بنکوں سے قرضے، محکمہ خوراک سے لائسنس لیکر گندم خریدی، چھاپے ناقابل برداشت ہیں: جزز

ملتان(خبر نگار خصوصی) پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے عہدیداران نے کہا ہے کہ محکمہ خوراک سے لائسنس حاصل کرکے گندم کی خریدو فروخت کا کاروبار کر رہے ہیں۔انتظامیہ اور پولیس جننگ فیکٹریوں پر ایسے چھاپے مار ہی ہے جیسے ہم تاجر نہیں دہشت گرد ہیں۔باقاعدہ کا روبار کے لائسنس ہو لڈرز کے ساتھ ایسا سلوک کسی مہذب ملک میں نہیں ہوتا۔انتظامیہ اور پولیس نے کار وائیاں نہ روکیں تو احتجاجی تحریک چلائیں گے اور آئندہ سیزن میں ملک بھر میں جننگ فیکٹریاں بند کر دیں گے۔پی سی جی اے کے وائس چیئرمین مہر محمد اشرف مہار نے سابق چیئرمینوں حاجی محمد اکرم، شہزاد علی خان، سہیل محمود ہرل،سابق وائس چیئرمین راؤ صدرالدین، سینئرممبران خالد حنیف لودھی، خواجہ محمد فاروق، زید علی خان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ قانونی طورپر کاروبار کرنے والوں کے ساتھ یہ شرمناک اور افسوس ناک صورتحال برداشت نہیں کی جائے گی۔جنرز کپاس، گندم، بنولہ، کھل اور آئل کا کاروبار قانونی طور پر سٹیٹ بنک آف پاکستان کے احکامات پر شیڈول بینکوں سے لیے ہوئے قرضوں (لمٹس) سے کاروبار کر رہے ہیں۔جنرز گندم کی خریدوفروخت کا کا روبار متعلقہ ڈسٹرکٹ فوڈ کنڑولر کے جاری کردہ لائسنس کے تحت کر رہے ہیں اور اس کاروبار پر ٹیکس ڈیوٹیز محصولات ادا کر رہے ہیں۔بینکوں کے پیسے کاروبار کر رہے ہیں اور ایسے وقت پر جب کاشتکار سے مارکیٹ میں 1100/1150 روپے فی من خریداری کی جارہی تھی۔جنرز نے حکومت کی مقررکردہ 1300 روپے فی من پر کاشتکاروں سے گندم خرید کی۔بینکوں نے مارک اپ کی شرح میں اضافہ کر دیا ہے جس سے تاجربرادری پر بوجھ بڑھ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ الرزاق کاٹن اور لودھی کاٹن شجاع آباد پر نامزد ایف آئی آر کاٹنا غیر قانونی ہے اور ہم اس کی سخت مذمت کر تے ہیں۔کاروباری افراد کے خلاف درج کروائے گئے مقدمات غیر قانونی ہیں ان کو فوری طور پر خارج کیا جائے۔میاں محمود احمد چیئرمین پی سی جی اے نے بھی انتظامیہ اور پولیس کی ان کاروائیوں کی شدید مذمت کی ہے۔

ای پیپر دی نیشن