آئی ایم ایف سے مذاکرات: ادویات، پٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی، ٹیکس ہدف میں 1300 ارب روپے اضافہ کی تجویز

May 22, 2024

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت میں آئندہ مالی سال کے ریونیو ہدف کے تعین اور اس کو پورا کرنے کے لئے ٹیکسیشن کے امور پر بات چیت  ہو رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک بڑے ریونیو کے ہدف کو پورا کرنے کے لئے جن سیکٹر پر جی ایس ٹی لگ سکتا ہے اس میں ادویات کا سیکٹر شامل ہے، جبکہ آئی ایم ایف پٹرولیم کی مصنوعات پر بھی جی ایس ٹی لگانے کے لئے کہہ رہا ہے ، اس کے متبادل کے طور پر لیوی کی بھی تجویز موجود ہے۔ جاری مذاکرات 23مئی تک جاری  رہ سکتے ہیں جن میں بجٹ کی حد تک بات چیت مکمل ہو سکتی ہے۔ پاکستان کی معاشی ٹیم نے آئی ایم ایف کے ساتھ میکرو اکنامک فریم ورک شئیر کردیا۔ ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کو بریفنگ میں بتایا کہ ٹیکس ہدف میں 1300 ارب روپے اضافے کی تجویز ہے۔ نئے مالی سال کیلئے  ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 12 ہزار 400 ارب روپے  مقرر کرنے کی تجویز ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان غذائی اجناس اور توانائی کیلئے ٹارگٹڈ سبسڈی دینے پر  بھی اتفاق ہواہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال میں جی ڈی پی گروتھ   5۔3 فیصد تک محدود رہنے کا تخمینہ لگایا ہے اور وزارت خزانہ نے اگلے سال شرح نمو کا ہدف 7۔3 فیصد تجویز کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے مہنگائی کا تخمینہ 12.7 فیصد اور وزارت خزانہ نے 11.8 فیصد لگایا ہے۔ آئی ایم ایف نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا تخمینہ 4.6 ارب ڈالر لگایا ہے جبکہ پاکستانی حکام نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا ہدف 4.2 ارب ڈالر تجویز کیا ہے۔ برآمدات اور ترسیلات زر سے مجموعی طور پر  61 ارب ڈالر سے زائد کی  آمدن متوقع ہے۔ اگلے مالی سال ملکی  برآمدات کا ہدف 32.7 ارب ڈالر رکھنے کی تجویز ہے۔  وزارت خزانہ کا درآمدات کا تخمینہ 58 ارب ڈالر  اور  آئی ایم ایف کا 61 ارب ڈالر ہے۔ ذرائع کے مطابق  وزارت خزانہ نے آئندہ مالی سال ترسیلات زر کا ہدف 30.6 ارب ڈالرز تجویز کیا ہے اور  آئندہ مالی سال مالی خسارے کا تخمینہ 9600 ارب روپے لگایا گیا ہے۔  آئندہ مالی سال وفاقی ترقیاتی منصوبوں کیلئے  1000 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ ذرائع کے مطابق  آئی ایم ایف  مذاکرات میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 530  ارب روپے رکھنے  پر اتفاق ہوا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے  کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات میں بنیادی معاشی اہداف کے تعین سے متعلق اختلافات برقرار ہیں۔ عالمی مالیاتی ادارے کا آئندہ سال معاشی شرح نمو کم اور مہنگائی زیادہ رہنے کا تخمینہ دیا ہے۔

مزیدخبریں