اسلام آباد (خصوصی نمائندہ + ایجنسیاں) احتساب عدالت میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور پر جعلی بینک اکائونٹس کیس میں فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر نہ ہو سکی۔اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کیس کی سماعت کی۔آصف زرداری اور فریال تالپور احتساب عدالت میں پانچویں مرتبہ پیش ہوئے۔ احتساب عدالت میں جعلی بینک اکائونٹس کیس میں ملزمان کو پھر ریفرنس کی نقول فراہم نہیں کی جا سکیں اور عدالت نے سماعت 30 مئی تک ملتوی کر دی۔عدالت میں سماعت کے دوران عبدالغنی مجید کی جانب سے حاضری سے استثنی کی درخواست دائرکی گئی جس میں کہا گیا کہ ملزم کے پروڈیکشن آرڈرجاری ہوئے تھے لیکن وہ بیمار ہیں۔دوسری جانب حسین لوائی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کو ایف آئی اے نے گرفتارکیا تھا، حسین لوائی کومچلکوں کے عوض رہائی کا حکم دیا جائے۔وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حسین لوائی کوبھی آزاد رہ کرٹرائل کا سامنا کرنیکی اجازت دی جائے۔نیب پراسیکیوٹر نے حسین لوائی کی رہائی کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کیس نیب کومنتقل ہوا ہے توملزمان کی حیثیت بھی برقرار رہے گی، ملزم کی رہائی کی درخواست خارج کی جائے۔احتساب عدالت نے حسین لوائی اور طہ رضا کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔بعدازاں احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان کے خلاف جعلی بینک اکا ونٹس کیس کی سماعت 30 مئی تک ملتوی کردی۔سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ چیئر مین نیب کو انٹرویو دینے کا حق نہیں ، اگر چیئرمین نیب نے انٹرویو دیا ہے تو قانونی کارروائی کریں گے،ملزم عدالت کا لاڈلہ ہوتا ہے، ابھی تومجرم کوئی نہیں اور ہتھکڑیاں لگائی جاتی ہیں،نیب پیشی کے بائیکاٹ نہیں، نیب کوتھکائیں گے۔ سابق صدر نے کہاکہ بناکسی ثبوت کے بینکر کو ہتھکڑیاں لگاکر اور جیلوں میں ڈال کر معیشت نہیں چل سکتی ، 80 سال کے بوڑھوں کو ہتھکڑیاں لگاکر عدالت میں لایا جائے گا، ابھی تک ملزمان پر نیب کچھ بھی خلاف قانون اقدام ثابت نہیں کر سکا۔آصف علی زر داری نے کہا کہ چیئرمین نیب کو انٹرویو دینے کا حق نہیں، اگر چیئرمین نیب نے انٹرویو دیا ہے تو ہم قانونی کارروائی کریں گے۔ ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد گفتگومیں آصف علی زر داری نے سوال یہ ہے کہ انہوں نے جوملک کا حال کیا ہوا، وہ کس کا قصورہے؟۔صحافی نے سوال کیا کہ کیا نیب کیسز میں شرکت سے بائیکاٹ پر غور کر رہے ہیں؟ سابق صدر نے جواب دیا کہ نیب کا بائیکاٹ نہیں کریں گے نیب کو تھکائیں گے۔ بائیکاٹ کریں گے تو کہا جائیگا قانون کا احترام نہیں کیا جا رہا۔انہوںنے کہاکہ بائیکاٹ کریں گے تونیب کہے گا کہ ہماری عزت نہیں کررہے۔ صحافی نے سوال کیا کہ حکومت ایک افطاری سے پریشان ہے کیا کہیں گے سابق صدر نے جواب دیا کہ ابھی تو ابتدائے عشق ہے،آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔صحافی نے سوال کیا کہ زرداری صاحب جج صاحب نے کہا کہ بیلنس ختم ہو گیا ہے کیا واقعی ایسی بات ہے؟ جس پر آصف علی زرداری نے کہا کہ پہلے دس سے بارہ کر دیں پھر بارہ سے پچاس کر دیتے ہیں- صحافی نے سوال کیا کہ اپوزیشن قومی حکومت کی طرف جائے گی یا الیکشن کی طرف۔ آصف علی زر داری نے جواب دیا کہ میری نظر میں تو دوبارہ الیکشن کی طرف جائیگی۔ صحافی نے پھر سوال کیا کہ اپوزیشن کو لیڈ آپ کریں گے یا مولانا صاحب یا نواز لیگ۔آصف علی زر داری نے جواب دیا کہ مولانا کا بیٹا‘ میرا بیٹا اور مریم نواز کریں گے۔ صحافی نے سوال کیاکہ سینئر سیاست دان کیا پیچھے رہیں گے جس پر آصف علی زر داری نے جواب دیا کہ جی ہم آرام کریں گئے۔ صحافی نے سوال کیا کہ آپ نواز شریف سے ملاقات کریں گے آصف علی زر داری نے بتایاکہ اس میں کوئی مسئلہ تو نہیں ہے ان کی طبیعت خراب ہے۔صحافی نے سوال کیا کہ اپوزیشن کا ملنا ناجائز اور 2014 کا دھرنا جائز۔ آصف زر داری نے کہاکہ وقت وقت کی بات ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس سے متعلق ایک اور نیب انکوائری میں آصف علی زرداری کی دو لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض 13 جون تک عبوری ضمانت منظور کر لی ہے ۔ آصف زرداری سات مختلف کیسز میں پہلے ہی عبوری ضمانت پر ہیںعدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سابق صدر آصف علی زرداری کی جعلی اکاؤنٹس کیس سے متعلق نیب کی آٹھویں انکوائری میں ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ نیب نے ایک اور انکوائری میں 23 مئی کو طلب کیا ہے اور گرفتاری کا خدشہ ہے،لہذا ان کی ضمانت منظور کر کے نیب کو گرفتاری سے روکا جائے۔ عدالت نے 5 لاکھ روپے کے مچلکوں پر عبوری ضمانت منظور کرنے کا حکم سنایا تو فاروق ایچ نائیک نے مچلکوں کی رقم پانچ کے بجائے دو لاکھ روپے کرنے کی استدعا کی جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیوں؟ آپ کے پاس کیش کم ہو گیا ہے؟ جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا جی بیلنس ختم ہو گیا ہے ۔ عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے حکم نامے میں تبدیلی کر دی۔ دوسری جانب قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی آفس نے آصف علی زرداری کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی آٹھویں انکوائری میں کل (جمعرات) کو طلب کر لیا۔ انہیں سندھ حکومت کے غیرقانونی ٹھیکوں کی انکوائری میں طلب کیا گیا ہے۔ نیب کی جانب سے جاری نوٹس میں کیا گیا ہے کہ آصف علی زرداری پیش ہو کر بتائیں کہ ان کے نوڈیرو ہاؤس کے اخراجات‘ ان کے اور ان کے اہلخانہ کے فضائی اخراجات اور نجی مہمانوں کے اخراجات نوڈیرو ہاؤس انچارج ندیم بھٹو طے کرتا تھا اور ادا کرتا تھا۔ ندیم بھٹو‘ او منی کمپنی کے اور فضل اکبر پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کے اکاؤنٹس میں ایک کرو 70 لاکھ روپے کی رقوم ان جعلی ٹھیکوں کے ذریعہ ہی منتقل ہوئیں۔ اس معاملہ پر آصف علی زرداری سے وضاحت طلب کر لی گئی ہے اور ان سے کہا گیا ہے کہ وہ 23 مئی نیب دفتر میں اپنی حاضری یقینی بنائیں اور بتائیں کہ ان کے اخراجات نوڈیرو ہاؤس کا انچارج کیسے چلاتا رہا اور رقوم کہاں سے آئیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری کی 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض 13 جون تک عبوری ضمانت منظور کر لی۔ یہ آصف زرداری کی آٹھویں کیس میں عبوری ضمانت ہے۔ وہ سات مختلف کیسز میں پہلے ہی عبوری ضمانت پر ہیں۔ درخواست میں آصف زرداری نے مؤقف اپنایا کہ نیب نے ایک اور انکوائری میں 23 مئی کو طلب کیا ہے‘ گرفتاری کا خدشہ ہے‘ عدالت ضمانت منظور کر کے نیب کو گرفتاری سے روکے۔
اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی) پاکستان مسلم لیگ( ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ شہباز شریف کی چیئرمین نیب سے کوئی ملاقات بالواسطہ یا بلا واسطہ نہیں ہوئی چیئرمین نیب کے ان دعوئوں میں بھی کوئی صداقت نہیں جن میں کہا گیا کہ ایسی ہی ڈیل نواز شریف بھی آفر کررہے ہیں۔چیئرمین نیب کے انٹرویو کا مقصد اگر سیاست کو بدنام کرنا تھا تو وہ مقصد پورا ہوگیا۔ میری حکومت سے درخواست ہے کہ ملک چلائیں یا نیب ،،حکومت نے8ماہ میں ملکی معیشت کیساتھ جو کیا آنے والے وقت میں مہنگائی اور بیروزگاری کئی گنا زیادہ بڑھے گی میری نیب سے درخواست ہے کہ مجھے گرفتار کرنا ہے تو کر لو خدا کیلئے ملک کا بیڑہ غرق نہ کرے۔چیئرمین نیب ملک کے ٹھیکیدار نہ بنیں، انہیں سیاستدانوں کی بے عزتی کا کوئی حق نہیں، نیب کالا اور اندھا قانون ہے،معیشت تباہ کرنے میں نیب کا بہت بڑا حصہ ہے،نیب نے ملک میں بیوروکریسی کو مفلوج کر دیا ہے۔وہ نیشنل پریس کلب میں مسلم لیگی رہنمائوں رانا ثناء اللہ ،احسن اقبال،مریم اورنگزیب اور مرتضیٰ جاوید عباسی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ مجھ سے جو سوالات پوچھے گئے وہ ٹوئٹر پر ڈال دوں گا تا کہ عوام ان سوالات کی نوعیت خود دیکھ سکے، یہ ابھی مشکل وقت کی ابتداء ہے ۔انہوں نے کہا کہ پچھلے چار دن میں نیب سے متعلق جو ہورہا ہے اس پر تشویش ہے، ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ ملک میں جو نیب ہے اس کا ایک ہی مقصد ہے کہ سیاستدان کو بدنام کیا جائے اور ان پر بے بنیاد الزام لگائے جائیں۔صحافی جاوید چوہدری نے گزشتہ دنوں "چیئرمین نیب سے ملاقات " کے عنوان سے ایک کالم تحریر کیا تھا جس میں شہباز شریف کی جانب سے نیب کو ڈیل کی پیشکش کا ذکر کیا گیا تھا۔جاوید چوہدری جھوٹ بول رہے ہیں یا چیئرمین نیب جھوٹ بول رہے ہیں لیکن چیئرمین نیب کے انٹرویو کا کیا مقصد ہے یہ وقت کے ساتھ عیاں ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ جھوٹ جو بھی بول رہا ہے بدنام سیاستدان ہو رہا ہے کیونکہ پگڑی اس کی اچھالی جارہی ہے ، یہی چیزیں ملک کی تباہی کا باعث بنتی ہیں۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب نے کہا کہ شہباز شریف نے ان سے رابطہ کیا اور کیسز ختم ہونے پر سیاست سے ریٹائرمنٹ لینے کا کہا ۔سمندر میں کیکڑا ون ڈرلنگ کی ناکامی پر سابق وزیراعظم نے کہا کہ قوم مایوس نہ ہو اس آف شور بلاک سے تیل ضرور نکلے گا،میں پیٹرولیم وزیر رہ چکا ہوں ،ہم نے اس جگہ پر کام کیا ہے ،تیل اور گیس کی تلاش کیلئے ہمیں مزید دو سے تین کنویں کھودنے پڑیں گے ، عوام مایوس نہ ہو ضرور خوشخبری ملے گی ،کیکڑا ون پر کام کرنیوالی غیر ملکی کمپنیوں کا ماضی یہ رہا ہے کہ وہ صرف اس جگہ جا کر ڈرلنگ کرتی ہیں جہاں ان کو یقین ہو کہ تیل اور گیس نکلے گا سابق وزیراعظم نے کہا کہ انٹرویو میں کہا گیا کہ باقی بیورو کریسی کو شکایت نہیں ، احد چیمہ کو ان کا تکبر لے گیا ،کیا نیب کے قانون میں ہے کہ تکبر جرم ہے ؟شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ، علیم خان کی ضمانت ہوجاتی ہے لیکن فواد حسن فواد اور احد چیمہ کی ضمانت نہیں ہوتی ، جب 22گریڈ کے افسروں کے 12گریڈ کے افسر کیس بنانے شروع کر دیں تو اس طرح ملک نہیں چلتے، ان کی حالت کو دیکھ کر آج کون سا بیورو کریٹ کام کرے گا ، نیب نے ملک میں بیوروکریسی کو مفلوج کر دیا ہے،ملکی معیشت کی تباہی کی ایک بڑی وجہ نیب ہے،نیب غیرجانبدار نہیں ہے، جو مسائل نیب نے پیدا کیے ہیں ان کے جواب کون دے گا، چیئرمین نیب نے اپنی پریس کانفرنس میں جاوید چودھری کے کالم پر ایک لفظ بھی نہیں کہا ، کیا وہ یہ نہیں کہہ سکتے تھے کہ یہ باتیں غلط ہیں اور انہوں نے نہیں کہیں ، چیئرمین نیب نے اپنی پریس کانفرنس میں صرف اتنا کہا کہ ان کے خیالات کو درست پیش نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن سے زیادہ کوئی احتساب کے حق میں نہیں ، میں اس ملک کا وزیراعظم رہا ہوں ، 8گوشوارے نیب کو بھر کر دیئے ہیں،مجھ سے جو سوالات پوچھے گئے وہ ٹوئٹر پر ڈال دوں گا تا کہ عوام ان سوالات کی نوعیت خود دیکھ سکے ،میرا مطالبہ ہے کہ جس سیاستدان پرالزام لگائیں وہ سوالنامہ انٹرنیٹ پر ڈال دیں تاکہ عوام کوپتہ چلے کیا سوالات ہوئے ہیں ۔میری درخواست ہے کہ انصاف کے نظام کو مضحکہ خیز نہ بنائیں ، نیب کی جانب سے سینکڑوں سرکاری ملازمین کو بلا کر کہا گیا کہ ان کے بارے میں کچھ بتائیں تا کہ ہم انہیں گرفتار کر سکیں،انہوں نے کہا کہ آج ملک میں جو معاشی صورتحال ہے اس میں نیب کا بہت بڑا حصہ ہے،چیئرمین نیب اپنے ادارے کا جائزہ لیں ،نیب کالا اور اندھا قانون ہے ، توقیر ضیاء پر450ارب کا الزام تھا اسی طرح بلوچستان سے کروڑوں روپے برآمد ہوئے وہ سب لوگ آج کہاں ہیں ؟جیل میں صرف نوازشریف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو انٹرویو میں یہ بھی کہا گیا کہ حکومت پر بھی کیسز ہیں مگر میں ان پر ہاتھ اس لئے نہیںڈ التا کہ حکومت ٹوٹ نہ جائے ، نیب میں 3500کیسز چل رہے ہیں، کسی کا فیصلہ نہیں ہورہا، صرف سیاستدانوں کی پگڑیاں اچھالی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے آٹھ ماہ میں جو ملک کی معیشت کا بیڑہ غرق کیا ہے وہ کوئی حکومت نہیں کرسکی ،میری حکومت سے درخواست ہے کہ یا ملک چلائیں یا نیب ،میں عوام کو خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ یہ ابھی مشکل وقت کی ابتداء ہے ،آنے والے وقت میں مہنگائی اور بیروزگاری کئی گنا زیادہ بڑھے گی ۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے چیئرمین شپ کے انٹرویو پر شدید تنقید کی ہے انہوں نے کہا ہے کہ انٹریو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے چیئرمین نیب جاوید اقبال تردید نہیں کرتے تو استعفیٰ دیں ۔ نیب غیر جانبدار نہیں صرف ن لیگ کا احتساب ہو رہا ہے کسی کو کرپٹ توقیر صادق یاد نہیں چیرئمین نواز شریف جیل میں ہے۔