قائداعظم نے فلسطین کو امت کی موت وحیات کامسئلہ قراردیا:مقررین

لاہور(نیوزرپورٹر)قائداعظمؒ نے مسئلہ فلسطین کو مسلمانوں کی زندگی اور موت کا مسئلہ قرار دیا تھا اور وہ ہمیشہ فلسطین کی آزادی کیلئے آواز اٹھاتے رہے ۔ 23مارچ 1940ء کو قرارداد لاہور کے علاوہ فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کی قرارداد بھی منظور کی گئی تھی۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے ’’ یوم یکجہتی فلسطین‘‘ کے موقع پر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام منعقدہ آن لائن خصوصی نشست کے دوران کیا۔چیئرمین تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد نے کہا کہ امت مسلمہ کا المیہ یہ ہے کہ ہمیں اپنے مفادات پر بھی اکٹھاہونا نصیب نہیں ہوتا ہے۔27رمضان المبارک کو مسجد اقصیٰ میں گھس کر جس بیدردی سے فلسطینی مسلمانوں کا قتل عام کیا گیایہ امت مسلمہ کیلئے چشم کشا ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ فلسطین کی المناک داستان کو سو سال سے زائد ہوچکے ہیں۔1917ء میں انگریزوں نے بالفور اعلامیہ جاری کیا۔ انگریزوں نے باقی وعدے تو پورے کر دیے لیکن فلسطین کے متعلق کہا کہ ہم یہاں ایک یہودی ریاست قائم کریں گے۔ میاں فاروق الطاف نے کہا کہ امت مسلمہ کو درپیش مسائل میں سے ایک پرانا اور حساس مسئلہ فلسطین ہے۔ مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ فلسطین میں ایک بار پھر خون بہہ رہا ہے۔جسٹس(ر) ناصرہ جاوید اقبال نے کہا کہ عالم اسلام بالخصوص پاکستان کے مسلمان فلسطینیوں کیخلاف اسرائیلی جارحیت پر بہت رنجیدہ ہیں۔ سلمان غنی نے کہا کہ آج پوری قوم اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہی ہے۔ ظفر بختاوری نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت اور بربریت پر پوری انسانیت اضطراب میں مبتلا ہے۔ شاہد رشید نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ حالات میں پاکستان کو اپنے قائد اور بانی کی دی ہوئی دانشمندانہ اور مبنی برحق حکمت عملی کو پورے جوش و خروش سے اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

ای پیپر دی نیشن