نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کرغزستان میں طلبہ پر ہونے والے حملے پر انکوائری کمیٹی بنادی ہے جو فرض پورا کرے گی، یہ ایک غیر متوقع تصادم تھا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں بتایا کہ کرغزستان کے ڈپٹی وزیراعظم نے مجھے یقین دہانی کروائی ہے کہ حالات اب معمول پر آچکے ہیں۔ نائب وزیراعظم کے ہمراہ اسپتال کا دورہ بھی کیا ہے. بشکیک واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہا یہ ایک غیر متوقع تصادم ہوا تھا جس میں کئی ممالک کے طلبہ زخمی ہوئے۔ کرغزستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں گے۔ 3 پاکستانی طلبہ اسپتال میں زیر علاج ہیں اور باقیوں کو پہلے ہی ڈسچارج کردیا گیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اب تک 3 ہزار 233 پاکستانی طلبہ وطن واپس آچکے ہیں جبکہ آج رات تک 4 ہزار 290 کے قریب طلبا پاکستان پہنچ چکے ہوں گے۔ کرغزستان سے واپس آنے والے طلبہ کی تعلیم سے متعلق امور زیر غور ہیں۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ جب میں نے اسپتال کا دورہ کیا تو وہاں صرف ایک پاکستانی شہری موجود تھا۔ اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ 3 زخمیوں میں سے مزید 2 کو ڈسچارج کردیا گیا ہے اور وہاں موجود شاہ زیب کا جبڑا ٹوٹا ہوا تھا جو وہاں ایک ٹیکسٹائل مل میں کام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب میں شاہ زیب سے ملا تو وہ پریشان تھا اور اس نے بتایا کہ وہ اٹک کا رہائشی ہے اور میرے والدین اس وقت بہت پریشان ہیں جو چاہتے ہیں کہ میں فوری طور پر وطن واپس آجاؤں۔اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ کرغز نائب وزیراعظم نے بتایا کہ ہمارے صدر نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ اس طرح کے واقعات کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ یہ طلبہ اور ورکرز ہمارے مہمان ہیں اور ہم نے بشکیک واقعے کے ملزمان کا تعین کرکے انہیں گرفتار کرلیا ہے۔