میرپورخاص(بیورو رپورٹ) محکمہ پبلک ہیلتھ اور میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کی نااہلی کے باعث سندھ کا چوٹھا بڑا شہر میرپورخاص کھنڈرات کا نمونہ پیش کر ریا ہے شہر کی گلیوں، محلوں اور شاہراوں پر گندگی اور غلاظت کے ڈھیر قائم ہیں جبکہ نالے اور نالیوں کی صفائی ستھرائی نہ ہونے کے باعث نکاسی آب کا نظام مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے شہر کے علاقے پہنور کالونی، سٹلائٹ ٹاؤن، بھانسنگھ آباد، پاک کالونی، نٹ پاڑہ، رحیم نگر، سومرا پاڑا، والکرٹ، گلشن کالونی اسکیم نمبر دو حمید پورہ کالونی، کھار پاڑہ، ہیر آباد، مہاجر کالونی اور دیگر علاقوں کی گلی اور محلے گندے پانی کے جوہڑ بنے ہوئے ہیں جبکہ کئی علاقوں میں گندا پانی مساجد کے سامنے جمع ہے جس کی وجہ سے نمازیوں کو نماز کے مسجد آنے اور جانے میں شدید پریشانی کا سامنا ہے، گلیوں اور محلوں میں گندا پانی جمع ہونے کے باعث یہ گندا پانی واٹر سپلائی کے پانی میں شامل ہو کر گھروں میں آرہا ہے اور لوگ یہ پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں جس کی وجہ سے شہری پیٹ اور جلد کے مختلف امراض کا شکار ہو رہے ہیں جبکہ میونسپل کارپوریشن کے صفائی پر معمور عملہ کی عدم توجہ اور کام چوری کی وجہ سے شہر کی گلیوں محلوں اور شاہراہوں پر گندگی اور غلاظت کے ڈھیر قائم ہیں اور ان سے اٹھنے والے تعفن سے شہری اذیت میں مبتلا ہیں میونسپل کمیٹی میرپورخاص کو میونسپل کارپوریشن کا درجہ ملنے کے باوجود شہریوں کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہے صفائی کے عملے کی من مانیاں عروج پر ہیں خاکروبوں کی ایک بڑی تعداد ویزوں پر ہے، بس ٹرمینل، مال پیڑی اور دیگر سے ٹیکسز کی وصولی میں کرپشن کی شکایات عام ہیں اس حوالے سے ریاض احمد، فہیم قریشی، نعیم راجپوت، الطاف حسین اور دیگر کا کہنا ہے کہ ہمارے علاقے گندگی اور غلاظت کے ڈھیر بنے ہوئے ہیں لوگ بیمار ہو رہے ہیں انتظامیہ کو شکایات کیں مگر کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے میونسپل کارپوریشن میں سینکڑوں خاکروب موجود ہیں مگر صفائی ستھرائی کا نظام درہم برہم ہے ایک ماہ قبل ہمارے علاقے میں سی سی روڈ تعمیر کیا گیا تھا اور اس کے لئے نالے اور نالیاں توڑ دی گئی تھیں جو کہ اب تک دوبارہ بنائی نہیں گئیں انھوں نے وزیر اعلی سندھ، وزیربلدیات اور مقامی افسران سے مطالبہ کیا ہے کہ میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کی ناہلی کا نوٹس لیکر شہر میں صفائی ستھرائی کے عمل کو بہتر کیا جائے اور شہریوں کو پینے کاصاف پانی فراہم کیا جائے اور ٹیکسز کی وصولی میں کی جانے والی کرپشن کی تحقیقات کر کے ملوث اہلکاروں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے۔
نکاسی آب کا نظام مفلوج