ایوان بالا کا اجلاس قائمقام چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر کی زیرصدارت دس منٹ تاخیر سے شروع ہوا اجلاس کی شروع ہوا سینیٹر علامہ راجہ ناصرنے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی وزیر خارجہ اور گورنرزسمیت دیگر کیلئے دعائے مغفرت کروائی اور بعدازاں سینیٹر شیری رحمان نے قرارداد پیش کی جسے ایوان میں متفقہ طور پر منظور کرلیاوزیر قانون اعظم نذیر تارڈ کے کہنے پر ایجنڈا مؤخر کردیا گیاقائمقام چیئرمین سینیٹ سیدال خان نے کرسی صدارت چھوڑی تو سینیٹر شیری رحمان نے ایوان کی کاروائی چلائی سینیٹر فیصل واؤڈا نے ایوان میں عدالت کیجانب سے ملنے والے توہین عدالت کے نوٹس پر کھل کر اظہار خیال کیاجسکی ن لیگی اور پیپلزپارٹی کے سینیٹرز نے بھی حمایت کی اپوزیشن لیڈر سید شبلی فراز نے اپنی تقریر میں پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن پر حملے کی مذمت کی اور وزیرداخلہ سے رابطہ کرنے اور آئی جی کو ملزمان پکڑنے کا مطالبہ کیا اپوزیشن نے دو بار ایوان سے احتجاجا واک آؤٹ کیا اپوزیشن لیڈر سید شبلی فراز کی تقریر کے دوران لیگی سینیٹرانوشہ رحمان انہیں2018ء میں انکی (باقی صفحہ 6پر)
حکومت کے اقدامات یاد دلواتی رہی جبکہ پی ٹی آئی اراکین مینڈیٹ چور کے نعرے لگاتے رہے بعدازاں ایوان کی کاروائی آج (بدھ) دن ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردی گئی۔
پارلیمنٹ کی ڈائری