لاہور (رفیعہ ناہیداکرام)متوسط طبقے سے وابستہ 6 ہزارطالبات کی 66برس پرانی درسگاہ سمن آباد کالج برائے خواتین بنیادی سہولتوں سے محروم ہے جس کی وجہ سے ہزاروںطالبات کے تعلیمی مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ شہر کے وسط میں واقع کالج کی بعض طالبات آج بھی درختوں کے نیچے حصول تعلیم پر مجبور ہیںجبکہ اساتذہ ، کلاس رومز،فرنیچر ،کمپیوٹر لیب، لائبریری ، پینے کا صاف پانی ، کالج بسوں کی قلت سمیت لاتعداد مسائل ہیںمگر کو ئی ان کی دہائی سننے والانہیں۔ گزشتہ روز نوائے وقت سے گفتگومیں طالبات سدرہ اور کائنات نے بتایا کہ اتنے بڑے کالج میں طالبات کے مقابلے میں اساتذہ کی تعداد کافی کم ہے۔ کامرس، فزکس کیمسٹری ، سائیکالوجی، پنجابی، انگلش جیسے اہم سبجیکٹس میں اساتذہ کی شدید قلت ہے جس کی وجہ سے تعلیمی نتائج متاثر ہونے کا خطرہ سر پہ منڈلاتا رہتا ہے۔ علشبہ اور ندرت نے بتایا کہ کلاس رومز اور فرنیچر کی بھی بہت زیادہ کمی ہے ہمیں آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی کچھ کلاسیں درخت کے نیچے بیٹھ کر پڑھنا پڑتی ہیں شدید گرمی کے باوجود کالج میں صاف پانی کی سہولت میسر نہیں فلٹر بند پڑا ہے۔جوپانی دستیاب ہے وہ پینے کے قابل نہیں انتہائی مضر صحت ہے۔ بی اایس پروگرام کیلئے کالج لائبریری میںکتابیں ہی موجود نہیں ہیں جبکہ ای لائبریری بند پڑی ہے۔ دریں اثنا کالج کی نئی پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر شاہین کرامت نے بتایاکہ ہم تمام مسائل کے حل کیلئے برسر پیکار ہیں۔ ماضی کے مقابلے میں محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب کے موجودہ حکام طالبات اور اساتذہ کے مسائل کے جلدحل کیلئے سنجیدہ ہیں۔