"Love Export Policy of China"

پیغمبر ِانقلاب صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم کی حدیث مبارکہ کے مطابق آپؐ نے مسلمانوں کو تلقین کی تھی کہ ’’علم حاصل کرو ! خواہ تمہیں چین ؔہی کیوں نہ جانا پڑے !‘‘۔ معزز قارئین !۔ اُن دِنوں چین میں کاغذ ایجاد ہو چکا تھااور لکڑی کے ’’بلاکس" ( ٹھپّوں ) سے کتابیں چھپنا شروع ہو گئی تھیں اور یقینا ’’مدینۃ اُلعلم‘‘ صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم کو اُس کا ادراک بھی ہوگا ۔
 پاک بھارت جنگ 1965ء 
6 ستمبر 1965ء کو، بھارت نے ،بین الاقوامی سرحد وں کی خلاف ورزی کرتے ہُوئے پاکستان پر جارحانہ حملہ کِیا تو، عالمی برادری میں اُس کی بہت بدنامی ہُوئی ۔ 17 دن کی جنگ میں پاکستانی قوم متحد تھی اور اُس نے پاکستان کی مسلح افواج کے شانہ بشانہ بھارتی جارحیت کا مقابلہ کِیا ۔ عوامی جمہوریہ چین کے بانی چیئرمین، مائوزے تنگ اور وزیراعظم ، چو۔ این۔ لائی نے پاکستان کی بھر پور مدد کر کے ، حکومت ِ پاکستان اور پاکستانی عوام کے دِل موہ لئے تھے۔ 
 قائداعظم ؒ / مائوزے تنگ 
اہم بات یہ کہ ’’ بانی ٔ پاکستان ، حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ نے جب 14 اگست 1947ء کو گورنر جنرل آف پاکستان کا منصب سنبھالا تو، اپنی ساری جائیداد کا ایک "ٹرسٹ" بنا کر اُسے قوم کے نام کردِیا تھا! ‘‘۔ چیئرمین مائوزے تنگ کا بھی یہی انداز تھا ۔ 9 ستمبر 1976ء کو، جب اُن کا انتقال ہُوا تو ، اُنہوں نے ترکے میں 6 جوڑے کپڑے (یونیفارم) ایک لائبریری اور بینک میں چند ڈالرز چھوڑے تھے ۔ 
’’ پاک چین دوستی ! ‘‘ 
معزز قارئین !۔ کل 21 مئی کو ، پاک ، چین دوستی اور سفارتی تعلقات کا71 واں سال منایا گیا ۔ صدرِ پاکستان جناب عارف اُلرحمن علوی ، وزیراعظم میاں شہباز شریف اور دوسرے اکابرین نے اپنے چینی ہم منصبوں کو مبارک باد کے پیغامات دئیے ہیں ۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری ، وزیر مملکت برائے خارجہ امور ، محترمہ حناء ربانی کھر اور دوسرے اکابرین چین کے دوستانہ دورے پر ہیں ۔ 
’’ دو بار دورۂ چین ! ‘‘ 
معزز قارئین!۔یہ میری خوشی قسمتی تھی / ہے کہ ’’ پہلی بار اگست 1991ء میں (اُن دِنوں ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیخ رشید احمد کی قیادت میں گیارہ سینئر صحافیوں کے ساتھ اور دوسری بار 1996ء میں وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی میڈیا ٹیم کے رُکن کی حیثیت سے عوامی جمہوریہ چین کا دورہ کرنے کا موقع مِلا۔ مَیں دونوں مواقع پر ، عوامی جمہوریہ چین کے سیاستدانوں ، شاعروں ،ادیبوں ، دانشوروں ، وُکلاء ، صحافیوں اور غیر صحافیوں سے جو بھی علم حاصل کر سکا ، وہ مَیں نے کِیا۔ دونوں بار مجھے شیشے کے ایک "باکس" میں محفوظ ،چیئرمین مائوزے تنگ کے جسدِ خاکی کو بھی دیکھنے کا موقع مِلا۔معزز قارئین !۔ مَیں نے اپنے دورۂ چین کے بارے ایک نظم لکھی ، ملاحظہ فرمائیں … 
’’ہمالہ سے عظیم تر ہے پاک چین دوستی!‘‘
یہ قُربتوں کی داستاں، یہ لذّت ہمسائیگی
