معمول کی قدرتی زندگی کی طرف لوٹ جانے کی ضد نے لندن کے ہزاروں باسیوں کو گذشتہ کل اور پرسوں شہر کے جنوبی علاقے Sutton میں میکڈونلڈز فاسٹ فوڈ ریستوران کے باہر لا کھڑا کیا۔ لوگوں کو جوں ہی سوشل میڈیا کے ذریعے یہ معلوم ہوا کہ میکڈونلڈز نے پھر سے اپنے دروازے عوام کے لیے کھول دیے ہیں ، لوگ دیوانہ وار اس مشہور چین کے ریستوران کے باہر جمع ہو گئے اور گاڑیوں ایک طویل قطار وجود میں آ گئی۔
بعض اوقات گاڑیوں کی قطار کی لمبائی ایک کلو میٹر یعنی کم از کم 200 گاڑیوں تک پہنچ گئی۔ اس کا مطلب ہوا کہ آخری گاڑی والے کو دو گھنٹے قطار میں انتظار کے بعد ریستوران کے اندر جانا نصیب ہوا تا کہ اپنا من پسند کھانا تناول فرما سکے۔مقامی چینل ITV کی وڈیو اس واقعے کا ثبوت ہے۔ چینل نے اپنی مختصر خبر میں بتایا کہ ریستوران میں کام کرنے والے ہر فرد اپنے جسمانی درجہ حرارت کی جانچ کے بعد کام شروع کیا۔ ہر کارکن نے منہ اور ناک کو ماسک کے ذریعے ڈھانپا ہوا تھا۔ اس دوران ساتھی کارکنوں اور خریداروں سے دو میٹر کا سماجی فاصلہ رکھا گیا۔بعض کارکنان نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ کچھ صارفین کو یقین نہیں آ رہا تھا کہ وہ دو ماہ کے بعد میکڈونلڈز کے ریستوران میں واپس آ گئے ہیں۔یاد رہے کہ 22 مارچ کو اس مشہور فوڈ چین نے برطانیہ اور آئرلینڈ میں اپنی تمام شاخوں کو بند کر دیا تھا۔ اس اقدام کا مقصد کارکنان اور صارفین کو کرونا وائرس سے بچانا تھا۔برطانوی وزیر صحت Matt Hancock نے جمعرات کے روز اعلان میں بتایا کہ گذشتہ دو ماہ کے دوران کیے گئے ٹیسٹ سے معلوم ہوا کہ لندن کی مجموعی آبادی (95 لاکھ) میں سے 17%یعنی 15.3 لاکھ افراد بنا کسی علامت کے کرونا وائرس سے متاثر ہوئے۔ اسی طرح برطانیہ کی مجموعی آبادی (6.7 کروڑ) میں 5% یعنی 33 لاکھ افراد ایسے ہیں جو کرونا کا شکار ہوئے مگر ان میں اس وبائی مرض کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