لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب اسمبلی میں جعلی بھرتیوں کے کیس میں سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی ضمانت منظوری کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔تفصیلات کے مطابق عدالتِ عالیہ کے جسٹس سلطان تنویر احمد نے 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔لاہور ہائی کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ پراسیکیوشن کی جانب سے پرویز الہٰی سے 41 لاکھ روپے کی ریکوری کا کوئی جواز نہیں، وکیل کے مطابق پراسیکیوشن کو رقم برآمدگی کا فائدہ نہیں دیا جا سکتا، بھرتی امیدواروں کے نتائج جولائی میں ہی جاری کر دیے گئے تھے، پرویز الہٰی کے وکیل کے مطابق اس بنا پر جعل سازی نا ممکن ہے۔عدالتِ عالیہ نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ پراسکیوشن کی ذمے داری ہے کہ ملزم پر جرم ثابت کرے جس میں وہ ناکام رہا، پراسیکیوشن جرم ثابت کرنے میں ناکام ہو تو ملزم کو ضمانت دی جا سکتی ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سرکاری وکیل کے مطابق اکتوبر 2023ء میں پرویز الہٰی کے گھر سے 41 لاکھ روپے ریکور ہوئے، سرکاری وکیل سے پوچھا گیا کہ کیا برآمد پیسوں پر کوئی مخصوص نشانات ہیں؟ سرکاری وکیل اس سوال کا جواب دینے میں ناکام رہے۔لاہورہائی کورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ اس بات کا جواب نہیں دیا گیا کہ مبینہ جعل سازی سے کئی دن قبل ویب سائٹ پر رزلٹ جاری کر دیا گیا تھا، سرکاری وکیل نے یہ بھی نہیں بتایا کہ ایف آئی آر وقوعے کے 2 سال بعد کیوں کاٹی؟عدالتِ عالیہ نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ 5 لاکھ روپے کے 2 مچلکوں کے عوض چوہدری پرویز الہٰی کی ضمانت منظور کی جاتی ہے۔