ہیں ، رشتے اعتماد کے ، ہے احترام باہمی
دونوں کا مقصد ایک ہے ، قائم ہو امن و آشتی
ہمالہ سے عظیم تر ہے ، پاک چین دوستی
خُلوص و بے ریائی کے ، حسین گُل کِھلے ہُوئے
سدا سے ہیں ، عوام کے دِلوں سے دِل مِلے ہُوئے
محبتوں کی دُھن پہ رقص کر رہی ہے زندگی
ہِمالہ سے عظیم تر ہے پاک چین دوستی
خُدا کی بارگاہ میں، دانائی ہی قبول ہے
’’تم پائو عِلم چین سے‘‘ فرمودۂ رسولؐ ہے
اُس دور میں بھی چین تھا مَنبع عِلم و آگہی
ہِمالہ سے عظیم تر ہے پاک چین دوستی
کشمیر ہو یا ہو عراق یا سر زمین فلسطیں
چمکے گی شمّع حُریتّ، ہوگا اجالا بالیقیں
دیوی امن کی ناچے گی، ہو گی فضا میں نغمگی
ہِمالہ سے عظیم تر ہے پاک چین دوستی
کِس درجہ تیزی آئی ہے ، رفتارِ ماہ وصال میں
خود پھنس گیا ہے سامراج، اپنے بچھائے جال میں
عفرِیت ظُلم و جَور کو، کرنا پڑے گی خُود کُشی
ہِمالہ سے عظیم تر ہے پاک چین دوستی
معزز قارئین !۔ اسلام آباد میں ’’ مفسرِ نظریۂ پاکستان‘‘ جنابِ مجید نظامیؒ کے مُرید خاص ، تحریک پاکستان کے ( گولڈ میڈلسٹ) کارکن چاچا غلام نبی بختاوری کے فرزند ، چیئرمین ’’ پاکستان کلچرل فورم ‘‘ اسلام آباد ،برادرِ عزیز ، ظفر بختاوری نے میری اِس نظم کو دُنیا بھر کے سفارتخانوں میں پھیلا دِیا تھا۔ ظفر بختاوری خود 7/8 بار عوامی جمہوریہ چین کا دورہ کر چکے ہیں ۔ اُنہوں نے اپنا آخری دورۂ چین اگست 2016ء میں کِیا ۔
 میرے دو دوست ،تحریک پاکستان کے (گولڈ میڈلسٹ) کارکنان ، لاہور کے ،مرزا شجاع اُلدّین بیگ امرتسری (موجودہ چیئرمین پیمرا پروفیسر مرزا محمد سلیم بیگ کے والد صاحب) اور پاکپتن شریف کے چودھری محمد اکرم طور ؔ ( اردو ، پنجابی کے نامور شاعر اور روزنامہ ’’ نوائے وقت ‘‘ کے سینئر ادارتی رُکن ، سعید آسی کے والد صاحب ) نے تو، میری اِس نظم کو، بیرون ملک بہت سے فرزندان و دُخترانِ پاکستان تک پہنچا دِیا تھا۔ 
 عزّت مآب شی۔ چن۔ پنگ
معزز قارئین !۔ اپریل 2015ء میں ، عوامی جمہوریہ کے موجودہ صدر ، عزّت مآب شی۔ چن۔ پنگ اور اُن کی اہلیہ ، خاتونِ اوّل پنگ۔ لیو ۔ آن دورہ پاکستان پر تشریف لائے تو ، 23 اپریل 2015ء کو ’’نوائے وقت ‘‘ میں ،میرے دوست ’’ شاعرِ سیاست‘‘ نے اُنہیں خطاب کرتے ہُوئے کہا تھا کہ … 
’’ جُگ جُگ جِیو ،تُسِیں ، شی چِن پِنگ جی!‘‘
مکمل دو شعر یوں ہیں …
تُسِیں تے ہو، ساڈے دِل دے ’’King‘‘جی!
شالا مُڑ مُڑ، پیار ’’Bring‘‘ جی!
پیار توں وڈّی ، نہیں کوئی ’’Thing‘‘ جی!

جُگ جُگ جِیو، تُسِیں ، شی چِن، پِنگ، جی!
"Love Export Policy" 
8 دسمبر 1991ء سے پہلے دوسری عالمی طاقت سوویت یونین اپنے دوست ملکوں کو اپنا ’’ انقلاب‘‘ برآمد کِیا کرتی تھی لیکن، عوامی جمہوریہ چین کا کمال یہ ہے کہ ’’ اُس نے دوست ملکوں سے "Love Export Policy" اختیار کر رکھی ہے ۔ معزز قارئین!۔مجھے یقین ہے کہ ’’ افغانستان میں طالبان حکومت کو بھی "Love Export Policy" سے ہم ہمکنار ہونے کا موقع ملے گا؟ لیکن، مجھے شک ہے کہ ’’ طالبان کی حکومت کے لئے انگریزی کی یہ "Phrase" صادق آئے گی یا نہیں کہ 
"Live in my heart and pay no rent"۔

ای پیپر دی نیشن