برطانیہ نے شامی ”اپوزیشن اتحاد“ کو تسلیم کر لیا‘ داریا پر باغیوں کا دوبارہ کنٹرول

لندن/ قاہرہ/ دمشق (اےن اےن آئی) برطانیہ نے باقاعدہ طور پر شامی اپوزیشن کے ”قومی اتحاد“ کو شام کی عوام کے واحد نمائندہ تنظیم کے طور پر تسلیم کر لیا۔ برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے لندن میں پارلیمنٹ کو بتایا کہ ان کی حکومت نے شام کی اپوزیشن اور حکومت کے خلاف جنگ کرنے والی قوتوں کے قومی اتحاد کو شامی عوام کی واحد نمائندہ کے طور پر تسلیم کر لیا ہے۔ ولیم ہیگ نے لندن میں شامی اپوزیشن کے نئے اتحاد کے لیڈروں سے ملاقات کے دوران ان کو حکومتی فیصلے سے آگاہ کیا۔ شامی اپوزیشن کے قومی اتحاد کے رہنماﺅں نے برطانوی وزیر خارجہ کو ملاقات کے دوران یقین دلایا کہ شام میں حکومت مخالف باغی مسلح کارروائیوں کے دوران انسانی حقوق کا احترام کرنے کی ہرممکن کوشش کریں گے۔ برطانوی وزیر خارجہ نے شامی اپوزیشن کے لیڈروں سے ملاقات میں یہ بھی بتایا کہ لندن حکومت نے قومی اتحاد کی امداد میں اضافے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ ادھر مصر کے دارالحکومت قاہرہ کے دورے پر گئے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے شام کی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شامی مسلح تنازعے کی سنگینی سے اب ایسے خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ یہ شامی سرحدوں سے باہر بھی نکل سکتا ہے اور اگر ایسا ہوا تو یہ علاقائی میدان جنگ کی صورت اختیار کر جائے گا۔ دریں اثنا شام کے دارالحکومت دمشق کے نواح میں واقع داریا کو اسد حکومت کی فوج نے اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے۔ داریا پر حکومت مخالف باغیوں نے دوبارہ کنٹرول حاصل کر رکھا ہے۔ یہاں 30 افراد مارے گئے۔ شام کے اندر اسد حکومت کے خلاف متحرک باغیوں کے ساتھ انتہا پسندوں اور کرد ملیشیا کے درمیان بھی جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ شام میں کرد سب سے بڑی نسلی اقلیت ہے اور اس اقلیت کی لیڈر شپ نے نئے قومی اتحاد کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔کرد علاقے کی سیاسی جماعت ڈیموکریٹک یونین کو دوحہ بات چیت میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن