لاہور (خبر نگار) انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے 9 مئی کے مقدمات میں علیمہ خان، عظمیٰ خان، عمرایوب، اسد عمر، فواد چودھری و دیگران کی عبوری ضمانتوں میں 29 جون تک توسیع کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ملزموں سے تفتیش کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے علیمہ خان اور عظمیٰ خان و دیگران کے خلاف مقدمات کا ریکارڈ پیش نہ کرنے پر اظہار ناراضگی کیا، عدالت نے حکم دیا کہ پراسیکیوشن ملزموں کو شامل تفتیش کرنے کا کوئی طریقہ کار طے کرے۔ مقدمات میں شامل تفتیش کرنے کا طریقہ کار ملزموں کو آج شام تک بتایا جائے، عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا یہ سارے جھوٹے مقدمات ہیں، ہتک عزت بل 2024ء کالا قانون بنایا جا رہا ہے۔ ہم اس قانون کے خلاف قومی اور صوبائی اسمبلی میں مزاحمت کریں گے۔ زین قریشی نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں شاہ محمود قریشی سے بات ہوئی، انھوں نے ایرانی صدر کی حادثہ میں ہلاکت پر بہت افسوس کیا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سائفر کا کیس بہت جلدی ختم ہونے والا ہے۔ بابر اعوان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کی حکومت اور وزیر اعلیٰ توہین عدالت کر رہے ہیں، پنجاب حکومت نے صحافیوں کا گلا گھونٹنے کے لیے قانون بنایا ہے، یہ قانون عدالتوں میں چیلنج کیا جائے گا، علیمہ خان نے کہا کہ جیل میں جب کوئی بیمار ہوتا ہے اس کو دیکھنا چاہیے، مجاہد شیخ ایک بے گناہ تھا، جو 11 ماہ جیل میں رہا، ہم کئی ماہ سے عدالت آ رہے ہیں ادھر جج ہی نہیں ہے۔ ہائیکورٹ سے کہتی ہوں کہ یہ تماشا بند کرا دیں، اگر ہم نے یہ جلائو گھیرائو کیا تو ہمیں جیل بھیج دیں، چیف جسٹس ہائیکورٹ سے اپیل ہے کہ بے گناہ لوگوں کو جیلوں سے نکالا جائے، ہم اب جیلوں کے باہر بیٹھ جائیں گے۔