجھ سے معافی مانگے گا میں اس کی بخشش کردوں گا اسی لیے مسلمان مقبولیت کی اس گھڑی میں اپنے رب کی مہربانیوں اور بخششوں کو حاصل کرنے میں پیش پیش رہتے ہیں اور خشوع وخضوع اور عاجزی وانکساری کے ساتھ روتے گڑگڑاتے ہوئے بندگی کیلئے کھڑے ہوتے ہیں۔ دعائیں مانگتے ہیں اور ان مقاصد ومطالب کے حاصل ہونے کی اُمید کرتے ہیں جن کا اﷲ تعالیٰ نے اپنے رسول مکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی زبان مبارک پر وعدہ فرمایا ہے ، سو جو شخص سحری کھانے کیلئے اٹھتا ہے وہ اس بات کا حق دار قرار پاتا ہے اور اس کا اہل ہوتا ہے کہ اس کو یہ فائدہ عظیمہ حاصل ہو ۔
ناظم اعلیٰ جامعہ رحمانیہ و مرکزی رہنما جمعیت علمائے اسلام مولانا محمد امجد خان نے رمضان کی فضیلت و اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سال میں ایک بار رمضان المبارک کے روزے ہر عاقل و بالغ مسلمان پر فرض کئے گئے ہیں۔ ان کا مقصد اللہ کا ڈر اور اس کا خوف دلوں میں پیدا کرنا ہے پھر اس کا انعام رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ارشاد کے مطابق اللہ پاک خود عطا فرمائیں گے۔ آپ نے فرمایا کہ روزوں کا بدلہ جنت کے سوا کچھ بھی نہیں۔ قرآن مجید نے نبی آخرالزمان کی امت کا حوصلہ بڑھانے کیلئے فرمایا کہ روزے تم پر ہی فرض نہیں کئے گئے تم سے پہلی امتوں پر بھی روزے فرض تھے۔ بیماری یا سفر کی حالت میں روزوں کی قضا کی اجازت بھی دی گئی۔ آج کے اس دور میں سفر تو مشکل ہی نہ رہا۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ مسافروں کے نام پر چلنے والے جعلی ہوٹلوں کو بند کرے۔ حکومت کا قانون جہاں اپنے تحفظ کیلئے حرکت میں آتا ہے اسی طرح اللہ کی حدود کے تحفظ کیلئے بھی حرکت میں آنا چاہئے۔ سرعام کھانے پینے پر پابندی ہونی چاہئے۔ رمضان کا احترام ہر مسلمان پر فرض ہے۔ رمضان آرڈیننس پر سختی سے عملدرآمد ہونا چاہئے۔ وی آئی پیز ہوٹلز پر بھی پابند ہونی چاہئے۔ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں اسلامی شعائر کا احترام ازحد ضروری ہے۔ اللہ اور اس کے رسول کے احکامات ماننے سے ہی وطن بحرانوں سے آزاد ہو گا اور ملک ترقی کی طرف جائے گا اور اگر ہم نے اسلامی احکامات سے روگردانی کی تو پھر نئے سے نئے بحران کا ہمیں انتظار کرنا چاہئے۔ حکومت رمضان المبارک کے احترام کیلئے عملی اقدامات کرے۔ عوام حقیقی احترام کریں اور میڈیا اس کیلئے ذہن سازی کرے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر سختی سے عملدرآمد ہونا چاہئے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے تاریخ ساز ہیں اور پوری قوم کی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہیں۔ ہمارا یہ بھی حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ مہنگائی کے جن کو بوتل میں قابو کرے اور عوام کو ریلیف دینے کیلئے اشیائے خوردونوش سستی کرے اور میڈیا نماز اور تراویح کے اوقات میں اپنی نشریات کا تسلسل توڑے۔
