ہائیکورٹ نے عدالتی اہلکاروں کے پرائیویٹ ”ریکارڈ رومز“ پر پابندی لگا دی

لاہور+ گوجرانوالہ (وقائع نگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی) ہائیکورٹ نے صوبہ بھر کی عدالتوں میں تعینات اہلکاروں کے پرائیویٹ ریکارڈ رومز پر مکمل طور پر پابندی عائد کردی ہے۔ ہیومن رائٹس اینڈ ویجیلنس سیل کے ڈائریکٹر نے چیف جسٹس کی ہدایت پر صوبہ بھر کے اضلاع میں تعینات ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں کو احکامات جاری کئے ہیں جن میں ان کی توجہ اس جانب مبذول کرائی گئی ہے کہ عدالتوں میں تعینات اہلکاروں نے فیصلہ شدہ فائلوں کو ریکارڈ رومز میں داخل دفتر/ جمع کرانے کی بجائے ذاتی طور پر بنائے گئے پرائیویٹ ریکارڈ رومز میں رکھنے کو وطیرہ بنا رکھا ہے اور اہلکار تبادلے پر بھی نئے تعینات ہونے والے والوں اہلکاروں کو فیصلہ شدہ مثلیں نہیں دیتے اور کچھ اضلاع میں اہلکار اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد فائلیں گھروں کو لے جاتے ہیں، معاملے کا خطرناک ترین پہلو یہ ہے کہ جوڈیشل افسران بھی اپنی قانونی ذمہ داری پوری نہیں کرتے۔ چیف جسٹس نے جوڈیشل افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ فیصلہ شدہ مثلوں کو اہلکاروں کے ذریعہ سرکاری ریکارڈ رومز میں ہر مہینے کی آخری تاریخ تک جمع کروا دیں اور ایسا کرنے کے بعد اس بارے ایک سرٹیفکیٹ اپنے ضلع کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو فراہم کریں۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن گوجرانوالہ جج محمد رشید قمر نے ضلع بھر کے جوڈیشل افسران کو کمیٹی کی تشکیل کے لئے تجاویز دینے اور معاملہ جوڈیشل افسران کی ماہانہ میٹنگ میں زیربحث لانے کا حکم دیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن