ضیاء الرحمان ضیاء
بھارت 22تا 24مئی تک کشمیر میں جی 20اجلاس منعقد کر رہا ہے ، گزشتہ برس جون کے مہینے میں اس اجلاس کے متعلق انڈین ایکسپریس میں جب خبر شائع ہوئی تھی کہ آئندہ برس مقبوضہ کشمیر کے دارلحکومت سرینگر میں جی 20کا اجلاس منعقد کیا جائے گا تب بھی میں نے اپنے ایک کالم نے ذریعے اس کے خلاف آواز بلند کی تھی کہ یہ بھارت کی انتہائی ہٹ دھرمی ہے کہ وہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقے کشمیر پر عالمی قوانین کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے مسلسل قابل مذمت اقدامات کر رہا ہے۔ پہلے بھارت نے آرٹیکل 370ختم کر کے کشمیریوں کو جو تھوڑا بہت تحفظ حاصل تھا اسے چھین لیا۔ اب وہاں عالمی قوانین کے خلاف ایک اہم عالمی کانفرنس بلا کر ایک اور بڑی خلاف ورزی کرنے جا رہا ہے۔ بھارت نے کشمیر میں ہٹ دھرمی کی حد کر دی ہے۔ بھارت نے تمام تر عالمی قوانین کو پس پشت ڈال کر کشمیر میں ظلم و ستم کی انتہا کر دی ہے۔
دنیا کاکون ساملک ایساہے جو کشمیریوں پر بھارت کے انسانیت سوز مظالم سے واقف نہیں ، بھارت نے کشمیریوں کے مطالبہ آزادی کو دبانے کے لیے ان پرظلم و ستم کی انتہا کر دی اور اپنے تمام نئے اسلحہ کو کشمیریوں پر آزمانا شروع کر دیا۔ پیلٹ گنیں اور نہایت مہلک ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا، روزانہ کی بنیاد پر نوجوانوں کو شہید کیا جاتا ہے، خواتین کی عصمت دری کی جاتی ہے، سرچ آپریشن کے نام پر نوجوانوں کو اٹھا کر غائب کر دیاجاتاہے۔ یعنی نسل کشی کے تمام اقدامات بھارت کی طرف سے کشمیر میں کیے جا رہے ہیں۔ ان تمام اقدامات سے واقفیت کے باوجود عالمی برادری کا خاموش رہنا ایک مجرمانہ فعل ہے۔ پھر اس پر مستزاد یہ کہ بھارت متنازعہ علاقے میں کانفرنسیں رکھتا ہے جس میں عالمی رہنما شرکت بھی کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ سمیت دنیا کے تمام ممالک بھارت کے نہایت ظالمانہ اقدامات پر خاموش ہیں اور ان کی مذمت تک نہیں کرتے۔ انسانی حقوق کے ٹھیکیداروں کو بھارت کے یہ اقدامات نہیں نظر آتے۔ بھارت نے آرٹیکل 370کے خاتمے کے بعد کشمیر کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے اور وہاں شدید ترین لاک ڈاو ن لگا رکھا ہے تین سال سے کشمیری نہایت اذیت ناک صورتحال سے گزر رہے ہیں۔ جن کا ذمہ دار بھارت ہی نہیں پاکستان سمیت تمام اقوام عالم ہیں۔ کتوں اور بلیوںکے حقوق پر شور مچانے والوں کو کشمیر میں انسانوں کے خلاف شدید جرائم نظر نہیں آرہے۔ بات بات پر انسانی حقوق کا واویلا کرنے والوں کو روزانہ کی بنیاد پر شہید ہونے والے کشمیری نوجوانوں کے حقوق کی کچھ پرواہ نہیں ہے۔ کشمیر میں روزانہ دو چار نوجوانوں کو شہید کر دیا جاتا ہے اور اب تو یہ معمول بن چکا ہے۔ نوجوان بیٹوں کی موت کا دکھ وہی سمجھ سکتا ہے جس پر یہ حادثہ گزرا ہواور کشمیر میں تو شاید ہی کوئی خاندان ایسا ہو جس نے ایسے کئی صدمے نہ پرداشت کیے ہوں۔ یہ بھارت بالخصوص مودی حکومت کی ہٹ دھرمی اور آر ایس ایس کی ظالمانہ و غیر انسانی روش ہے۔
اب بھارت کشمیر میں اجلاس منعقد کر رہا ہے جس میں وہ عالمی رہنماوں کو سرینگر اور چند دیگر علاقوں کی سیر بھی کرائے گا اور بھارت اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ کشمیری اس موقع پر احتجاج کر کے عالمی رہنماوں کی توجہ حاصل کرنے کے خواہش مند ہوں گے اس لیے وہ ان کی آواز کو دبانے اور عالمی رہنماوں کو کشمیر میں امن ہی امن دکھانے کی بھرپور کوشش کرے گا۔ جو ممالک اس اجلاس میں شرکت کررہے ہیں انہیں یہ اداک کرنا چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال نہایت دگرگوں ہیں۔ وہاں انسانوں کو ایک بڑی جیل میں رکھ کر ان کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔ وہاں کے مخدوش حالات میں وہاں کا دورہ کرنا شاید ان کے لیے تو کسی قسم کی تکلیف کا باعث نہ بنے کیونکہ انہیں تو مکمل سیکیورٹی اور ہر طرح کی سہولت فراہم کی جائے گی مگر یہ کشمیریوں کے لیے اذیت ناک ضرور ہو گا۔ کیونکہ جب بھارت کا کوئی وزیر یا وزیراعظم مودی کشمیر کے دورے پر جاتے ہیں تو وہاں پر سیکیورٹی نہایت سخت کر دی جاتی ہے۔ بڑے بڑے سرچ آپریشن ہوتے ہیں اور کئی لوگوں کو قتل کر دیا جاتا ہے ، بے شمار گرفتار اور غائب کر دیے جاتے ہیں۔ لوگوں کو چلنے پھر نے تو کیا ہلنے جلنے کی بھی اجازت نہیں ہوتی، طویل دورانیے کے کرفیو نافذ کیے جاتے ہیں، لوگ کھانے پینے کی اشیائ سے محروم ہوتے ہیں، عوام مریضوں کو ہسپتالوں میں نہیں لے جا پاتے۔ تو جب دیگر بڑے ممالک کے بڑے بڑے رہنما کشمیر میں منعقد ہونے والے اجلاس میں شرکت کے لیے جائیں گے تو وہاں کس قدر سخت سیکیورٹی کے انتظامات ہوں گے اور کشمیریوں کو کس قدر اذیت ناک صورت حال سے گزرنا پڑے گا۔
چین نے اس کا ادراک کرتے ہوئے سرینگر میں ہونے والے کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے جو نہایت احسن اقدام ہے ، دیگر تمام ممالک کو بھی اس بات کا ادراک کرتے ہوئے چین کی پیروی میں کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دینا چاہیے۔ بالخصوص اسلامی ممالک جن میں ترکیہ، مصر، سعودی عرب اور انڈونیشیا شامل ہیں انہیں کسی صورت اس کانفرنس میں شرکت نہیں کرنی چاہیے جو ایک ایسے علاقے میں منعقد کی جا رہی ہے جہاں دہائیوں سے ان کے مسلمان بھائیوں پر ظلم و ستم ڈھایا جا رہا ہے اور ان کی اس شرکت سے ظالم کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ اس کے علاوہ مغربی ممالک کو بھی چاہیے کہ اس کانفرنس میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے اپنے انسانی حقو ق کے علمبردار ہونے کا ثبوت دیں اور مودی حکومت سے کشمیریوں پر ظلم و ستم بند کرنے کا مطالبہ کریں۔
جی 20اجلاس،عالمی رہنما چین کی تقلید کریں
May 22, 2023