مولانا محمد امجد خان نے مزید کہا کہ رمضان المبارک رحمتوں اور بر کتوں کا مہینہ ہے ہر مسلمان اس کا احترام کرے دنیا اور آخرت میں اللہ انعام دیں گے،رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کو سمیٹنے اور نیکیاں کمانے بر کات حاصل کر نے اور اپنی تر بیت کر نے کا مہینہ ہے اس میں شیطان قید کر دیئے جاتے ہیں ماحول اور کیفیات بدل جا تیں ہیں ہر شخص نیکی کی طرف مائل ہو جا تا ہے،رمضان المبارک وہ مقدس مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی آخری کتاب قر آن مجید نال فر مائی جو قیامت تک آنے والے لوگوں کے لیئے رشدو ہدایت کا ذریعہ ہے ۔حضرت سلمان ؓ کہتے ہیںحضورنے شعبان کی آخری تاریخ میں وعظ فر ما یا کہ تمہارے اوپر ایک مہینہ آرہا ہے جو بہت بڑا اور مبارک مہینہ ہے ،اس میں ایک رات شب قدر ہے جو ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اس کے روزہ کو فرض فر ما یا اور اس کے رات کے قیام یعنی تراویح کو ثواب کی چیز بنا یا ہے جو شخص اس مہینے میں کسی نیکی کے ساتھ اللہ کے قرب کو حاصل کرے وہ ایسا ہے جیساکہ غیر رمضان میں فر ض کو ادا کیا جو شخص اس مہینے میں فر ض کو ادا کرے گا وہ ایسا ہے جیسا کہ غیر رمضان میں ستر فرض آدا کرے یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے اوریہ مہینہ لو گوں کے ساتھ غم خواری کر نے کا ہے اور اس ماہ میں مومن کا رزق بڑھا دیا جا تا ہے ،جو شخص کسی روزے دار کوروزہ افطار کرائے یہ اس کے لیئے گناہوں سے معاف ہونے اور آگ سے خلاصی کا سبب ہو گا اور روزے دار کے برابر ثواب ملے گا مگر اس روزے دار کے ثواب میں کچھ کمی نہیں کی جا ئے گی ۔صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم میں سے ہر شخص وسعت تو نہیں رکھتا کہ روزے دار کو افطار کرائے تو آپ نے فر ما یا کہ پیٹ بھر کر کھانے پر موقوف نہیں یہ ثواب تو اللہ تعالیٰ جو ایک کھجور سے افطار کرادے یا ایک گھونٹ پانی پلا دے یا ایک گھونٹ لسی پلادے اس پر بھی مر حمت فر ما دےتے ہیں ۔یہ ایسا ماہ اس کا پہلا عشرہ اللہ کی رحمت دوسرا عشرہ مغفرت تیسرا عشرہ جہنم سے خلاصی کا ہے جو شخص اس مہینے میں اپنے غلام اور گھریلو ملازم کے بوجھ کو ہلکا کر دے اللہ تعالیٰ اس کی بھی مغفرت فر ما تے ہیں اور آگ سے آزادی فر ماتے ہیں اور فر ما یا کہ چار چیزوں کی اس ماہ میں کثرت کیا کرو جن میں دوچیزوں اللہ کی رضا کے واسطے اوردو چیزیں ایسی نہیں جن سے تمھیں چار کار نہیں پہلی دو چیزیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کرو وہ کلمہ طیبہ اور استغفار کی کثرت ہے اور دوسری دوچیزیں یہ ہیں جنت کی طلب کرو اور جہنم سے پناہ مانگو رحمت دوعالم نے فر ما یا جو شخص کسی روزے دار کو پانی پلا ئے اللہ تعا لی قیامت کے دن میرے حوض سے اس کو ایسا پانی پلا ئیں گئے جس کے بعد جنت میں داخل ہو نے تک پیاس نہیں لگے گی ۔حضور اقدس کا ارشاد گرامی ہے جو شخص کسی بغیر شرعی عذر کے ایک دن بھی رمضان کا روزہ چھوڑ دے تو رمضان کے علاوہ پوری زندگی بھی روزے رکھے وہ اس کا بدل نہیں ہو سکتا ۔ایک اور جگہ آپ نے فر ما یا کہ بہت سے روزے دار ایسے ہیں ان کو روزے کے بدلے میں سوائے بھوکا رہنے کے کچھ نہیں ہو تا اور بہت سے شب بیدار ایسے ہیں کہ ان کو رات کو جاگنے کی مشقت کے سوائکچھ بھی نہیں ملتا یعنی اس کی غیبت اور چغلی کے ذریعے اور حرام مال کے ساتھ اس کو افطار کر کے اس ثواب سے محروم ہو گیا ،
ایک اور حدیث میں ہے کہ آپ نے فر ما یا میری امت کو رمضان المبارک میں پانچ چیزیں مخصوص طور پر دی گئی ہیں جو پہلی امتوںکو نہیں ملی
(۱)ان کے منہ کی (روزے کی وجہ سے) بدبو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے ۔
(۲) ان کے لئے دریا کی مچھلیا ں تک دعا کرتی ہیں اور افطار ی کے وقت تک کرتی رہتی ہیں ۔
(۳)جنت ان کے لیئے ہر روز آراستہ کی جاتی ہے پھر حق تعالیٰ جل شانہ فرماتے ہیں کہ قریب ہیں میرے نیک بندے دنیا کی مشقتیں پھینک کر تیری طرف آئیں ۔
(۴)اس میں سر کش شیاطین قید کر دیئے جاتے ہیں کہ وہ رمضان المبارک میں ان برائیوں کی طرف نہیں پہنچ سکتے
جن کی طرف غیر رامضان میں پہنچ سکتے ہیں ۔(۵)رمضا ن المبارک کی آخری رات میں روزے داروں کی مغفرت کی جا تی ہے ۔صحابہ کرام نے آپ سے عرض کیا کہ شب مغفرت ،شب قدر ہے ؟آپ نے فر ما یا کہ نہیں بلکہ دستور یہ ہے کہ مزدور کو کام ختم ہونے وقت مزدوری دی جاتی ہے
اللہ تعالیٰ نے اس ماہ میں ایسی عبادت عطاءفر مائی ہے ہر عبادت کا بدلہ فرشتوں سے اور روزے دار کو روزے کا اجر اللہ تعالیٰ خود عطا فرمائےں گے پھر ماحول بھی ایسا عطا فرما دیا کہ اس ماہ میں سرکش شیاطین کو جکڑ دیا جا تا ہے رمضان کے تینوں عشروں کو بالترتیب رحمت ،مغفرت اور جہنم سے آزادی کا زمانہ قرار دیا ۔سوچنا یہ ہے کہ اس مبارک ماہ میں کس طرح رہا جا ئے کہ رمضان المبارک کے انوار اور انعامات حاصل کر نے کی سعادت نصیب ہو جا ئے اللہ تعالیٰ نے فر ما یا کہ یہ میرا مہینہ ہے اور اس مہینہ میں اطاعت اور عبادات کا سلہ میں دوںگا ۔خدا معلوم ان کی مشیت میں کیا کیا صلہ ہے جو وہ اپنے بندوں کو عطا فر مائے گے ۔یہ بہت مہتمم بالشان مہینہ ہے لہذا اس کی آمد سے پہلے خوب تیار ی کر نی چاہیے اور ارادہ کر نا چاہیے اور اب پاکیزہ اور مختاط زندگی گزاریںگے ۔اس کے لیئے کوشش کریں اور آنکھوں کا غلط استعمال نہ ہو اور سماعت اور فضول باتیں آنی چاہیں ۔یہ اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان ہے اس نے اپنے گناہ گار اور غفلت زادہ بندوں کو پہلے ہی خبردار کر دیا ہے کہ جیسے ہی رمضان کا مبارک مہینہ شروع ہو تو اپنے عمر بھر کے تمام چھوٹے بڑے گناہ کو معاف کراو¿تاکہ تمہارا رب حقیقی سے صحیح اور قوی تعلق پیدا ہو جا ئے ۔اب اس اعلان رحمت پر کون ایسا بد نصیب بندہ ہے جو اس کے بعد بھی محروم رہنا چاہے گا ۔
میرے نزدیک ہم سب لوگ یقینا بڑے خوش نصیب ہیںں کہ رمضان المبارک کا مہینہ اپنی زندگی میں پار رہے ہیں ۔اب تمام جذبات عبد یت بارگاہ الھی میں حاضر ہوں اور اس ما ہ مبارک تمام برکات اور انوار تجلیات الہی سے مالا مال ہو ں لہذا اپنے تمام عمر بھر کے گناہ جتنے یاد ہوں اور تصور میں آسکیں چاہے وہ دل کا گناہ ہو آنکھ ،زبان یا کان
کا سب کو ندامت قلب کے ساتھ بار گاہ الھی میں پیش کر دیں اور وعدہ کریں آئندہ ایسا نہیں کریں گے ہماری یہ دعاضرور قبول ہو گی البتہ چند گناہ ایسے ہیں جن کی معافی قابل توجہ ہے ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان سے کینہ نہ ہو کینہ رکھنے والا شخص شب قدر کی تجلیات مغفرت اور قبولیت دعاسے محروم رہے گا۔ معاشرتی تعلقات میں اپنے اہل و عیال عزیز و اقارب، دوست احباب سب پر ایک نظر دوڑائیں ان میں سے کسی کے دل میں کوئی کھوٹ کینہ یا غصہ تو نہیں ہے اگر آپ کسی معاملے میں حق بجانب اور دوسرا باطل پر ہے لیکن اللہ کی مغفرت چاہتے تو آپ اس کو معاف کر دیں اگر آپ نے زیا دتی کی ہو تو اس سے معافی مانگ لیں۔ رسول اللہ نے ایک اور موقع پر ارشاد فر ما یا کہ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے اور یہ باہمی رواداری اور غم خواری کا مہینہ ہے۔ حضور اقدس نے رمضان المبارک کے مقد س ماہ کے بارے میں جو ارشادات فر مائے ان سے معلوم ہو تا ہے آپ نے مسلمانوں اس ماہ میں اخوت کی خصوصی تربیت دی اخوت کا ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ مسلمان اپنے بھائی کے لئے وہی پسند کرے جو اپنے لئے کر تا ہے جس کے نتیجے میں ایک مسلمان دوسرے مسلمان سے ہمداردی کا رویہ اختیار کر تا ہے اور اس تکلیف اور دکھ دینے سے پرہیز کر تا ہے چنانچہ آپ نے فر مایا جس دن کسی کا روزہ ہو تو نہ وہ بری باتیں کرے اور نہ بےجا چلائے اور اگر اسے کوئی برا بھلا کہے یا اس سے لڑنے لگے تو اسے کہہ دے میں روزدار ہوں ۔
ہمیں چاہیے کہ اس ماہ مقدس میں معاشر ے کے غرباءکا بہت خیال رکھےں اور ایک دوسرے کے کام آنے کا عزم کریں دعا ﺅں میں جیسا اپنے خاندان کو یاد رکھیں وہاں امت مرحومہ کے لئے بھی دعائیں کریں اور پاکستان کی حفاظت اور اس میں امن کے لیئے خصوصی دعاﺅں کا اہتمام کریں ۔
اسلامی جمہوری اتحاد کے سربراہ علامہ زبیر احمد ظہیر نے رمضان کی فضیلت اور اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکمران خدا کا خوف کریں اور رمضان کا احترام یقینی بنائیں۔ حکومتیں ہمیشہ رمضان آرڈدینس کا اعلان کرتی ہیں مگر ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔ رمضان کا احترام نہ کرنا قہر الٰہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ حکمرانوں کے آخری ایام ہیں اب بھی اللہ تعالیٰ کو منانے کی کوشش کر لیں اور یہ بھی سمجھیں کہ آخرت میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ان سے پوچھا جائے گا اور جاتے جاتے اپنے نامہ¿ اعمال میں کوئی نیکی لکھوا جائیں۔ رمضان رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے۔ اس کا احترام کیا جائے۔ علامہ زبیر احمد ظہیر نے مزید کہا کہ اسلامی سال میں رمضان المبارک بڑی فضیلت و عظمت اور شان والا مہینہ ہے کیونکہ اس ماہ مبارک میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لئے کامل و مکمل ہدایت یعنی قرآن مجید فرقان حمید نازل فرمایا ہے۔ جو ہر دور کے انسان کے لئے آئین حیات اور دستور زندگی ہے جس کو اپنا کر انسان فرشتوں سے بہتر بن سکتا اور دنیا کو بھی جنت بنا سکتا ہے۔ رمضان المبارک کی فضیلت و عظمت یہ ہے کہ صرف قرآن پاک ہی نہیں صحف ابراہیم ، توراة ،انجیل اور زبور سب آسمانی کتب کے نزول کے لئے اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک کو ہی منتخب فرمایا ۔ یہی وجہ ہے کہ رمضان آتا ہے تو قرآن کا انقلاب آ جاتا ہے۔ مغفرت اور بخشش کی بہار آجاتی ہے۔ دلوں کی کیفیتیں بدل جاتی ہیں۔ طبیعتیں امور خیر کی طرف راغب ہو جاتی ہیں ۔ عبادات میں لذت و سرور اور خشوع و خذوع میسر آنا شروع ہو جاتا ہے۔ ماحول تبدیل ہو جاتا ہے ۔ رمضان المباک آچکا ہے خلوت و تنہائی میں بیٹھ کر اپنے آپ کو قرآن و سنت کے مطابق تبدیل کرنے کی نیت اور پختہ ارادہ کرلیں کیونکہ کملی والے رسول کا ارشاد ہے کہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔ اعمال صرف اور صرف اللہ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کےلئے ہوں اور رسول پاک کی سنت مبارکہ اور آپ کے طریقہ نبوی کے مطابق ہونا قبولیت کی گارنٹی ہے عمل تھوڑا ہو مگر سنت مصطفے کے مطابق ہو تو وہ ضرورنجات کا ذریعہ ہوگا عمل بہت زیادہ ہو مگر خلاف سنت ہو تو وہ قبولیت اور نجات کی بجائے الٹاوبال جان ثابت ہوگا۔ اس لئے ہر مسلمان مرد و عورت کا فرض ہے کہ وہ تحقیق اور ریسرچ کرکے اپنی تمام عبادات و معمولات کو خالصتاً کتاب اللہ اور سنت حبیب اللہ کے مطابق بنائیں اور اچھی طرح ذہن نشین فرما لیں کہ نماز ہو یا روزہ حج ہو یا زکوة صدفہ ہو یا خیرات، خدمت خلق ہو یا جہاد فی سبیل اللہ ، صلوة تراویح ہوں یا سحر و افطار ، ذکر و اذکار ہوں یا دعاوندا قبول حق کے لئے کسوٹی اور معیار یہی ہے کہ عمل سرکار کے اسوہ¿ حسنہ کے مطابق ہو۔
بمصطفےٰ برساں خویش را کہ دین ہمہ اوست
اگر باونہ رسیدی تمام بو لہبی است
اب نبوت و رسالت کی زبان مبارکہ سے رمضان المبارک کی فضیلت و اہمیت پر چند موتی اور لعل و جواہر ملاحظہ فرمائیں ۔ فرمایا اگر اللہ کے بندوں کو معلوم ہو جاتا کہ رمضان میں کیا کیا فضیلتیں عظمتیں کامیابیاں اور کامرانیاں ہیں تو میری امت کے لوگ یہ تمنا اور خواہش کرتے کہ سارا سال ہی رمضان بنا دیا جائے۔
پھر اعلان ہوا جو شخص رمضان میںاللہ کا ذکر کرتا ہے اس کی مغفرت فرما دی جاتی ہے اور بارگاہ الہٰی میں سوال کرنے والے کو خالی ہاتھ نہیں لوٹایا جاتا۔
یہ بھی ارشاد ہو ا کہ تین آدمی ہیں جن کی دعا اللہ تعالیٰ رد نہیں فرماتا 1۔ روزے دار 2۔ مظلوم3۔ مسافر
