اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) سابق کلنٹن انتظامیہ کے دور میں پاکستان پر ایٹمی تجربات پر پابندی کے سمجھوتے ”سی ٹی بی ٹی“ پر دستخط کرنے کیلئے ہر طرح کا دباﺅ ڈالا گیا اور اب امریکہ کی اوباما انتظامیہ کی طرف سے افزودہ مواد کے امتناع کے عالمی سمجھوتے ”ایف ایم سی ٹی“ پر دستخط کرنے کیلئے اسلام آباد کو مجبور کیا جا رہا ہے۔ مستند سفارتی ذرائع کے مطابق اب تک پاکستان اس دباﺅ کی مزاحمت کر رہا ہے چنانچہ پاکستان میں بعض حلقے یہ خدشہ محسوس کر رہے ہیں کہ امریکہ کی طرف سے سٹریٹجک شراکت کے دعوﺅں کے باوجود اس ضمن میں پاکستان کو بعض پابندیوں سے بھی دھمکانے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق صدر اوباما، ایف ایم سی ٹی پر دستخطوں سے پاکستان کے انکار پر کافی ناراض ہیں، موجودہ حالات میں پاکستان کے ساتھ بناکر رکھنا امریکہ کی مجبوری ہے۔ اگر پاکستان ایف ایم سی ٹی کو قبول کر لے تو اسے انتہائی افزودہ یورینیم اور پلوٹونیم کی مزید تیاری بند کرنا ہو گی۔ امریکہ اور بھارت کے درمیان ایٹمی ڈیل نے پاکستان کیلئے اس کے سوا کوئی راہ نہیں چھوڑی کہ وہ اپنے افزودہ مواد کا ذخیرہ بڑھائے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارت کے پاس قدرتی یورینیم کے محدود ذخائر ہیں۔ مذکورہ ڈیل کے تحت بھارت دوسرے ملکوں سے یورینیم درآمد کرنے کے قابل ہو جائے گا جس کے بعد وہ یورینیم کے داخلی وسائل کو خالصتاً ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کیلئے مختص کر دے گا، درآمدی یورینیم ایٹمی بجلی گھروں میں استعمال کیا جائے گا۔ امریکہ کے ساتھ سمجھوتہ بھارت کو زیادہ مقدار میں ایٹمی ہتھیار بنانے کے قابل بنا دے گا۔ پاکستان نے ریاستی سطح پر امریکہ بھارت ایٹمی سمجھوتے کی مخالفت نہیں کی لیکن ایف ایم سی ٹی کی مخالفت میں اس سمجھوتے کو ضرور ہدف تنقید بنایا ہے۔