ایک اور فرمان رسول ہے کہ روزے دار کی افطار کے وقت کی دعاہرگز رد نہیں کی جاتی یعنی ضرورقبول ہوتی ہے۔ سرکار دو عالم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی روزے سے ہو تو بے ہودہ اور لغو بات نہ کرے اور کوئی اس کو گالی دے تو اس کو گالی دینے کی بجائے یہ کہے کہ بھائی میں روزے سے ہوں۔ ہمیشہ ہی چغلی، بخیلی، جھوٹ بولنا، کم تولنا، اشیائے خوردنی میں ملاوٹ کرنا، ناجائز منافع کمانا سخت حرام ہے مگر رمضان المبارک میں بھی ان کاموں سے باز نہ آنا اور ہمدردی ، خیر خواہی کے ان مبارک ایام میں بھی ان برائیوں سے اجتناب نہ کرنا رمضان کی تمام محنتوں اور عبادتوں کو ضائع کرنے کے مترادف ہے۔
کیونکہ حضور پاک نے واضح کر دیا ہے کہ جو شخص جھوٹ بولنا نہیں چھوڑتا اللہ تعالیٰ کو اس کے بھوکا اور پیاسا رہنے کی کوئی پرواہ نہیں ہے یہ حدیث مبارکہ صحیح بخاری اور مسلم شریف کی ہے۔
پرنسپل جامعہ قرآن و اہلبیت علامہ حافظ کاظم رضا نقوی نے کہا کہ ماہ رمضان مبارک کے دو تحفے ہیں۔ ایک قرآن اوردوسرا پاکستان۔ ہمارے لئے ضروری ہے کہ ماہ رمضان کی برکتوں سے فیض یاب ہوتے ہوئے قرآن کے احکامات پر عمل کریں اور پاکستان جو اللہ نے عظیم نعمت عطا کی اس کے تحفظ کیلئے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں۔ اللہ نے جو ارشاد فرمایا روزہ تقویٰ کی منزل تک پہنچاتا ہے۔ تقویٰ بذات خود تزئیہ نفس ہے۔ ماہ مبارک کے ذریعے سال بھر کی کوتاہیوں‘ لغزشوں اور خطا¶ں کو معاف کرایا جائے اور ایک دوسرے کا خیال رکھا جائے۔ حقیقی بھوک اور پیاس میں غریبوں اور مسکینوں کا خیال رکھا جائے۔ یہی ماہ مبارک کا نتیجہ ہے جب تک ہم خواہشات کی قربانی دیکر اللہ کی رضا کیلئے اس کے احکامات پر عمل نہیں کریںگے اور اس کے بندوں سے پیار نہیں کریں گے تو روزے کی حقیقی منزل کو کبھی نہیں پا سکیں گے۔ مملکت خداداد پاکستان اسلام اور قرآن کا مظہر ہونا چاہئے اور اسلامی نظام پوری طرح نافذ کرکے اس پر عمل کرتے ہوئے حقیقی مسلمان ہونے کا ثبوت دینا چاہئے۔ اسی میں پاکستان کی فلاح ہے۔ مسلمانوں کی فلاح ہے اور مقصد ماہ مبارک ہے۔ مولانا حافظ کاظم رضا نقوی نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ماہ رمضان کو انسانوںکے لئے رحمت ومغفرت کا مہینہ قرار دیا ہے۔ اور اس مہینہ کو اپنا مہینہ قرار دیا ہے۔ سب مہینے اسی کے ہیں لیکن اس ماہ مبارک کو اپنے نام سے منسوب کیا ہے اور فرمایا روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا دینے والا ہوں۔ ہر عمل کی جزا دینے والی اللہ کی ذات ہے لیکن خصوصاً اس مہینے کو اپنا کہنا یقیناً اس میں اہمیت بھی ہے اور فضیلت بھی۔ سردار کائنات حضرت محمد مصطفیٰ نے ماہ شعبان میں ارشادفرمایا چند دنوں بعدتمہارے لئے وہ رحمت و برکت والا مہینہ آنے ولا ہے جو تمام مہینوں کاسردار ہے۔ جس کے دن تمام دنوں سے افضل اور راتیں تمام راتوں سے افضل ہیں اور فرمایا خوشحال ہے وہ شخص جو صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے لئے اپنے نفس اور خواہشات سے مقابلہ کرتا ہے۔ سورة بقرہ میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا”تم پر روزے فرض کئے گئے تاکہ تم متقی بن جاﺅ،، تقویٰ کی منزل پر فائز ہونے کے لئے اللہ نے روزوں جیسی عظیم نعمت عطا کی۔ اپنی خواہشات پر کنٹرول کرکے روزے کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کرنا بہت بڑی عبادت ہے۔ نفس اور نفسانی خواہشات کے خاتمہ اور قلع قمع کرنے کے لئے کوئی اور اسلحہ اور ہتھیار کارگر نہیں جتنا اللہ تعالیٰ سے لو لگانا۔ دن کو بھوکا پیاسا اور رات کو جاگ کر عبادت کرنا (روزہ دار) اہم ہے۔ حضرت علیؓ ارشاد فرماتے ہیں مجھے گرمیوں کے دنوں کے روزے اور سردیوں کی راتوں کی عبادت بہت عزیز ہے۔ کیونکہ اس کے ذریعہ قرب الٰہی حاصل ہوتا ہے۔ حضرت علیؓ نے ایک خطبہ میں ارشاد فرمایا ماہ مبارک وہ مہینہ ہے جس میں تمہیں اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دی گئی ہے۔ اس میں تمہیں خصوصی عزت کا مستحق قرار دیا گیا ہے۔ تمہاری سانسیں اس میں تسبیح کا درجہ رکھتی ہیں۔ نیند عبادت کا مقام حاصل کرلیتی ہے۔ اسی ماہ مبارک میں قرآن نازل ہوا۔ اسی میں شبِ قدر ہے۔ حضور اکرم نے ایک خطبہ میں ارشادفرمایا اس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس میں جہنم کے دروازے بند اور بہشت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔ پس ہر ایک کو چاہئے کہ اس رات رحمت خدا وندی سے فیض ہو کر گناہوںکو بخشوالے۔ 27 رمضان یوم پاکستان اور جشن نزول قرآن ہے۔ خداوند عالم ہمیں اس ماہ کی حقیقی برکتوں سے فیض یاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔
پارلیمانی سیکرٹری اوقاف و مذہبی امور حکومت پنجاب محمد ثقلین انور سپرا نے کہا کہ حکومت پنجاب نے رمضان المبارک کے مہینے میں عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں دینے کیلئے خصوصی انتظامات کئے ہیں جن میں خصوصی طورپر سستے رمضان بازار کا اہتمام کیا گیاہے جہاں پر لوگوں کو مارکیٹ سے کم ریٹ پر معیاری اور عمدہ اشیاءفراہم کی جاتی ہیں۔ خریداروں کیلئے پنکھوں اور شامیانوں کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ اسی طر ح جامع مسجد وزیرخان‘ جامع مسجد نیلا گنبد‘ جامع مسجد پیر مکی صاحب‘ جامع مسجد چوک دالگراں‘ جامع مسجد مسلم‘ جامع مسجد دربار حضرت میاں میر صاحب میں محافل شبینہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ لاہور کے علاوہ گوجرانوالہ‘ ملتان‘ بہاولپور‘ ڈیرہ غازی خان‘ فیصل آباد‘ سرگودھا‘ پاکپتن اور راولپنڈی میں بھی زونل محافل شبینہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ محکمہ اوقاف اجتماعی اعتکاف کا بھی بندوست کرتا ہے۔ جامع مسجد داتا دربار میں تقریباً 25 سو افراد اور بادشاہی مسجد میں تقریباً ایک ہزار افراد اجتماعی اعتکاف کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔ جن کیلئے محکمہ اوقاف مخیر حضرات کے تعاون سے سحری اور افطاری کا خصوصی اہتمام کرتا ہے۔ رمضان میں حکومت سکیورٹی کے حوالے سے خصوصی انتظامات کرتی ہے۔
”رمضان المبارک“ نیکیوں کا موسم بہار
May 22, 2018